Monthly Archives: March 2021

کامیابی کا نُسخہ

عبادت دل کا بوجھ کم کرتی ہے
بغیر ذاتی فائدہ کے کسی کی مدد اللہ پر یقین کا ثبوت ہے
بُرائی اور گناہ سے بچنا شان بڑھاتا ہے
اگر آپ اچھائی کرتے ہیں تو قرآن شریف آپ کی کامیابی کا ثبوت ہے
اگر آپ غلط کام کرتے ہیں تو قرآن شریف آپ کی قباحت یا ناکامی کا ثبوت ہے

24 گھنٹے متحرک آواز ؟

کیا آپ ایسی آواز جانتے ہیں جو دن کے 24 گھنٹے اِس دُنیا میں اُٹھتی رہتی ہے جس میں ہم رہتے ہں ۔ اور اِسے سُن کر کئی لوگ متحرک ہو جاتے ہیں اور یہ عمل ایک ہفتہ یا ایک مہینہ نہیں سارا سال جاری رہتا ہے خواہ گرمی ہو خواہ سردی خواہ بارش ہو یا طوفان ۔ دن ہو یا رات ہو
جناب یہ اذان کی آواز ہے فرض کریں کہ انڈونیشیا دنیا کے ایک سِرے پر ہے ۔ جب انڈونیشیا میں فجر کی اذان ہوتی ہے تو سورج انڈونیشیا سے مشرق کی طرف ڈیڑھ گھنٹہ پیچھے ہوتا ہے ۔ سورج کے آگے آگے اذان سفر کرتی ہوئی ملیشیا ۔ بنگلہ دیش ۔ بھارت ۔ پاکستان ۔ افغانستان ۔ ایران ۔ کویت ۔ سعودی عرب ۔ مصر ۔ لیبیا ۔ تیونس ۔ مراکش پہنچتی ہے ۔ جب مراکش میں فجر کی اذان ہوتی ہے تو انڈونیشیا میں ظہر کی اذان ہو چکی ہوتی ہے
مراکش سے چلتی ہوئی فجر کی اذان جب نیویارک پہنچتی ہے تو انڈونیشیا میں عصر کی اذان ہو رہی ہوتی ہے اور انڈونیشیا کے مغرب کے کئی ممالک مں ظہر کی اذان ہو رہی ہوتی ہے ۔ جب فجر کی اذان کیلیفورنیا پہنچتی ہے تو انڈونیشیا میں مغرب کی اذان ہو چکی ہوتی ہے اور انڈونیشیا اور کیلیفورنیا کے درمیان کچھ ممالک میں عصر اور کچھ میں ظہر کی اذان ہو رہی ہوتی ہے ۔
اس سے پہلے کہ فجر کی اذان ہوائی پہنچے انڈونیشیا میں عشاء کی اذان کے بعد نماز پڑھ کر لوگ سونے کی تیاری میں ہوتے ہیں اور دنیا کئ کچھ ممالک میں مغرب کچھ میں عصر اور کچھ میں ظہر کی اذان ہو رہی ہوتی ہے
ہوائی سے آسٹریلیا ۔ جاپان ۔ فلیپائین سے ہوتے ہوئے اذان انڈونیشیا پہنچتی ہے تو اگلی صبح کی اذان شروع ہو جاتی ہے
اسی طرح پانچوں وقت کی اذانیں دُنیا کے گرد 24 گھنٹے گھومتی رہتی ہیں ۔ اور ہر لمحے میں کُرّہ ارض پر درجنوں اذانیں گونج رہی ہوتی ہیں
سُبحان اللہ و بحمدہ

پڑھائی اور تعلیم

پڑھائی اور تعلیم
آجکل سکولوں میں صرف کتابیں پڑھائی جاتی ہیں تعلیم کا کہیں نام نہیں ۔ میں اپنے آپ کو اس لحاظ سے بہت خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ سکول و کالج میں ہمارے اساتذہ نے ہمیں تعلیم دی تھی یعنی پڑھایا ۔ سکھایا اور تربیت دی ۔ الله میرے اساتذہ کو جنت میں اعلٰی مقام عطا فرمائے ۔ میں آئے دن اُن کی ہوئی نصیحتوں مین سے کوئی نہ کوئی یاد آتی ہے
میں نویں جماعت میں تھا جب میرے 2 ہمجماعت سکول سے چھُٹی کے بعد آپس میں لڑ پڑے ۔ دوسرے دن صبح ہمارے سیکنڈ ہیڈ ماسٹر شیخ ھدایت الله صاحب کلاس میں آئے ۔ اُن دونوں کو کھڑا کیا اور لڑنے کی وجہ پوچھی ۔ اُن میں سے ایک بابا کہہ رہا تھا ” الله کی قسم“۔ اور دوسرا بار بار کہتا تھا ”میں سچ کہتا ہوں“۔ سیکنڈ ہیڈ ماسٹر صاحب نے سب لڑکوں کو مخاطب کر کے کہا
”سچا آدمی الله کی قسم نہیں اُٹھاتا کیونکہ وہ اِسے بہت بڑا وزن سمجھتا ہے اور سچ بولنے والے کو اپنے منہ سے کہنے کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ سچ ہو یا جھُوٹ کبھی چھُپتا نہیں“۔

