ایک خواہش

شاعر نے کہا تھا
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

دم نکلنا تو بہت بڑی بات ہے میں نے کبھی ایسی خواہش کی ہی نہیں کہ جس کے پورا ہونے میں کوئی اور فرد شامل ہو ۔ میں نہیں کہہ سکتا کہ میرے بزرگوں کی تربیت کا اثر ہے یا کہ میرے اساتذہ کی تعلیم کا یا دونوں کا کہ میرے دل و دماغ میں زیادہ تر ایک خواہش ہی رہی ہے جو اُس وقت پیدا ہوئی جب میں چھٹی جماعت (اواخر 1948ء) میں پڑھتا تھا ۔ اس خواہش کے سبب مجھے کبھی ذہنی اور کبھی مالی زک اُٹھانا پڑی ۔ اس کے باوجود یہ خواہش الحمدللہ بدرجہ اتم موجود رہی اور اب تک قائم ہے

اس خواہش کو بیان کرنے کیلئے مجھے دو دہائیاں قبل مناسب زبان مل گئی اور میں نے اِسے جلی حروف میں لکھ کر اپنے مطالعہ کے کمرے میں نمایاں جگہ پر لگا دیا ۔ آتے جاتے نہ صرف میری نظر اس پر پڑتی بلکہ جو بھی اس کمرے میں داخل ہوتا اُس کی نظر اس پر پڑتی

ہم جولائی 2009ء میں لاہور چلے گئے اور فروری 2011ء میں واپس آئے ۔ مجھے شدید کالا یرکان (Hepatitis C) ہو جانے کی وجہ سے میں جون 2011ء تک زیرِ علاج رہا ۔ قبل ازیں 28 ستمبر 2010ء کو سر پر شدید چوٹ لگنے کی وجہ سے میرا حافظہ بگڑ چکا تھا چنانچہ جب میں اپنے مطالعہ کے کمرہ میں گیا تو مجھے یاد نہ تھا کہ میں نے کوئی کاغذ الماری کے شیشہ پر چپکایا تھا ۔ خواہش باقی تھی لیکن وہ کاغذ الماری کے شیشے اور میرے ذہن دونوں سے غائب ہو چکا تھا

سردیوں سے قبل میں الماری میں کچھ ڈھونڈ رہا تھا کہ وہ کاغذ مجھے ملا ۔ میں نے سنبھال کر رکھا کہ اسے نئے کاغذ پر لکھ کر لگانا ہے ۔ حافظہ نے پھر ساتھ نہ دیا ۔ اب مجھے کچھ اور تلاش کرتے ملا تو میں نے اپنے بلاگ پر محفوظ کرنے کا سوچا

میری خواہش

اے خدا جذبہءِ اِیثار عطا کر ہم کو
جو گُفتار ہے وہ کردار عطا کر ہم کو

زندگی اِک نعمتِ رَبّانی ہے
آؤ اِس کی کچھ تعظیم کریں
اسے تھوڑا تھوڑا دوسروں میں تقسیم کریں

This entry was posted in آپ بيتی, روز و شب, طور طريقہ, یادیں on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

6 thoughts on “ایک خواہش

  1. kauserbaig

    پہلے اوروں کے کام آنے کو زندگی تصور کی جاتی تھی ایسا ہی تربیت میں کوٹ کوٹ کر بھرا جاتا تھا اسکول کی نظم ہو یا امی کی ڈانٹ ،بابا کی نصیحت ہو یا بڑے بھائوں بہن کا عمل ، دوستوں کی دوستی کی جانچ بھی اسی کو مانی جاتی۔۔۔۔۔جیسا جیسا زمانی بدلتے رہا کمی آتی رہی اب تو ٹیچر صرف تنخواہ کے لئے والدین اولاد کے ذرئعہ نام مرتبہ اور پیسے کو پانے تربیت سے توجہ ہٹا کر صرف اور صرف دنیا کی تعلیم دیلانے میں لگے ہیں ۔اب جو کچھ بھی دنیا میں اچھائی ہے وہ آپ جیسے ہی لوگوں سے قائم ہے ۔اور اللہ قاہم رکھے آپ اور آپ جیسوں کو

  2. م۔ش۔ا

    کیا خوب خواہش ہے۔ اللہ آپ پر اپنا فضل و کرم فرمائے، اور ہمیں بھی اپنے نصب العین کو بلند سے بلند تر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!۔
    ھزاروں خواہشیں چھوڑو، اسی ایک خواہش پہ
    گر زندگی گزرے تو کیا خوب دم نکلے۔۔!۔
    ۔(بقلم خود)۔

  3. افتخار اجمل بھوپال Post author

    بشیر احمد صاحب
    معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے کمپیوٹر پر اُردو کی آپشن انسٹال نہیں ہے ۔ اگر آپریٹنگ لینگوئیج وِنڈوز ایکس پی یا اس کے بعد والی وِنڈوز ہے تو کسٹومائزڈ ورژن انسٹال کی گئی ہے ۔ میں نے انسٹالیشن کا آسان طریقہ بذریعہ ای میل آپ کو بھیج دیا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.