Category Archives: گذارش

بلاگران و بلاگرات (Ladies and gentlemen bloggers) متوجہ ہوں

السلام علیکم

کہاں یہ مرتبہ میرا کہ دعوتِ شراکت دوں
مگر مہماں فقیروں کے ہوئے ہیں بادشاہ اکثر

میں عرصہ ایک سال سے یہ خواہش دل میں لئے بیٹھا تھا کہ بلاگرات و بلاگران کی ایک مجلس کے انعقاد کا اعزاز حاصل کروں مگر مختلف وجوہات کے باعث ناکام رہا ۔ بفضلِ تعالٰی اب اِسے پورا کرنے کا سوچا ہے

اُمید ہے کہ جو محترمات و محترمان اسلام آباد یا راولپنڈی یا اِن شہروں کے قُرب و جوار میں رہتے ہیں یا اُس دن اسلام آباد یا راولپنڈی میں موجود ہوں یا دوسرے شہروں سے آنا چاہیں میری رہائش گاہ پر رونق افروز ہو کر میری حوصلہ افزائی فرمائیں گے

اِن شاء اللہ
بروز اتوار بتاریخ 19 اپریل 2015ء
بوقت 5 بجے سہ پہر
مکان نمبر 14 بی ۔ سٹریٹ نمبر 31 ۔ ایف 1/8 ۔ اسلام آباد

از راہ کرم آمد کی اطلاع جمعرات 16 اپریل تک بذریعہ تبصرہ یا ای میل یا ٹیلیفون دینے کی کوشش کیجئے گا
iftikharajmal@gmail.com
0321-5102236
رہنما
ہمارا گھر سٹریٹ نمبر 31 کے آخر میں بائیں جانب ہے ۔ آخری سے پہلے والے گیٹ کے بائیں ستون پر لگی قندیل پر B۔14 لکھا ہے اور ستون پر میرا اور میرے دونوں بیٹوں کے نام لکھے ہوئے ہیں ۔ اس کے نیچے گھنٹی کا بٹن ہے
سٹریٹ نمبر 31 اسلام آباد سروس روڈ ویسٹ ایف 8 پر واقع ٹریفک پولیس کے دفتر کے سامنے ہے ۔ ایف 8 کے ساتھ نائنتھ اوینیو (9th Avenue) کے ایک طرف فاطمہ جناح پارک (ایف 9 پارک) ہے اور دوسری طرف سروس روڈ ویسٹ ایف 8 متوازی چلتی ہے
نائنتھ اوینیو (9th Avenue) پر آتے ہوئے جناح اوینیو عبور کرتے ہی داہنی طرف ناظم الدین روڈ پر مُڑ کر فوراً بائیں جانب سروس روڈ ویسٹ ایف 8 پر مُڑ جایئے
اسلام آباد کے باسیوں کیلئے مندرجہ بالا اشارے کافی ہیں
موٹر وے سے اسلام آباد آتے ہوئے آپ سیدھے شاہراہ کشمیر (Kashmir Highway) پر پہنچیں گے
راولپنڈی صدر یا ٹیکسلا کی جانب سے آنے کیلئے جی ٹی روڈ سے شاہراہ کشمیر (Kashmir Highway) پر مُڑ جایئے پھرجی 4/9 اور جی 1/8 کے درمیان شاہراہ کشمیر سے بائیں جانب نائنتھ اوینو (9th Avenue) پر مُڑ جایئے
راولپنڈی شہر سے آنے کیلئے مری روڈ سے بائیں جانب سٹیڈیم روڈ پر مُڑ کر سیدھے نائنتھ اوینیو (9th Avenue) پر چلے جایئے
جہلم کی طرف سے آنے کیلئے اسلام آباد ایکسپریس وے پر چڑھ جایئے ۔ زیرو پوائنٹ انٹر سیکشن سے بائیں جانب شاہراہ کشمیر (Kashmir Highway) پر چلے جایئے پھر جی 1/8 اور جی 4/9 کے درمیان داہنی طرف نائنتھ اوینیو پر مُڑ جایئے
کوہ مری کی طرف سے آنے کیلئے شاہراہ کشمیر (Kashmir Highway) پر چلتے ہوئے جی 1/8 اور جی 4/9 کے درمیان داہنی طرف نائنتھ اوینیو (9th Avenue) پر مُڑ جایئے

