خدمت ۔ عوام دوستی ۔ حق پرستی ؟؟؟

جب پاکستان کی داغ بيل ڈالی جا رہی تھی تو قاعد اعظم محمد علی جناح اور پاکستان بنانے کی سب سے بڑی دُشمن مسلمان جماعت [جو اُن دنوں انگريز حکومت کی پِٹھُو تھی] نے اپنا نام خدائی خدمتگار رکھا ہوا تھا ۔ پھر عوامی ۔ عوام اور حق پرست کے استعارے شروع ہوئے ۔ آج 12 مئی کے حوالے سے ميں ايم کيو ايم کے ايک ايسے نوجوان کی خود نوشت پيش کر رہا ہوں جس کے خاندان نے ايم کيو ايم کيلئے مال و جان کے نظرانے پيش کئے تھے ۔ يہ تحرير دوسری بار شائع کی جا رہی ہے ۔ پہلی بار ميں نے 14 مئی 2007ء کو شائع کی تھی

بدلتے دِل ۔ سانحہ کراچی

دل کو بدلنا آسان کام نہیں لیکن کوئی ایک چھوٹا یا بڑا حادثہ کبھی ایک دل کو اور کبھی بہت سے دلوں کو بدل کے رکھ دیتا ۔ سُنا ۔ پڑھا اور میری زندگی کا تجربہ بھی ہے کہ اللہ جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے اسلئے انسان کو ہر چیز یا عمل میں بہتر پہلو کو تلاش کرنا چاہیئے ۔ صدر جنرل پرویز نے 9 مارچ سے شروع ہونے والے ہفتہ میں ایسی حماقتیں کیں جن سے سب پریشان ہوئے لیکن ان حماقتوں نے اُس تحریک کو جنم دے دیا جو حزبِ مخالف چلانے میں ناکام رہی تھی ۔ اللہ اس تحریک کو جلد کامیابی سے ہمکنار کرے اور ہمارے وطن میں عوم کا خیال رکھنے والی مضبوط جمہوریت قائم ہو جائے ۔ اور ڈکٹیٹر شپ سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خلاصی ہو جائے ۔

12 مئی کو جو کچھ کراچی میں ہوا وہ کراچی والوں سے بہتر کون جانتا ہے ؟ اس کا اچھا پہلو جو میرے علم میں آیا ہے وہ یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے جانثار خاندانوں کی نئی نسل جس کو 10 مئی تک “قائد صرف ایک [الطاف حسین]” اور “جو قائد کا غدار ہے وہ موت کا حقدار ہے” کے علاوہ کچھ سوجھتا ہی نہ تھا اُس نوجوان نسل کے کئی ارکان کے دل 11 اور 12 مئی کے واقعات نے بدل کے رکھ دیئے ہیں ۔

ایک پڑھا لکھا نوجوان جو ایم کیو ایم کے علاقہ کا باسی ہے اور جس کا خاندان الطاف حسین کے جان نثاروں میں شامل ہے ۔ جس کے چچا نے 12 سال قبل الطاف حسین کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دیا تھا اور اس کو سلام آج بھی اس کے محلے میں ہر طرف لکھا ہوا ہے ۔ اُس نوجوان نے 11 مئی کو دیکھا کہ ایئرپورٹ کو جانے والے تمام راستوں پر ٹرالر ٹرک ۔ ٹینکر اور بسیں کھڑی کر کے ان کے ٹائروں میں سے ہوا نکال دی گئی ہے ۔ پھر شام کو اس نے دیکھا کہ خود کار ہتھیاروں سے لیس جوانوں نے مورچے سنبھال لئے ہیں اور کچھ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ 12 مئی کو ہسپتالوں میں چلے جائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی ایسا شخص طِبّی امداد نہ لینے پائے جو ایم کیو ایم کا نہ ہو ۔

دوسرے دن یعنی 12 مئی کو صبح 10 بجے اس نے ڈرگ روڈ اسٹیشن کے قریب دیکھا کہ اس کے ساتھی ریپیٹر اور کلاشِن کوف قسم کے خود کار ہتھیار الخدمت فاؤنڈیشن کی ایمبولینس میں بھر کر لے جا رہے ہیں ۔ اس نے دیکھا کہ شاہراہ فیصل سب کیلئے بند ہے مگر ایم کیو ایم کے جوان ہتھیار لئے آزادی سے گھوم رہے ہیں ۔پھر اس نے دیکھا کہ ایک جوان شخص گِڑگڑا کر التجائیں کر رہا ہے کہ مجھے جانے دو ۔ وہ اپنے بچے کی لاش ہسپتال سے گھر لے کر جا رہا تھا ۔ وہ کہہ رہا تھا خدا کیلئے مجھے جانے دو تا کہ میں اپنے اس معصوم بچے کے کفن دفن کا بندوبست کر سکوں ۔ ایک لمحہ آیا کہ ایم کیو ایم کے اس پڑھے لکھے نوجوان کے جسم نے ہلکی سی جھرجھری لی اور وہ وہاں سے چلا گیا ۔ 12 بجے کے قریب پہلی فارنگ ہوئی اور وہ خلافِ معمول گھر چلا گیا اور ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا ۔ کچھ دیر بعد اُس کے دل نے اچانک اس کی ملامت شروع کردی کہ آج تک تیرا خاندان جو دلیری دکھاتا رہا وہ دراصل ایک مجبوری اور ضرورت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی درندگی تھی ۔ اُس نے فیصلہ کیا کہ اب وہ اپنے آپ کو مزید دھوکہ نہیں دے گا جس کیلئے اس کے چچا نے جان دی تھی وہ انسان نہیں درندہ ہے ۔ وہ قاتلوں کا قائد ہے مہاجروں کا نہیں ۔ رات تک اس کو معلوم ہو چکا تھا کہ مرنے والے پختونوں کے علاوہ سب اُس کی طرح مہاجروں کے بچے ہیں جن کا قصور یہ ہے کہ وہ الطاف حسین کی درندگی کی حمائت نہیں کرتے ۔

یہ کہانی یا افسانہ نہیں حقیقت ہے ۔ یہ ایم کیو ایم کے گڑھ میں رہنے والے صرف ایک نوجوان کی آپ بیتی ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ ایسے کئی اور پڑھے لکھے نوجوان ہوں گے جو اس پراگندہ ماحول اور خونی سیاست سے تنگ آ کر 12 مئی کو تائب ہوئے ہوں گے لیکن وہ اس کا برملا اظہار کرتے ہوئے شائد ڈر رہے ہوں مگر اس نوجوان نے اپنی دلیری کا رُخ بدلتے ہوئے نہ صرف ایم کیو ایم کے لیڈران کو تحریری طور پر اپنے دل کی تبدیلی کی اطلاع کر دی ہے بلکہ الطاف حسین کو 12 مئی کے قتلِ عام کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔ میری دلی دعا ہے کہ اللہ اس نوجوان ۔ اس جيسے دوسرے جوانوں اور اُن کے اہلِ خانہ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے ۔ میری محبِ وطن قارئین سے بھی التماس ہے کہ وہ بھی اُن کے لئے خصوصی دعا کریں

This entry was posted in تاریخ, روز و شب, سیاست on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

3 thoughts on “خدمت ۔ عوام دوستی ۔ حق پرستی ؟؟؟

  1. Pingback: خدمت ۔ عوام دوستی ۔ حق پرستی ؟؟؟ | Tea Break

  2. شازل

    بارہ مئی کی یوٹیوب پر آج بھی ویڈیو دیکھیں تو دل خون کے آنسو رونے لگتا ہے یہ لوگ ملک، قوم اور اسلام کے دشمن ہیں ان کا بےرحم احتساب ہونا چاہئے کاش ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں کہ زندگی کی بھیک مانگ رہے ہوں اور کوئی ان پر رحم کھانے والا نہ ہو

  3. عبداللہ

    سانحہ 12 مئی اور اس جیسے تمام سانحات کے اصل ذمہ داروں کو پکڑ کر مقدمہ چلایا جائےاور سر عام سزئے موت دی جائے،خواہ وہ کتنے ہی بڑے عہدوں پر فائز ہوں!!!!!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.