حقوق کیسے حاصل ہوں ؟

my-id-pakاگر ہم اپنے فرائض ادا کرنا شروع کر دیں
تو
ہمارے حقوق کا مسئلہ خود بخود حل ہو جائے گا
کیونکہ
ہمارے فرائض دوسروں کے حقوق ہیں

This entry was posted in ذمہ دارياں, روز و شب, طور طريقہ, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

5 thoughts on “حقوق کیسے حاصل ہوں ؟

  1. Afiya khan

    آپ نے ایک چھوٹے سے لفظ میں بہت بڑی اور عمدہ بات کہہ دی. ہر جگہ ایک ہی بات کا چرچا ایک ہی موضوعِ بحث کہ گھر محلّے دفتر کے علاوہ اور بھی مختلف شکلوں میں حقوق کی پامالیاں ہورہی ہیں. چند نیک ہستیوں کے سوا ہر آدمی اپنے اپنے دائرے میں کم و بیش اسی میں غلطاں دکھائی دیتا ہے نہ کہنے والا نہ سننے و پڑھنے والا اس سے مبّرا.

    اگر ہر فرد کم و بیش اپنے حصّہ کا فرض ادا کرلے تو بات تو بہت عمدہ ہے پھر ہر گھر ہر بستی ہر شہر امن و شَانتیِ کا گہوارہ.

    پر مشکل یہ ہے کہ کیا بزرگ شیطان سَنیاسیِ لے لے گا ؟

  2. افتخار اجمل بھوپال Post author

    عافیہ خان صاحبہ
    حوصلہ افزائی کا شکریہ
    میں تو ایک عام سا آدمی ہوں بس مالک و خالق کی کرم نوازی ہے کہ جو کرتا ہوں وہی کہتا ہوں کیونکہ اللہ کا فرمان ہے
    سورۃ 61 الصّف ۔ آیۃ 2 ۔ یٰاَیُّھَا ِالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لِمَ تَقُوۡلُوۡنَ مَا لَا تَفۡعَلُوۡنَ (اے ایمان والو ۔ تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں
    بی بی ۔ مسئلہ یہی ہے کہ اکثر لوگ دوسرے کو ٹھیک کرنے کی باتیں کرتےہیں اور اپنے آپ کو درُست کرنے کی کوشش نہیں کرتے

  3. افتخار اجمل بھوپال Post author

    سیما آفتاب صاحبہ
    اس لئے سمجھ میں نہیں آتی کہ اسے ہم سمجھنا ہی نہیں چاہتے ۔ ہمارے اندر گھُسا ہوا شیطان یہ چاہتا ہے کہ ہمیں تو سب کچھ مل جائے اور دوسروں سے سب کچھ چھن جائے

  4. سیما آفتاب

    جی بالکل یہی بات ہے کہ ‘ہم سمجھنانہیں چاہتے’ ورنہ ہر معاملے میں تو ہم سے بڑا علامہ کوئی نہیں ہوتا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.