جلدی کیجئے

میں نے کل بھی درخواست کی تھی ۔ اُمید ہے قارئین نے میری حوصلہ افزائی کی ہو گی
جو رہ گئے ہیں وہ جلدی کریں
اور ہاں اپنے تمام عزیز و اقارب اور احباب سے بھی ووٹ ڈالنے کی درخواست کیجئے
کل جب میں نے درخواست کی تو فرق 2000 ووٹ سے زیادہ کا تھا
آج صبح پونے 12 بجے فرق تقریباً 1000 کا رہ گیا ہے

نام کھلاڑی ۔ ۔ ۔ ۔ حاصل کردہ ووٹ
وسیم اکرم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 73409
ساچِن ٹَنڈولکر ۔ ۔ ۔ ۔74349
ایم ایس دھونی ۔ ۔ ۔ 26682
وِوِیئن رِچرڈز ۔ ۔ ۔ ۔۔ 15652
آدم گلکرائسٹ ۔۔ 8902

موجودہ حالات کی جڑ کہاں ہے ؟

اگر آپ کو پاکستان سے ذرا سا بھی لگاؤ ہے تو کچھ وقت نکال کر مندرجہ ذیل اقتباس پڑھ کر اندازہ لگایئے کہ ہمارا یہ مُلک موجودہ حال کو کیسے پہنچا اور فکر کیجئے کہ اسے درست کیسے کرنا ہے
خیال رہے کہ بنی عمارت کو گرانا آسان ہوتا ہے لیکن نئی عمارت کی تعمیر وقت اور محنت مانگتی ہے اور گری عمارت کی بحالی کیلئے زیادہ وقت ۔ زیادہ محنت اور استقلال ضروری ہوتا ہے
مت بھولئے کہ آپ کا مُستبل آپ کے ہاتھ میں ہے اور اسے آپ ہی نے بنانا ہے

لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) شاہد عزیر (جو نہ صرف پرویز مشرف کو قریب سے جانتے تھے بلکہ اُس دور میں روشن خیالی کے نام پر اس بے غیرتی اور بے ہودگی کے وجوہات سے بھی واقف تھے) لکھتے ہیں

میری ریٹائرمنٹ کے بعد مارچ 2006ء میں، جن دنوں میں نیب (NAB) میں تھا، امریکہ کے صدر حضرت جارج بُش اسلام آباد تشریف لائے۔ رات کو پریزیڈنٹ ہاؤس میں کھانا ہوا اور ایک ثقافتی پروگرام پیش کیا گیا۔ پروگرام میں پاکستان کی تہذیب پر ایک نگاہ ڈالی گئی کہ ہماری تہذیب پر تاریخ کے کیا اثرات رہے
پہلی تصویر ہمارے معاشرے کی موہنجو ڈارو کے ادوار کی پیش کی گئی۔ نیم عریاں لڑکیوں نے ناچ کر ہمیں سمجھایا کہ ہماری ثقافت کی ابتداء کہاں سے ہوئی
پھر بتایا گیا کہ الیگزینڈر کے آنے سے ہم نے ایک نیا رنگ حاصل کیا۔ اس رقص میں فیشن بدل گیا اور لباس بھی مزید سکڑ گئے
پھر اگلا رقص عکاسی کرتا تھا ہندوانہ تہذیب کی برہنگی کا جس کا اثر ہماری تہذیب پر رہا

