Category Archives: طور طريقہ

ماں

ممتا ۔ ایک لفظ تنہاء کہ دنیا بھر کی شفقتوں اور مہربانیوں سے عبارت ہے ۔ ۔ ۔ ایمرسن
خدا ہر جگہ (محسوس طور پر) موجود نہیں رہ سکتا تھا اس لئے اُس نے یہ فرض ماں کو تفویض کر دیا ۔ ۔ ۔ ایک پرانی کہاوت
ماں کا دل اتنا وسیع ہے کہ اس میں ساری کائنات سما جاتی ہے
ماں کے بغیر کوئی گھر ۔ گھر نہیں

یومِ ولادت قائد اعظم

آج برِّ صغير ہندوپاکستان کے مُسلمانوں کے عظيم رہنما قائداعظم محمد علی جناح کا يومِ ولادت ہے
146 سال قبل آج کے دِن یعنی 25 دسمبر 1876ء کو برِّ صغير ہندوپاکستان کے مُسلمانوں کے عظيم رہنما قائداعظم محمد علی جناح پیدا ہوئے
قائداعظم کو اللہ تعالٰی نے شعُور ۔ مَنطَق اور اِستَقلال سے نوازا تھا
اِن صلاحیتوں کے بھرپور استعمال سے اُنہوں نے ہميں ايک اللہ کی نعمتوں سے مالا مال مُلک لے کر ديا
مگر
ہماری قوم نے اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کے اِس تحفہ اور اپنے عظيم رہنما کے قول و عمل اور اِن کی یگانگت کو بھُلا ديا
جس کے باعث ہماری قوم اقوامِ عالَم ميں بہت پيچھے رہ گئی ہے
قائداعظم نے نصب العین کیلئے ہمیں دو بڑے اہم لاءحہءِ عمل دیئے تھے
1 ۔ ایمان ۔ اتحاد اور تنظیم
2 ۔ کام ۔ کام ۔ کام ۔ بس کام
مگر مالی حالت بہتر ہوتے ہی قوم کی اکثریت کا
1 ۔ اللہ پر یقین یعنی ایمان کمزور اور دولت کی لالچ بڑھنا شروع ہوا
2 ۔ محنت اور دِلجمعی سے کام کرنے کی بجائے کام سے دِل چُرانے اور دھوکہ دینے کی عادت اپنا لی

قوم میں وہ لوگ بھی پیدا ہوئے جنہوں نے قائداعظم کا دیا ہوا نعرہ ” ایمان ۔ اتحاد ۔ تنظیم ” ہی بدل کر ” اتحاد ۔ یقین ۔ نظم ” بنا دیا
اپنے آپ کو کشادہ ذہن قرار دینے والے کم ظرف کہنے لگے کہ پاکستان اسلام کے نام پر تو بنا ہی نہ تھا بلکہ قائداعظم کو سیکولر قرار دے کر پاکستان کو بھی سیکولر بنانے کیلئے ہاتھ پاؤں مارنے لگے
کچھ بدبخت اس سے بھی آگے بڑھے اور قائداعظم کے مسلمان ہونے کو ہی مشکُوک بنانے کی ناپاک کوشش کی
آئیے آج سے اپنی بَد اعمالیوں سے تَوبہ کریں
اپنے اللہ پر یقین کرتے ہوئے قرآن کی رہنمائی میں قائدِاعظم کے بنائے ہوئے راستہ پر چلیں
اور اس ملک پاکستان کو تنَزّل کی گہرائیوں سے نکالنے کی جد و جہد کریں
اللہ کریم ہمیں اپنے اِس فرض اور نیک کام کی طرف بھرپور توجہ دے کر اِس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے

لمحہءِ فکر ہے یارانِ نقطہ دان کے لئے

ایک حسابی نے تجزیہ کیا ہے کہ عام انسان اپنا وقت کیسے گذارتا ہے ۔ تجزیہ ہوشرُوبا ہے ۔ ملاحظہ ہوستّر برس عمر پانے والے انسان کے مختلف مشاغل میں صَرف ہونے والے وقت کو جمع کیا جائے تو نقشہ کچھ اِس طرح بنتا ہے
وہ 24 سال سوتا ہے
وہ 14 سال کام کرتا ہے
وہ 8 سال کھیل کود اور تفریح میں گذارتا ہے
وہ 6 سال کھانے پینے میں گذارتا ہے
وہ 5 سال سفر میں گذارتا ہے
وہ 4 سال گفتگو میں گذارتا ہے
وہ 3 سال تعلیم میں گذارتا ہے
وہ 3 سال اخبار رسالے اور ناول وغیرہ پڑھنے میں گذارتا ہے
وہ 3 سال ٹیلیوژن اور فلمیں دیکھنے میں گذارتا ہے

اگر یہ شخص پانچ وقت کا نمازی ہو تو مندرجہ بالا مشاغل میں سے وقت نکال کر 5 ماہ نماز پڑھنے میں صرف کرتا ہے یعنی زندگی کا صِرف 168 واں حِصّہ ۔ کتنی عجیب بات ہے کہ اتنا سا وقت نماز پڑھنے میں صرف کرنا بھی ہم پر بھاری ہو جاتا ہے ! ! !

اللہ ہمیں سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

بڑائی کِس میں ہے ؟

بڑائی اِس میں ہے کہ
آپ نے کتنے لوگوں کو اپنے گھر میں خوش آمدَید کہا نہ کہ آپ کا گھر کتنا بڑا ہے
آپ نے کتنے لوگوں کو سواری مہیّا کی نہ کہ آپ کے پاس کتنی بڑی کار ہے
آپ کتنی دولت دوسروں پر خرچ کرتے ہیں نہ کہ آپ کے پاس کتنی دولت ہے
آپ کو کتنے لوگ دوست جانتے ہیں نہ کہ کتنوں کو آپ دوست سمجھتے ہیں
آپ محلہ داروں سے کتنا اچھا سلوک کرتے ہیں نہ کہ کتنے عالیشان محلہ میں رہتے ہیں

برفاں دے گولے ۔ ملائی دی برف

پنجاب کے رہنے والے اگر اِن صداؤں سے واقِف نہیں تو پھر وہ کچھ نہیں جانتے ۔برفاں دے گولے ۔ ٹھنڈے تے مِٹھے ۔ پیئو تے جیو ۔ ۔ ۔ ملائی دی برف اے
پُرانی بات ہے ۔ ہم چند دن پہلے شمالی علاقوں میں کچھ دن قیام کے بعد واپس آئے تھے ۔ ہمارے ہاں کچھ مہمان آ گئے ۔ اُن کے چھوٹے چھوٹے بچوں کو میں برفانی پہاڑوں کی تفصیل بتا رہا تھا کہ ایک بچّہ بولا “پھر تو وہاں کے بچّے خوب برف کے گولے اور آئس کریم کھاتے ہوں گے” ۔
لبوں پہ آ کے قلفی ہو گئے اشعار سردی ميں
غزل کہنا بھی اب تو ہو گیا دشوار سردی میں
محلے بھر کے بچوں نے دھکیلا صبح دم اس کو
مگر ہوتی نہیں اسٹارٹ اپنی کار سردی میں
کئی اہل نظر اس کو بھی ڈسکو کی ادا سمجھے
بچارا کپکپایا جب کوئی فنکار سردی ميں