انسان اور درندہ

چيتا ايک جنگلی جانور ہے جسے اس کی تيز رفتاری اور اعصاب کی مضبوطی کی وجہ سے بہت خوننخوار درندہ سمجھا جاتا ہے

کمال يہ ہے کہ ہر جنگلی جانور اصولوں کا پابند ہوتا ہے چاہے وہ چيتا ہی کيوں نہ ہو مگر انسان جو اپنے آپ کو اشرف المخلوقات کہتے ہوئے فخر محسوس کرتا ہے اسے اصولوں کا پابند بنانا بہت مُشکل ہے ۔ کيا عجب کہ اپنے آپ کو انسان سمجھنے والا خونخوار سے بڑھ کر خونخوار ہو

چيتے کی اصول پسندی کا مظاہرہ

This entry was posted in سبق, طور طريقہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

3 thoughts on “انسان اور درندہ

  1. Pingback: Tweets that mention What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » انسان اور درندہ -- Topsy.com

  2. انکل ٹام

    جب انسان کے پاس پیسے اسکے کنٹرول سے زیادہ ہو جإیں تو اسکو کہیں نہ کہیں‌ تو خرچ کرنے ہی ہیں‌۔ اب اس چیتے کی تربیت اور وغیرہ وغیرہ پر کتنا خرچہ ہوا ہو گا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.