جب لباس غائب ہونے لگے تو میں ڈرا کہ آگے کیا آئے گا لیکن پھر
کافرستان کی رقاصائیں آ گئیں کہ یہ اب بھی یہاں ناچتی ہیں۔ صرف اس پیشکش میں کچھ ملبوس نظر آئے
اگلے رقص میں چھتریاں لئے برطانیہ کی میم صاحبائیں دکھائی گئیں جنہوں نے چھتریوں کے علاوہ دستانے بھی پہنے تھے اور کچھ رومالیاں ہاتھوں سے باندھی ہوئی تھیں
پھر اگلے رقص میں پاکستان کی موجودہ تہذیب کی عکاسی میں لڑکوں اور لڑکیوں نے مل کر، خفیف سے ملبوس میں جنسی کنائیوں (sexual innuendoes) سے بھرپور رقص پیش کر کے حاضرین کو محظوظ کیا
آخر میں ایک اور انوکھا رقص پیش کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ وہ مستقبل ہے جس کی طرف ہم رواں ہیں ۔ اسٹیج پر برہنہ جانوروں کی مانند بل کھاتے، لپٹتے ہوئے اپنے مستقبل کی تصویر دیکھ کر جی چاہا شرم سے ڈوب مروں، مگر حیوانیت نے آنکھیں بند نہ ہونے دیں

بچپن میں سنا تھا کہ یہاں کبھی محمد بن قاسم بھی آیا تھا اور بہت سے بزرگان دین بھی مگر شاید اُن کا کچھ اثر باقی نہ رہا تھا
جب ہم اپنا تماشا دکھا چکے اور حضرت بش اُٹھ کر جانے لگے تو تمام مجمع بھی اُن کے پیچھے دروازے کی طرف بڑھا۔ وہ دروازے پر پہنچ کر رُک گئے پھر ہماری طرف مُڑے تو سارا مجمع بھی ٹھہر گیا۔ دانت نکال کر اپنے مخصوص انداز میں مسکرائے، گھُٹنے جھُکا کر کو لہے مٹکائے، دونوں ہاتھوں سے چٹکیاں بجائیں اور سر ہلا کر تھوڑا اور مٹک کر دکھایا جیسے کہہ رہے ہوں، ”ہُن نَچو“۔
جس کی خوشی کے لئے ہم نے قبلہ بدل لیا، اپنی تاریخ جھٹلا دی، اپنا تمدن نوچ کر پھینک دیا، وہ بھی لعنت کر گیا

روشن خیالی کے نام پر بے شرمی اور بے غیرتی کے اس واقعہ کو بیان کرنے سے پہلے جنرل شاہد عزیز لکھتے ہیں

سی جی ایس (CGS) کی کرسی پر دو سال مجھ پر بہت بھاری گزرے۔ سب کچھ ہی غلط ہوا۔ افغانستان پر غیر جانبداری کا جھانسا دے کر امریکہ سے گٹھ جوڑ کیا اور مسلمانوں کے قتل و غارت میں شامل ہوئے۔ نئے نظام کے وعدے پر آنے والا ڈکٹیٹر ریفرنڈم کے جعلی نتیجے کے بل بوتے پر پانچ سال کے لئے صدر بنا، نااہل اور کرپٹ سیاستدانوں کی حکومت فوج کے ہاتھوں قائم کی گئی، امریکہ کے دباؤ پر کشمیر کو خیرباد کہا، بلوچستان میں علیحدگی پسندی کی آگ لگائی گئی، کاروباری ٹی وی چینلز کھولنے کا فیصلہ کر کے قوم کی فکریں بھی منڈی میں رکھ دیں۔ پھر ”سب سے پہلے پاکستان“ کا دوغلا نعرہ لگایا اور دین کو روشن خیالی، اعتدال پسندی (enlightened moderation) کا نیا رنگ دیا— ”دین اکبری“ سے آگے نکل کر ”دین پرویزی“۔

