Category Archives: خبر

بھارتی ہِندو کیا کہتے ہیں ؟

گذشتہ دنوں کچھ بھارتی ہندو اساتذہ اور صحافی مقبوضہ جموں کشمیرگئے ۔ اِس عیدالاضحٰے پر بھی وہ لوگ وہیں تھے
وہاں جو کچھ اُنہوں نے دیکھا ۔ اُن ہی کی زبانی ایک بھارتی ٹی وی پر دیکھیئے اور سُنیئے

تین اہم خبریں

پہلی خبر
ڈیرہ اسماعیل خان کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں 2 دن سے بجلی بند تھی ۔ ہسپتال میں بجلی جانے کی صورت میں متبادل توانائی کے ذرائع کا کوئی انتظام موجود نہیں تھا ۔ مجبور ہو کر ڈاکٹروں نے نازک صورتحال میں موبائل فون کی ٹارچ کی روشنی میں 11 بڑے اور 5 معمولی نوعیت کے آپریشن کئے
یہ خبر ایک طرف ہمارے ہموطن ڈاکٹروں کی صلاحیت اور عوام دوستی کا ثبوت ہے تو دوسری طرف صوبے کی حکومت کی عدم توجہی بھی اجاگر کرتی ہے

دوسری خبر
لوگوں کو کیس کی تاریخ جاننے کے لئے بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔ لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی تاریخ جاننے کے لئے ایک موبائل ایپلیکیشن متعارف کروا دی ہے ۔ اس ایپلیکیشن کے متعارف کروائے جانے کے بعد باآسانی گھر بیٹھ کر کیس کی تاریخ کے متعلق معلومات لی جا سکتی ہیں ۔ یہ نئی ایپلیکیشن پنجاب کے 5000 سے زائد سائلین اور وکلا ڈاؤن لوڈ کر چکے ہیں

تیسری خبر
ماحولیات کے بہتر تحفظ اور فی لیٹر زیادہ فاصلہ طے کرنے کیلئے حکومتِ پاکستان گاڑیوں کا اعلٰی معیار کا پٹرول (ریسرچ آکٹین نمبر 92) متعارف کرا رہی ہے ۔ یہ پٹرول ملک بھر میں یکم ستمبر 2016ء سے فروخت ہونا شروع ہو جائے گا ۔ موجودہ پٹرول (سوپر یا سپریم) کی درآمد پر 30 اگست 2016ء سے پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ نیا پٹرول ماحول دوست ہونے کے ساتھ گاڑیوں کے انجن کی عمر میں اضافہ کرے گا

بلا عنوان

بدقسمتی نہیں تو اور کیا کہیں ۔ ہمارے دعوے تو مُسلمان ہونے کے ہیں لیکن Indian atrocities in Kashmir July07, 2016 نہ ہم میں خالد بن ولید پیدا ہوتا ہے نہ طارق بن زیاد اور نہ محمد بن قاسم ۔ ہم اپنی کرسی کی خاطر چار چار ماہ دھرنے دے کر اور سڑکین بند کر کے عوام کیلئے روزی کمانا تو محال کر سکتے ہیں لیکن ہمارا نام لینے کی بناء پر خون میں نہلائے جانے والے مُسلمان بھائیوں کیلئے اگر ہم ہمدردی کے چند الفاظ بھی کہتے ہیں تو ووٹ لینے کی خاطر

لڑکیاں اور غیر شادی شُدہ خواتین ہوشیار

رائٹرزکے مطابق بھارت کی مغربی ریاست گجرات کے دو اضلاع بانسکاناتھا اور مہسانا میں لڑکیوں اور غیرشادی شُدہ عورتوں کے موبائل فون استعمال پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔ اب اُنہیں موبائل فون رکھنے کی اجازت نہیں ہو گی ۔ حُکام کا کہنا ہے کہ موبائل فون کی وجہ سے لڑکیاں اپنی تعلیم کی طرف توجہ نہیں دے پاتیں اور لڑکیاں اور غیر شادی شُدہ عورتیں ہر قسم کی بُری صورتِ حال کا شکار ہوتی ہیں

ایسی پابندی بھارت میں پہلی بار نہیں لگائی گئی ۔ اس سے قبل مشرقی بہار میں بھی یہ پابندی لگائی جا چکی ہے ۔ وہاں کے لوگوں کا کہنا تھا کہ موبائل فون اُن کی سماجی زندگی پر اثر انداز ہو تے ہوئے جوان عورتوں کے گھر سے بھاگ نکلنے کا ذریعہ بنتے ہیں

