روئیداد مجلس بلاگراں

میں نے 14 اپریل 2015ء کو ایک درخواست شائع کی جسے پڑھ کر لاہور سے ایک صاحب نے رابطہ کیا اور اس مجلس میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی ۔ میں نے خوش آمدَید کہا

گو 25 اپریل تک 250 سے زائد قارئین میری تحریر پڑھ چکے تھے پھر بھی سوچا کہ شاید کسی مقامی بلاگر نے میری تحریر نہ پڑھی ہو چنانچہ جن کے متعلق معلوم تھا کہ راولپنڈی یا اسلام آباد میں رہائش رکھتے ہیں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ۔ کافی کوششوں کے بعد کل 10 حضرات سے رابطہ ہو سکا جن میں سے 4 نے آنے کا عندیہ دیا ۔ باقی بہت مصروف تھے

میں 3 مئی کو ان صاحبان کی انتظار میں پونے 5 بجے سہ پہر بیٹھ گیا ۔ 5 بج کر 20 پر سعد صاحب جو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم ہیں تشریف لائے ۔ ان کے پاس ذریعہ رسل و رسائل نہیں ہے اسلئے 20 منٹ کی تاخیر معاف کر دی ۔ ویسے مجھے تو تعلیم سعد صاحب کے زیر لگتی ہے کیونکہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں آنے سے قبل وزیر اعلٰی پنجاب سے لیپ ٹاپ لیا تھا ۔ اب نامعلوم نواز شریف سے کیا لینے کا ارادہ رکھتے ہیں

خیر اب ہم دونوں باقی 3 حضرات کی انتظار میں مبتلاء ہو گئے ۔ 6 بج گئے تو ٹیلیفون کھڑکانے شروع کئے ۔ لیکن شاید تینوں صاحبان کو ہماری غریبی پر ترس آ گیا کہ کہیں موبائل ٹیلیفون کے بیلنس سے کچھ روپے کم نہ ہو جائیں اسلئے کسی نے ٹیلیفون نہیں سُنا ۔ ٹیلیفونوں کی بیچاری گھنٹیاں بجتے بجتے خاموش ہو جاتی رہیں

کہتے ہیں کہ اللہ جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے

1 ۔ تہذیب بیکرز کے چِکن ششلِک ۔ رولز ۔ کیک ۔ سموسے اور بسکٹ بلاگران کے نام پر آئے تھے جو سوائے سعد صاحب کے اور کسی کی قسمت میں نہ ہوئے ۔ سعد صاحب اور میں نے پیٹ بھر کر کھائے ۔ میری بیگم نے بھی کھائے ۔ ملازمہ کو دے کر دعائیں لیں ۔ باقی فریزر میں رکھ دیئے ۔ دو تین دن دیکھیں گے کوئی مہمان آیا تو اُسے خوش کریں گے ورنہ ہم اپنے آپ کو ایک دفعہ پھر خوش کریں گے

2 ۔ میرا ارادہ ایک اچھے ہوٹل میں انتظام کرنے کا تھا ۔ کسی خیر اندیش نے مشورہ دیا کہ ہمارے لوگ عام طور پر وقت کی پابندی نہیں کرتے اسلئےگھر پر کروں تاکہ ہوٹل میں شرمندگی سے بچ سکوں ۔ میں شرمندگی کے ساتھ بھاری خرچ سے بھی بچ گیا

3 ۔ مجھے عِلم ہو گیا کہ مجھ میں وہ چیز نہیں جس کی وجہ سے لوگ مجھے عزت بخشیں ۔ اب کبھی راہ و رسم کے بغیر کسی پر بھروسہ نہیں کروں گا ۔ غلطی میری ہے کہ ماضی کو بھول گیا کہ جسے ڈوبنے سے بچایا اُس نے میری کشتی ڈبونے کی کوشش کی

This entry was posted in روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

15 thoughts on “روئیداد مجلس بلاگراں

  1. عبدالرؤف

    جلتی پر پیٹرول اور زخموں پر نمک چھڑکنے کے لیئے دو عدد قاتلانہ اشعار پیشِ خدمت ہیں:

    الہٰی آبرو رکھنا بڑا نازک زمانہ ہے ۔۔۔۔۔
    دِلوں میں کفر رکھتے ہیں، بظاہر دوستانہ ہے

    اور

    بات چلی تو نیل گگن کے تارے توڑے لوگوں نے
    وقت پڑا تو جان چُھڑالی جان سے پیارے لوگوں نے

    مفت مشورہ:
    حُضور دل چھوٹا نہ کریں اور خوش رہیں کیونکہ جو بھی ہوتا ہے اچھے ہی کے لیئے ہوتا ہے۔

  2. کاشف

    افتخار صاحب۔
    دل چھوٹا کرنے کی ضرورت نہیں۔ ایک آدمی تو آیا۔
    میں ہوتا تو محمد سعد کا پانچ صفحوں پر طویل خاکہ لکھتا۔

  3. افتخار اجمل بھوپال Post author

    عبدالرؤف صاحب
    مجھ پر کوئی بُرا اثر نہیں ہوا نہ ہی میں نے سوچا ۔ یہ تو معمولی سی بات ہے ۔ اللہ کی کرم نوازی ہے کہ میں بڑے سانحات میں بھی کبھی نہیں گبھرایا

  4. افتخار اجمل بھوپال Post author

    کاشف صاحب
    اللہ نے دل ایسا دیا ہے کہ کوئی اچھائی کرے تو خوش و ممنون ہو جاتا ہے ۔ بُرائی کرے تو کوئی اثر نہیں ہوتا بلکہ یاد ہی نہیں رہتا ۔ اسی وجہ سے بار بار غلطی کرتا ہوں ۔ سعد صاحب پر صفحے لکھنے کی ضرورت نہیں ۔ وہ جب سے اسلام آباد آئے ہیں جب جی چاہتا ہے تو بُلا لیتا ہوں یا جا کر لے آتا ہوں ۔ وہ میری طرح دیسی قسم کے ہیں ۔ اور ہاں یاد آیا ۔ پچھلی بار تو مجھے بیماری نے ایسا پکڑا کہ سارے خان دان کو ہی پریشان رکا ۔ اور میرے ذمہ آپ کا میزبان بننا رہ گیا تھا ۔ میں اِن شاء اللہ جون کے آخر میں ایک ماہ کیلئے آؤں گا پھر آپ کو تکلیف دوں گا لیکن اس بار عبدالرؤف صاحب کو ساتھ لانا نہ بھولئے گا

  5. وہاج الدین احمد

    یہ مجھے کبھی سمجھ نہین آیا کہ پاکستانی یا ہندوستانی کیوں دیر سے آنا ضروریی سمجھتے ہین یہاں یعنی مغرب میں رہتے ہوئے بھی یہی دیکھنے میں آیا ہے کسی کے گھر دعوت ہو یہ کسی وجہ سے ہم لوگ بلائے گئے ہوں یہی ہوتا ہے کچھ لوگ باقاعدہ ہر محفل میں دیر سے آتے ہیں گو اب میری طرح رٹائر بھی ہو چکے ہیں
    آخر کیوں؟
    کچھ دوست تو مجھے نصف گھنٹہ بعد کا ٹائم دیتے ہیں کیونکہ ہم یعنی میں اور میری بیگم وقت پر پہنچنے کے عادی ہیں اور وہ جانتے ہیں ہم دِے ہوئے ٹائم پر آئیں گے

  6. sarwat AJ

    اللہ کے کرم سے بالکل خیریت اور عافیت
    یاد دہانی کروائی کہ دعا میں یاد رکھا کریں اگرچہ بہت دن سے بلاگری مصروفیات کچھ کم رہیں لیکن مذکورہ بالا شکوے کی زد میں مجھے نہ گردانیں

  7. افتخار اجمل بھوپال Post author

    ثروت عبدالجبّار صاحبہ
    مجھے تھوڑا تھوڑا شک تھ کہ شاید آپ میری بیگم کے ساتھ اپنی عربی تازہ کرنے آ جائیں ۔ میں نے لکھنے کا سوچا بھی تھا کہ خواتیں کیلئے اپنی بیگم کے ساتھ عیحدہ بندوبست ہو گا لیکن ۔ بات وہی بنی کہ
    ارادے باندھتا ہوں ۔ سوچتا ہوں ۔ توڑ دیتا ہوں
    کہیں ایسا نہ ہو جائے ۔ کہیں ویسا نہ ہو جائے

  8. افتخار اجمل بھوپال Post author

    سیما آفتاب صاحبہ
    آپ کراچی میں ہین ورنہ ہو سکتا تھا کہ آپ کو براہِ راست دعوت دے دیتا ۔ میری بیگم کے ساتھ آپ اپننا دین کا علم تازہ کر سکتی تھیں ۔ ماشاء اللہ شادی سے قبل پنجاب یونیورسٹی سے بی ایس سی کیا تھا اور شادی کے کئی سال بعد قرآن و حدیث میں 12 ماہ کا پوسٹ گریجوئیٹ کورس کیا تھا ۔ خواتین کو قرآن شریف ناظرہ ۔ تجوید ۔ ترجمہ اور تفسیر پڑھاتی رہی ہیں

  9. کاشف

    خوشی سے بلائیں۔
    جون کے آخر میں اگر مجھے چھٹی ملی تو میں وطن میں ہونگا، اور شائد ایک ماہ بعد واپس آوں گا۔
    آپ تو تین ماہ کے دورے پر آئیں گے غالباً۔

  10. افتخار اجمل بھوپال Post author

    سیما آفتاب صاحبہ
    بی بی ۔ آپ مُفتے میں تعریف نہ کیجئے ۔ کہتے ہیں ”جس تن لاگے وہ تن جانے“۔ کبھی کراچی کی ہنگامہ خیزیوں سے فرصت ہو اور اسلام آباد کی سُست فضا دیکھنے کا موقع ملے تو حقیقت دیکھئے ۔ تعریف تو آپ میری بھی بہت کرتی رہتی ہیں لیکن مں ہوں کیا یہ تو میں جانوں یا میرا اللہ جانے ۔

    :)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.