پاکستان میں دین کا رجحان ختم کرنے کے لئے یہ نسخہ امریکہ کا تجویز کردہ تھا۔ قبلہ واشنگٹن کی طرف موڑ نے کے بعد آہستہ آہستہ لوگوں کے ذہنوں کو قابو کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ تمام ٹی وی چینلز پیش پیش رہے۔ ایک سے ایک عالم اور فقیہ خریدے گئے۔ فرقہ وارانہ تنظیموں کے گند کو اُچھال اُچھال کر اُسے جہادیوں سے جا ملایا۔ پھر مُلا کی جہالت کو مروڑ کر دین کو بدنام کیا اور اُسے نیا رنگ دے کر، نئی اصلاحات پیش کی گئی۔ اسلام کے قواعد پر چلنے کو ”بنیادپرستی“ کہا گیا، پھر اُسے ”شدت پسندی“ سے جا ملایا یعنی ”مُلا کی جہالت کو چھوڑ دو اور اصل اسلام پر آ جاؤ، وہ یہ ہے جو میں بتا رہا ہوں“ ۔ کچھ سچ میں تمام جھوٹ ملا کر، ڈھولک کی تھاپ پر ایک ناچتا ہوا معاشرہ سیدھی راہ بتائی گئی۔ جہاں ہر شخص کو اللہ کی رضا چھوڑ کر اپنی من مانی کی چھُوٹ ہو۔ جب منزل دنیا کی رعنائیاں ہو اور دھَن دولت ہی خدا ہو، تو پھر یہی سیدھی راہ ہے

جنرل شاہد عزیر مزید لکھتے ہیں

پھر عورتوں پر معاشرے میں ہوتے ہوئے مظالم کو دینی رجحان سے منسلک کیا گیا اور حقوق نسواں کو آزادی نسواں کا وہ رنگ دیا گیا کہ عورت کو عزت کے مرتبے سے گرا کر نیم عریاں حالت میں لوگوں کے لئے تماشا بنایا

ایک مرتبہ کور کمانڈر کانفرنس میں کور کمانڈروں نے ملک میں پھیلتی ہوئی فحاشی پر اظہار تشویش کیا تو مشرف ہنس کر کہنے لگے ”میں اس کا کیا کروں کہ لوگوں کو ایک انتہا سے روکتا ہوں تو وہ دوسری انتہا کو پہنچ جاتے ہیں” اور پھر بات کو ہنسی میں ٹال دیا مگر حقیقت مختلف تھی۔ صدر صاحب کی طرف سے باقاعدہ حوصلہ افزائی کی گئی اور پشت پناہی ہوئی تو بات یہاں تک پہنچی۔ اس سلسلے میں کئی این جی اوز (NGOs) بھی کام کر رہی تھیں اور بے بہا پیسہ خرچ کیا جا رہا تھا۔ یہ سب کی آنکھوں دیکھا حال ہے۔

جنرل شاہد عزیر آگے لکھتے ہیں

جی ایچ کیو آڈیٹوریم (GHQ Auditorium)میں جنرلوں کو فوجی سیریمونیل لباس (ceremonial dress) میں، جو خاص احترام کے موقع پر پہنا جاتا ہے، بٹھا کر گانوں کی محفلیں سجائی گئیں

عرضِ بلاگر
کیا یہ حقیقت نہیں کہ ہم اپنے دین حتٰی کہ اپنی ثقافت سے منہ موڑ کر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں ؟
اور بجائے اپنی درستگی کے ۔ ہمارے دن رات دوسروں پر الزام تراشی کے نت نئے طریقے ایجاد کرنے میں گذرتے ہیں

راہنمائی فرمایئے

محترم قارئین اور قاریات ۔ السلام علیکم و رحمۃ اللہ
درخواست ہے کہ اپنی مصروفیات سے کچھ وقت نکال کر میری رہنمائی فرمائیں ۔ بہت مشکور ہوں گا
مجھے ایک عدد آئی پیڈ (iPad) یا پی سی ٹیبلٹ (PC Tablet) خریدنا ہے جس میں مندرجہ ذیل خصوصیات ہوں