اس کی موجودہ حکمرانوں سے مماثلت اتفاقیہ ہو گی

قرآن شریف کی تلاوت

قرآن شریف کی تلاوت کارِ ثواب ہے لیکن قرآن شریف کا مقصد اِسے سمجھنا اور اِس کے مطابق عمل کرنا ہے
سورت 39 الزُمَر ۔ آیت 9 ۔ قُلۡ هَلۡ يَسۡتَوِى الَّذِيۡنَ يَعۡلَمُوۡنَ وَالَّذِيۡنَ لَا يَعۡلَمُوۡنَ‌ؕ اِنَّمَا يَتَذَكَّرُ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ ۔ (کہو بھلا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو نہیں رکھتے دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟ (اور) نصیحت تو وہی پکڑتے ہیں جو عقلمند ہیں)
دین کی بات نہ بھی کریں تو عِلم والے کا مطلب رَٹا لگانے والا نہیں ہے بلکہ سمجھ کر اُس پر عمل کرنے والا ہے اور جو سمجھ کر عمل کرتا ہے وہی عقلمند ہوتا ہے
الله نے انسان کو غور کرنے کا سبق بار بار دیا ہے کیونکہ غور کرنے سے ہی درست سمجھ آ سکتی ہے
سورت 6 الانعام ۔ آیت 50 میں یہ فرمایا ہے ۔ ہَلۡ یَسۡتَوِی الۡاَعۡمٰی وَ الۡبَصِیۡرُ ؕ اَفَلَا تَتَفَکَّرُوۡنَ ۔ (بھلا اندھا اور آنکھ والا برابر ہوتے ہیں؟ تو پھر تم غور کیوں نہیں کرتے؟)
مزید 9 جگہ کا تو میرے عِلم میں ہے
سُوۡرَةُ 2 البَقَرَة آية 219 ۔ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمُ الۡاٰيٰتِ لَعَلَّکُمۡ تَتَفَكَّرُوۡنَۙ ۔ (اس طرح الله تمہارے لئے اپنے احکام کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو)۔
سُوۡرَةُ 2 ۔ البَقَرَة آية 266 ۔ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمُ الۡاٰيٰتِ لَعَلَّكُمۡ تَتَفَكَّرُوۡنَ ۔ (اس طرح الله تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو (اور سمجھو)) ۔
سُوۡرَةُ 10 یُونس آية 3 ۔اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ (بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے؟)
سُوۡرَةُ 11 هُود آية 24 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ (پھر تم سوچتے کیوں نہیں؟)
سُوۡرَةُ 11 هُود آية 30 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ (بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے؟)
سُوۡرَةُ 16 النّحل آية 17 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ (پھر تم غور کیوں نہیں کرتے؟)
سُوۡرَةُ 23 المؤمنون آية 85 ۔ قُلۡ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ (کہو کہ پھر تم سوچتے کیوں نہیں؟)
سُوۡرَةُ 37 الصَّافات آية 155 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ‌ۚ ۔ (بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے؟)
سُوۡرَةُ 45 الجَاثیَة آية 23 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ (بھلا تم کیوں نصیحت نہیں پکڑتے؟)
ہم سِینہ ٹھَونک کر مسلمان ہونے کا دعوٰی تو کرتے ہیں لیکن الله کا فرمان (قرآن شریف) احترام کی خاطر ہم مخمل میں لپیٹ کر اُونچی جگہ پر رکھتے ہیں لیکن اُسے سمجھنے اور اُس پر غور و فکر کرنے کا ہمارے پاس وقت نہیں ہوتا
حد تو یہ ہے کہ ہم دُنیاوی معاملات میں بھی صورتِ حال اور معاملہ کا مکمل جائزہ لئے بغیر فتوٰی صادر کر دیتے ہیں
اللہ ہمیں اپنے کلام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے