ایک نیا مرض

ایک نیا مرض جو بڑھتا جا رہا ہے اور کچھ خاندانوں کیلئے پریشانی کا باعث بن بھی چکا ہے
مُشکل یہ ہے کہ اس مرض کا علاج بڑے سے بڑے ڈاکٹر کے پاس نہیں ہے
اچنبے کی بات ہے کہ اس مرض سے پریشان اکثر وہی ہیں جو اس کے جراثیم بصد شوق خود ہی لے کر آئے تھے

کہیں آپ بھی اس مرض میں مبتلاء تو نہیں ؟
کیا ہے وہ نیا مرض ؟ خود ہی دیکھ لیجئے

ابتداء یعنی جب مرض کے جراثیم گھر میں آئے خوشی بخوشی

پھر دلچسپی بڑھی

جب شوق عشق میں ڈھل گیا

نوبت یہاں تک پہنچی

انجامِ کار

پھر کمپیوٹر کا استعمال ؟

This entry was posted in سائنس, طور طريقہ, مزاح on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

8 thoughts on “ایک نیا مرض

  1. احمر

    بہت دلچسپ

    تم خود ہی کرتے ہو فتنوں کی پرورش
    آتی نہیں ہے تم پہ کوی بلا ناگہاں

  2. mdnoor7

    محترم اس مرض پر آپکی تحقیق داد کے قابل ہے ۔ میں نے آپکی تحقیق کو خُوب انجوائے کیا ہے، اس لیے ،آپکا بُہت شُکریہ۔۔

  3. جواد احمد خان

    کوئی شک نہیں کہ اس مرض کا کوئی علاج بڑے سے بڑے ڈاکٹر کے پاس نہیں۔۔۔۔ یہ ایسی لت ہے کہ ایک بار اگر لگ جائے تو چھوٹنا محال ہے۔

  4. حجاب

    حد ہوگئی جو لوگ کمپیوٹر کے لیئے اس حد تک پاگل ہیں انہیں روزآنہ 50 جوتے مارنے چاہیییں :)

  5. افتخار اجمل بھوپال Post author

    حجاب صاحبہ
    اگر مجھے یہ لوگ کہیں نظر آ جائیں تو میں آپ کی خواہش پوری کر دوں ۔ میں تو آجکل اُن بال بچے دار لوگوں سے تنگ ہوں جو کسی کے گھر جائیں یا کوئی اُن کے گھر جائے وہ اینڈرائڈ والے موبائل فون سے ہر وقت کھیلتے رہتے ہیں

  6. Darvesh Khurasani

    واقعی کمپیوٹر ایک مرض ہے۔ مہمان آبھی جائے تو بھی وہ بےچارہ بیٹک میں بیٹھا رہے گا ،اور میزبان کمپیوٹر کے ساتھ مصروف۔
    کوئی گھنٹی بجائے تو بھی اٹنا مشکل۔کھانا لیٹ ،رات کو جاگنا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.