اپنے جوانوں کے نام

کچھ لوگ یہاں اَفسر بن کر ۔ لوگوں کے خدا بن جاتے ہیں
کچھ لوگ ترقی جب پائیں تو ۔ اور بھی سر کو جھُکاتے ہیں
یہ دونوں قِسمیں اِنساں کی ہیں ۔ روزِ اوّل سے دُنیا میں
کچھ مَر کے بھی زندہ رہتے ہیں ۔کچھ جیتے جی مَر جاتے ہیں
ہے میری دعا اے بچو ۔ تُم انسانوں کی اس قسم میں ہو
خوشبو کی طرح ہر دم مہکے رُوح جو تمہارے جسم میں ہو
دُنیا میں اچھے کام کرو ۔ اور جب دنیا سے جاؤ تُم
غیروں کی آنکھوں میں آنسو اپنوں سے بڑھ کر لاؤ تُم
یہ لوگ جو تُم سے جَلتے ہیں یہ جھُوٹی دار پہ چلتے ہیں
یہ وقت کے چڑھتے سورج ہیں تب دیکھو جب ڈَھلتے ہیں
کرو وعدہ ان سا مَت ہو نا ۔ تُم اپنے اصلی کو مَت کھونا
دُنیا ہے اصل میں کچھ پانا ۔ اور لینا اصلی کا گُم ہونا
جو لوگ اس دُنیا کے لالچ میں ۔ سجدہ گاہ بدلتے ہیں
پھُولوں کو سجا کر کالر میں اَن دیکھی آگ میں جلتے ہیں
ہے ایک ۔ بَس ایک ہی راہِ وفا ۔ وہ راہِ وفا ہے راہِ خدا
ہر دَم یہ رکھنا لب پہ دُعا ۔ یا رب مجھے سیدھی راہ دِکھا
وہ راہ کہ جس پر چلتے ہوئے حاصل ہو سنہرا انعام تیرا
نہیں چاہیئے مجھ کو وہ رَستہ جس پہ پھیلا ہے قہرِ خدا
اس دُنیا کی آسائشیں سب بے شک کرتا ہوں تُجھ سے طلب
ہو شامل جن میں رحم تیرا ۔ ہو دُور جن سے تیرا غضب“۔

This entry was posted in پيغام, ذمہ دارياں, روز و شب, طور طريقہ, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

3 thoughts on “اپنے جوانوں کے نام

  1. افتخار اجمل بھوپال Post author

    علی فرقان صاحب
    معذرت خواہ ہوں مصروفیت کے باعث بلاگ کی طرف توجہ نہ دے پایا ۔
    دُنیا ہے اصل میں کچھ پانا ۔ اور لینا اصلی کا گُم ہونا
    اس سے مراد ہے کہ دنیا کی اصل کچھ پانا ہے اور جو اس لینے کو قبول کرتا ہے وہ اپنی اصلیت کو کھو دیتا ہے یعنی وہ اصلیت جس پر اُسے اللہ نے پیدا کیا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.