خیال رہے بھارت ایک بڑی اور سیکولر جمہوریت کہلاتا ہے ۔ پاکستان میں بیٹھے آزادی اور حقوقِ نسواں کے نام نہاد علمبرادر جو پاکستان اور اسلام کے خلاف بلا وجہ شور مچاتے رہتے ہیں سب اس پر خاموش بیٹھے ہیں ۔ امریکی حکومت جسے پاکستان کے دینی تشخص بالکل نہیں بھاتا وہ بھی اپنے اس پسندیدہ مُلک بھارت کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا

میری باجی چلی گئی

ہمارا ارادہ 5 فروری تک دبئی میں رہنے کا تھا لیکن میرے اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا ۔ میری سب سے بڑی بہن جو مجھ سے ساڑھے 5 سال بڑی تھیں اور 1980ء میں والدہ محترمہ کے انتقال کے بعد میرا بہت خیال رکھتی تھیں وہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات اس دارِ فانی سے کوچ کر کے عالمِ برزخ میں چلی گئیں

اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ

علِمِ دین کی حامل اور اس پر کاربند رہنے والی ۔ بطور ڈاکٹر ہر مریض کا درد محسوس کرنے والی اور اُن کا علاج ہی نہیں اُن کے لئے آنسو بہانے اور اللہ سے اُن کی شفاء مانگنے والی ۔ نادار لڑکیوں کی شادیوں کے پورے اخراجات اُٹھانے والی ۔ ہر کسی کا دِل میں درد رکھنے والی ۔ والدین ۔ سب بہن بھائیوں اور اپنی تعلقدار خواتین کے بچوں کو سویٹر بُن کے دینے والی ۔ میری پیاری باجی ہمیں درد میں چھوڑ کر چلی گئی ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی میری پیاری باجی کی تمام نیکیاں قبول فرمائے اور اُسے جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے

قارئین سے التماس ہے کہ میری باجی کیلئے دعائے مغفرت کریں

اُن کی طبیعت خراب ہونے اور خصوصی نگہداشت کے کمرے میں داخل کئے جانے کی اطلاع ہمیں بھائیجان (بہنوئی) نے جمعہ کو رات ساڑھے آٹھ بجے دی اور دعا کیلئے کہا اس سے قبل وہ ہمیشہ ہمیں دلاسہ دیا کرتے تھے ۔ اس وجہ سے ہم پریشان ہو گئے اور سو نہ سکے ۔ اور بھاری دِلوں کے ساتھ اپنی پیاری باجی کی تندرستی کیلئے اللہ کے حضور دعائیں مانگنے لگے لیکن اُن کا سفر ختم ہو چکا تھا ۔ رات 12 بجے اُن کی رحلت کی اطلاع ملی ۔ میرے بیٹے نے بھاگ دوڑ کر کے اپنی والدہ ۔ اپنے اور میرے لئے نشستیں محفوظ کرا لیں اور ہم 11 بجے اسلام آباد اور پونے ایک بجے اُن کی رہائش واہ چھاؤنی پہنچ گئے

ایک اور دھاندلی

لو جی تختِ پنجاب یعنی لاہور میں ایک اور دھاندلی ہو گئی ہے
بھلا یہ کوئی بات ہے ؟
ہم نیا پاکستان بنانے کیلئے رات دن تقریریں کر رہے ہیں پریس کانفرنسیں کر رہے ہیں ۔ دھرنے دیتے ہیں جلسے کرتے ہیں ۔ دھاندلی کا شور مچاتے ہمارے گلے پک گئے ہیں اور یہ عوام کے دُشمن لاہور والے ہمیں نیا پاکستان بنانے نہیں دیتے ۔ لوگ بھوکے مر رہے ہیں (ہم نہیں ۔ لوگ لیکن پتہ نہیں کہاں) اور انہوں نے میٹرو کے بعد اب قوم کا اور پیسہ برباد کر دیا ہے ۔ بھلا رکشوں میں کوئی غریب بیٹھتے ہیں اور غریبوں کو روٹی نہیں ملتی اُنہیں انٹرنیٹ کا کیا پتہ

لاہور والوں سے معذرت

Riksha with internet

قرآن شریف کا قدیم ترین نُسخہ برمنگھم یونیورسٹی میں دریافت

سُبحان اللہ ۔ نہ مُلک مسلمانوں کا ۔ نہ یونیورسٹی مسلمانوں کی ۔ نہ محقق مُسلم ۔ اور ثبوت کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کے زمانہ سے آج تک قرآن کی عبارت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ۔ تفصیل کچھ یوں ہے