1 ۔ سائیز 7 انچ کے لگ بھگ
2 ۔ موجودہ زمانے کا اینڈرائیڈ (Android) ہو
3 ۔ کیمرے 2 ہوں ایک سامنے سکائپ (Skype) کیلئے اور دوسرا پیچھے تصاویر کھینچنے کیلئے
4 ۔ اس میں سِم (SIM) لگ سکے یعنی بطور موبائل فون بھی کام کرے
5 ۔ وائی فائی (WiFi) پر کام کرتا ہو
6 ۔ اس میں اُردو لکھی جا سکتی ہو
7 ۔ وارنٹی والا ہو
8 ۔ قیمت کے معاملہ میں خیال رہے کہ مجھے ضرورت پوری کرنا ہے ۔ کسی پر مہنگی چیز کا رُعب نہیں ڈالنا
ورنہ مائیکروسافٹ سرفیس پرو 3 اور ایپل آئی فون 6 پلس کا مشورہ دینے والے بہت ہیں

اگر آپ اپنی تجویز بلاگ پر لکھنا مناسب خیال نہ کریں یا لکھنے میں دشواری ہو تو مندرجہ ذیل ای میل ایڈریس پر ای میل بھیج دیجئے
iftikharajmal@gmail.com

کمپیوٹر ماہرین کی مدد فوری درکار ہے

محترمات و محترمان جو بھی کمپیوٹر پر کام کرنے کی دسترس رکھتے ہیں سے التماس ہے کہ فوری طور پر میری رہنمائی فرمائیں ۔ یہ مسئلہ میرے اعصاب (nerves) پر سوار ہونے کی کوشش میں ہے چنانچہ استداء ہے کہ مدد میں تساہل سے کام نہ لیجئے اور جلد میری نیک دعاؤں اور شکریئے کے حقدار بنیئے
کسی طرح میرے کمپیوٹر میں علی بابا (http://offer.alibaba.com) کہیں چھپ کر بیٹھ گیا ہے

میں جب کوئی ویب سائٹ یا بلاگ کھولنے کیلئے کلِک کرتا ہوں ۔ یا پہلے علی بابا کھُلنا شروع ہو جاتا ہے یا ویب سائٹ کھُلنے کے دوران رَخنہ ڈالتا ہے یا جب انگریزی سے اُردو میں جانے کیلئے En پر کلِک کرتا ہوں تو رَخنہ ڈال دیتا ہے
جب علی بابا کھُل جائے تو کام چل پڑتا ہے گو رفتار کچھ کم ہو جاتی ہے ۔ نہ کھُلے یعنی رخنہ ڈال دے تو کمپیوٹر بیچ میں پھنس کے رہ جاتا ہے اور کبھی کبھی لکھا آتا ہے کہ یہ وِڈیو نہیں کھُل سکتی ۔ اَپ گریڈ کریں ۔ حالانکہ وہ وڈیو نہیں ہوتی
ٹاسک منیجر کھول کر دیکھتا ہوں تو لکھا ملتا ہے پھر سوائے سب کچھ بند کرنے کے اور کوئی چارہءِ کار نہیں رہ جاتا ۔ لیکن ویب سائٹ کھولنے پر دوبارہ وہی چکر چل سکتا ہے

دوسرا مسئلہ جو اسی کے ساتھ پیدا ہوا ہے وہ یہ ہے کہ ویب سائٹ کی تحریر میں 2 یا 3 جگہ نیلی ہو جاتی ہیں یعنی لِنک بن جاتی ہیں ۔ ان پر کرسر (cursor) لے جاؤں تو ایک پوپ اَپ (pop up) کھُلتا ہے جس پر عام طور پر اَپ گریڈ (upgrade) جاوا فری لکھا ہوتا ہے اور کبھی کبھی کوئی شاپِنگ کا اشتہار لکھا ہوتا ہے

میں نے اوِیرا اَینٹی وائرس (Avira Antivirus) سے سکین (scan) کیا پھر اے وی جی 2015 (AVG 2015)اَینٹی وائرس (antivirus) سے سکین کیا ۔ بہت کچھ صاف ہو گیا مگر علی بابا سے جان نہیں چھوٹی