قومی زبان اور ہم

پیش لفظ از بلاگر
ہم کیسے لوگ ہیں کہ ہمیں اپنی کوئی چیز پسند نہیں ۔ اپنے مُلک میں بنی اشیاء کو ہم حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ کمال یہ کہ اپنے مُلک کی بنی اشیاء دھوکہ کھا کر مہنگے داموں خریدتے ہیں ۔ اپنی قومی زبان بولنا شاید ہتک خیال کرتے ہیں ۔ قومی زبان بولتے ہوئے انگریزی کا تڑکا لگانا شاید ترقی کا نشان سمجھا جاتا ہے

1973ء میں اُردو کو 20 سال میں مُلک کے تمام اداروں میں ہر سطح پر رائج کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن ہوا یہ کہ وعدہ کرنے والوں نے اس پر پہلا قدم بھی نہ اُٹھایا ۔ ضیاء الحق کی آمریت کے دوران اس پر زور دیا گیا اور تمام قوانین اور دستاویزات کا اُردو میں ترجمہ کرنے کیلئے مقتدرہ قومی زبان کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا ۔ پاکستان کی یونیورسٹیوں کے سینیئر پروفیسر صاحبان کی ایک کمیٹی بنائی گئی جس کے ذمہ تمام غیر مُلکی زبانوں میں موجود تدریسی کُتب کا اُردو میں ترجمہ کرنا لگایا گیا ۔ جنہوں نے احسن طریقہ سے کام شروع کر دیا
میں نے 1984ء میں دائرہ معارف الاسلامیہ اور فقہ اربعہ مذاہب خریدی تھیں اور میرے پاس ہیں یہ دو مجموعے اس کمیٹی کی قابلیت اور محنت کا ثبوت ہیں ۔ دائرہ معارف الاسلامیہ جو اینسائیکلوپیڈیا آف اسلام کا ترجمہ تھا کو مکمل بھی کیا گیا تھا چنانچہ 8 جلدوں کی 22 جلدیں بن گئیں تھیں
ضیاء الحق کی حکومت کے بعد تدریسی کُتب کا ترجمہ کرنے والی کمیٹی کو ختم کر دیا گیا ۔ مقتدرہ قومی زبان کا ادارہ یتیم کر دیا گیا اور اب شاید موجود ہی نہیں ہے

اب پڑھیئے تازہ خبر
سپریم کورٹ کے جج جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اُردو اور مقامی زبانوں میں قوانین اورزبانوں کی ترویج سے متعلق مقدمے کی سماعت کی
وفاق کی طرف سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ
صدر، وزیر اعظم اور وفاقی وزراء سرکاری تقریبات میں اندرون اور بیرونِ مُلک اُردو زبان میں تقاریر کریں گے،
تمام سرکاری ادارے 3 ماہ کے اندر اپنی پالیسیوں اور قوانین کا اُردو ترجمہ شائع کریں گے
الیکشن کمیشن، ڈرائیونگ لائسنسنگ اتھارٹی کےفارم ا اوریوٹیلیٹی بلوں سمیت اس نوع کی تمام تر دستاویزات 3 ماہ کے اندر صارفین کو اُردو میں فراہم کی جائیں گی
پاسپورٹ کے تمام تر مندرجات انگریز ی کے ساتھ ساتھ اُردو میں بھی منتقل کئے جائیں گے
تمام وفاقی ادارے اپنی ویب سائٹس بھی 3 ماہ کے اندر اندر اُردو میں منتقل کریں گے
پورے ملک میں تمام شاہراہوں پر نصب سائن بورڈ بھی انگریزی کے ساتھ اُردو میں لکھے جائیں
تمام سرکاری تقریبات، استقبالیوں کی کارروائی بھی مرحلہ وار اُردو میں شروع کی جائے
اُردو کے نفاذ و ترویج کے سلسلہ میں ادارہ فروغ قومی زبان کو مرکزی حیثیت دی جائے گی تاکہ اس قومی مقصد کی بجا آوری کے راستے میں رکاوٹوں کو مؤثر طریقے سے جلد از جلد دور کیا جاسکے

This entry was posted in ذمہ دارياں, روز و شب, طور طريقہ, معاشرہ, معلومات on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

2 thoughts on “قومی زبان اور ہم

  1. Fatma khan

    محترمی

    سلام مسنون

    ماشااللہ اردو کے تعلق سے بہت ہی خوش کن خوشخبری سنائی آپ نے عدالت عظمیٰ کے تاریخ ساز فیصلہ کی. بہت بہت مبارک ہو آپ کو. انشااللہ اس کے بہت اچھے نتائج برامد ہوں گے. واقعئی عدالت عظمیٰ نے بہت خوب فیصلہ دیا. بہت خوشی ہوئی سن کر.

    فاطمہ خان

  2. افتخار اجمل بھوپال Post author

    فاطمہ اشرف خان صاحبہ السلام علیکم و رحمۃ اللہ
    حوصلہ افزائی کا شکریہ ۔ اُردو کو قومی زبان بنانا پورے ہندوستان کے مسلمانوں کا فیصلہ تھا جس کی تجویز بنگال کے مسلم قائدین نے دی تھی ۔ یہ ہمارے نئے قائدین کی نا اہلی تھی کہ اسے نافذ کرنے میں عدالتِ عظمٰی کے فیصلے سے کرنے پر رضامند ہوئے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.