Monthly Archives: June 2017

کیا پوچھیں گے ؟

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی یہ نہیں پوچھیں گے کہ
” کتنا بچا کر جمع کیا تھا ؟ “
” کیا خواب دیکھے تھے ؟ “
” تمہارے منصوبے کیا تھے ؟ “
” تم کیا کہتے رہے تھے ؟“

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی یہ پوچھیں گے کہ
” تمہارا دوسروں سے سلوک کیسا تھا ؟ “
” کیا تم نے حقدار کو اُس کا حق پہنچایا ؟ “
” کیا لوگ تمہاری زبان سے محفوظ تھے ؟ “
” کیا پڑوسی تم سے خوش تھے ؟“

آدمی کا کردار اور اللہ کی نعمت

سورت 17 ۔ بنی اسراءیل (یا الاِسرآء) ۔ آیت 36 ۔ اور (اے بندے) جس چیز کا تجھے علم نہیں اس کے پیچھے نہ پڑ ۔ کہ کان اور آنکھ اور دل ان سب (جوارح) سے ضرور باز پُرس ہوگی ‏

ہر صحتمند آدمی کا جسم روزانہ خُون کے ایک کھرب (100000000000) سُرخ خُلیئے پیدا کرتا ہے جب ہم کسی چیز کو چھُوتے ہیں تو 200 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پیغام دماغ کو جاتا ہے
پس (اے انسانو اور جِنو) تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

کیا یاد کرا دیا

یکم جون 2017ء کو جوائنٹ اِنوَسٹی گیشن ٹیم کو اپنا بیان قلمبند کرانے کے بعد حسین نواز نے میڈیا کے سامنے ایک ایسی بات کہہ دی جو اُس کی پاکستان کی تاریخ سے واقفیت کا مظہر تھی ۔ حسین نواز نے کہا تھا ”حسین شہید سہروردی صاحب کے بعد یہ سب کچھ ہمارے ساتھ ہوتا آ رہا ہے

میں نے 24 نومبر 2011ء کو ”بھولے بسرے واقعات ۔ پہلا سوال“عنوان کے تحت ایک تحریر لکھی تھی اُس میں سے ایک مختصر اقتباس نقل کر رہا ہوں

آپ کا پہلا سوال
جہاں تک ميرا عِلم اور ياد داشت کام کرتی ہے پاکستان بننے کے فوری بعد مشرقی پاکستان ميں کسی مطالبے نے جنم نہيں ليا تھا ۔ اگر ايسا ہوتا تو حسين شہيد سہروردی صاحب جو خالص بنگالی تھے پاکستان کا پہلا آئين منظور ہونے کے بعد ستمبر 1956ء ميں پاکستان کے وزيرِ اعظم نہ بنتے
خيال رہے کہ حسين شہيد سہروردی صاحب اُس عوامی ليگ کے صدر تھے جس ميں شيخ مجيب الرحمٰن بھی تھا
بنگاليوں کا دُشمن دراصل بنگالی بيوروکريٹ سکندر مرزا تھا جو غلام محمد کا منظورِ نظر ہونے کی وجہ سے بیوروکریٹ سے حکمران بن بیٹھا تھا
حسين شہيد سہروردی صاحب نے مشرقی پاکستان (جو کراچی کے سيٹھوں کے زيرِ اثر تھا) کو اس کا مالی حق دينے کی کوشش کی جسے روکنے کے لئے سکندر مرزا (جو اُس وقت صدر تھا) نے حسين شہيد سہروردی صاحب پر اِتنا زیادہ دباؤ ڈالا کہ اس ڈر سے کہ اُنہيں برخاست ہی نہ کر ديا جائے حسين شہيد سہروردی صاحب اکتوبر 1957ء ميں مستعفی ہو گئے تھے

يہ تھا وہ وقت جب مشرقی پاکستان ميں نفرت کی بنياد رکھی گئی

اس سے قبل محمد علی بوگرہ صاحب جو بنگالی تھے 1953ء ميں وزيرِ اعظم بنے تھے اور انہيں بھی سکندر مرزا نے 1955ء ميں برخواست کيا تھا
محمد علی بوگرہ صاحب سے قبل 1953ء ميں خواجہ ناظم الدين صاحب کی کابينہ کو اور 1954ء ميں پاکستان کی پہلی منتخب اسمبلی کو غلام محمد نے برخواست کر کے پاکستان کی تباہی کی بنياد رکھی تھی

مشرقی پاکستان ميں بنگالی بھائيوں کے دُشمن وہی تھے جو مغربی پاکستان ميں پنجابيوں ۔ سندھيوں ۔ پٹھانوں اور بلوچوں کے دشمن رہے ہيں يعنی بيوروکريٹ خواہ وہ سادہ لباس ميں ہوں يا وردی ميں

انسانی حِس اور دماغ

انسان کی چھونے کی حِس دنیا کی حساس ترین چیز سے زیادہ حساس ہے
انسان کا دماغ دنیا کے سب سے زیادہ پیچیدہ اور طاقتور کمپیوٹر سے زیادہ پیچیدہ ہے انسان کے دماغ میں ایک کھرب (100000000000) اعصاب کے خُلیئے ہیں
پس (اے انسانو اور جِنو) تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