ایک توجہ طلب حقیقت

میری جولائی 1955ء کی ڈائری

The larger the island of knowledge
The larger the shore line of wonder (or unknown)

This entry was posted in روز و شب, سبق, طور طريقہ, معلومات on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

8 thoughts on “ایک توجہ طلب حقیقت

  1. افتخار اجمل بھوپال Post author

    سیما آفتاب صاحبہ
    بی بی جی ۔ اصل معاملہ تو سمجھ کا فُقدان ہی ہے ۔ آپ ایک غبارہ لیجئے ۔ اس میں ہوا بھرنا شروع کیجئے ۔ اسکی باہر کی سطح کے ساتھ جو ہوا لگ رہی ہو گی اندر جتنی ہوا بھریں گی باہر والی ہوا اُتنی بلکہ اُس سےبہت زیادہ غبارے کے ساتھ لگنا شروع ہو گی ۔ اب فرض کیجئے کہ ہوا عِلم ہے ۔ سو آدمی کے اندر جتنا کم عِلم ہو گا جو عِلم اُس کے پاس نہیں ہے وہ اسے اُتنا ہی کم محسوس ہو گا ۔ چنانچہ جتنا عِلم آدمی حاصل کرتا جاتا ہے اُتنا ہی وہ اپنے آپ کو کم عِلم سمجھتا ہے ۔ دوسرے الفاظ میں کم عِلم آدمی زیادہ اِتراتا ہے زیادہ عِلم رکھنے والے آدمی سے

  2. Zikrah khan

    Mohtarmi
    Salam alekum

    “The larger the island of knowledge, the longer the shoreline of wonder.”

    A very good quote of your Diary.

    The island of knowledge is surrounded by an infinite sea of mystery. As the island grows, so does its shoreline, which is where wonder and new ideas happen. More knowledge always leads to more questions. Curiosity feeds itself. And it goes contrary to the idea that science takes away the mystery or beauty of nature by explaining things.

    Zikra khan

  3. Zikrah khan

    سلام مسنون

    گستاخی معاف

    قسمت کا حال بتانے والے ‘ڈھونگی بابا’ طوطا و مینا سے مدد لیتے ہیں. آپ عجوبہ معلومات کیسے حاصل کرتے ہیں..؟

    ذکریٰ خان

  4. افتخار اجمل بھوپال Post author

    ذکری خان صاحبہ
    پہلے تو میں معذرت خواہ ہوں کہ آپ کا نام درست نہ لکھا. اب آپ کے سوال کے سلسلہ میں عرض ہے کہ میں عام اور سیدھا سادہ آدمی ہوں. کم علم ہوں اسلئے علم کی جستجو رہتی ہے. اللہ بڑا مہربان ہے اسلئے چھوٹا چھوٹا علم حاصل کرنے میں کامیابی ہو جاتی ہے. عمر بھر کی کمائی ہے جو آپ جیسے مہربانوں کی نظر شفقت حاصل کرنے کیلئے یہاں رقم کرتا رہتا ہوں. اللَّهِ کی مہربانی سے عمر پون صدی کی حد پار کر گئی ہے. سوچتا ہوں کہ میرے لکھے سے کسی کا فائدہ ہو گیا تو شاید آخری وقت آسان ہو جائے. زیر نظر فقرہ میں نے 55 سال قبل جب میں آٹھویں جماعت میں تھا تو کہیں پڑھا تھا

  5. Zikrah khan

    Mohtarmi

    Salam alekum

    Aap gaaleban meri baat nahi samjhe. Mujhe to sirt apke jawabi comments se matlab tha. Chalye koi baat nahi mai apne alfaz wapas leti hoon.

    Zikra khan

  6. افتخار اجمل بھوپال Post author

    ذکرٰی خان صاحبہ ۔ و علیکم السلام و رحمۃ اللہ
    ارے بی بی آپ کیوں دل چھوٹا کرتی ہیں ۔ میں نے آپ کو ذہین اور علم والی کہا تھا نا ۔ تو اس میں کونسی الہامی بات تھی ۔ جو آپ نے لکھا تھا اُس میں سے بلند آوازیں اُٹھ رہی تھیں جن کو میں نے سُن کر لکھ دیا تھا اور آپ اتنی اچھی کہی ہوئی بات خدا نخواستہ واپس نگلنے لگیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.