اتحادیوں کی سلطنت عثمانیہ پر 1908ء سے 1918ء تک یلغار کے نتیجہ میں شرق الاوسط (مشرقِ وسطہ) اتحادیوں کے قبضہ میں چلا گیا ۔ آج کا عراق اُن دنوں تعلیم کا گڑھ تھا ۔ 1920ء میں کلدائی قوم کا ایک پادری (بابل کا باشندہ) الفانسو مِنگانا (Alphonse Mingana) مُوصل سے عربی کے 3000 قلمی نُسخے برطانیہ لے کر گیا تھا ۔ یہ نُسخے 95 سال سے مِنگانا کا ذخیرہ (Mingana Collection) کے نام سے برمنگھم یونیورسٹی کی لائبریری میں گُمنام حیثیت میں پڑے تھے اور کسی کے عِلم میں نہ تھا کہ ان میں قرآن شریف کا دنیا کا قدیم ترین نُسخہ بھی ہے

قرآن شریف کے اس نُسخے کی عمر کا تعین ریڈیو کاربن ڈیٹنگ (Radiocarbon dating) یعنی جدید سائنسی طریقہ کے ذریعہ کیا گیا ہے جس سے معلوم ہوا کہ یہ نسخہ کم از کم 1370 سال پرانا ہے ۔ چنانچہ یہ قرآن شریف کے دنیا میں اب تک حاصل کئے گئے قدیم ترین نسخوں میں سے ایک ہے ۔ برطانیہ کے لائبریری ماہر ڈاکٹر محمد عیسٰے والے کا کہنا ہے کہ یہ ایک حیران کُن دریافت ہے جس سے مسلمانوں کو مُسرت ہو گی
1یہ اوراق بھیڑ یا بکرے کی کھال کے ہیں

پرانے ترین نُسخے
جب پی ایچ ڈی کرنے والے محقق البا فیڈیلی (Alba Fedeli) ان اوراق کی باریک بینی کی تو ان کی ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور نتیجہ حیران کن نکلا ۔ ٹیسٹ کرنے کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی کے ریڈیو کاربن ایکسلریٹر یونٹ (Oxford University Radiocarbon Accelerator Unit) نے بتایا کہ بھیڑ اور بکرے کی کھال پر لکھے گئے قرآن شریف کے نسخے بہت پرانے ہیں ۔ یونیورسٹی کے مخصوص مخازن کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ہم نے کبھی خواب میں بھی نہ سوچا تھا کہ یہ نسخہ اتنا پرانا ہو گا
2

برمنگھم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیوڈ تھامس (Prof David Thomas) جو اسلام اور عیسائیت کے پروفیسر ہیں نے کہا ”جس کسی نے بھی اسے لکھا ہو گا وہ ضرور رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کو قریب سے جانتا ہو گا اور اُس نے اُنہیں بولتے ہوئے بھی سُنا ہو گا ۔ ان ٹیسٹوں سے جو 95 فیصد درست ہوتے ہیں قرآن شریف کے نسخے کے مختلف اوراق کی تاریخیں 568ء اور 645ء کے درمیان نکلتی ہیں ۔ اس کا یہ مطلب ہوا کہ اس کی لکھائی طلوعِ اسلام کے چند سال کے اندر شروع ہوئی“۔

پروفیسر ڈیوڈ تھامس نے مزید کہا ”مسلمانوں کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم پر قرآن شریف کا نزول 610ء اور 632ء کے درمیان ہوا جبکہ 632 اُن کے وصال کا سال ہے“۔
3

پروفیسر ڈیوڈ تھامس نے بتایا کہ قرآن شریف کے کچھ حصے کھال کے بنے کاغذ ۔ پتھر ۔ کھجور کے پتوں اور اونٹ کے کشانے کی چوڑی ہڈی پر بھی لکھے گئے تھے ۔ ان سب کو کتابی شکل لگ بھگ 650ء میں دی گئی تھی ۔ متذکرہ نسخے کی عبارت تقریباً وہی ہے جو آج کے قرآن شریف کی ہے ۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے قرآن شریف میں کوئی تحریف نہیں ہوئی یا بہت ہی کم تبدیلی ہوئی ہے“۔

حجازی رسم الخط میں لکھا ہوا قرآن شریف کا نسخہ سب سے پرانے نسخوں میں سے ایک ہے ۔ برمنگھم یونیورسٹی میں موجود نسخہ زیادہ سے زیادہ 645ء کا ہو سکتا ہے

یہ معلومات سین کوفلان (Sean Coughlan) کے 22 جولائی 2015ء کو شائع ہونے والے مضمون سے لی گئیں