غريب قوم کا مال

اعداد و شمار اکٹھے کر کے اس تحرير کا مسؤدہ 28 ستمبر 2010ء کو تيار کيا تھا تاکہ ايک دو دن بعد شائع کيا جائے مگر 28 ستمبر کی شام ميں حادثہ ميں زخمی ہو گيا

پچھلے 40 سال سے غريب قوم کا مال دونوں ہاتھوں سے لُوٹا اور لُٹايا جا رہا ہے

منگل بتاريخ 28 ستمبر 2010ء کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری صاحب کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سرکاری بینکوں اور مالیاتی اداروں کے قرض معافی کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔ عدالت نے گزشتہ 2 برس میں معاف شدہ قرضوں کی تفصیل طلب کی تو مدعيان کے وکلا نے بتايا کہ ان 2 سالوں ميں 50 ارب[50000000000] روپے کے قرض معاف کئے گئے

اسٹیٹ بینک کے وکیل نے کہا کہ یہ قرض نجی بینکوں نے معاف کئے

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نجی بینک بھی اسٹیٹ بینک کے ماتحت کام کرتے ہیں ۔ وہ خود کیسے قرض معاف کرسکتے ہیں ؟

اسٹیٹ بنک کے وکیل نے مزيد بتایا کہ 1971ء سے دسمبر 2009ء تک بینکوں نے 2 کھرب 56 ارب [256000000000] روپے کے قرض معاف کئے

سپریم کورٹ نے 1971ء سے اب تک ہرسال کے 10 بڑے قرض معافی کیسوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرض معافی سے متعلق اسٹیٹ بینک کے سرکولر 29 کا آئینی جائزہ بھی لیا جائیگا

This entry was posted in روز و شب, معاشرہ, معلومات on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

3 thoughts on “غريب قوم کا مال

  1. Pingback: Tweets that mention What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » غريب قوم کا مال -- Topsy.com

  2. وھاج الدین احمد

    یہ اعدادو شمار اس غریب ملک کے لٹیروں کی کارستانیوں کو بر سرعام تو لے آئے لیکن کیا کسی کو شرم آئے گی؟
    قرضوں کی معافی کے سرکولر کا جائزہ کینا اتنے سال کی چوریوں کے بعد؟
    خیر دیر آید درست آید- ایسے لوگ جنھوں نے یہ روپیہ کھایا ہے خدا کے آگے پہںچیں گے اور وہاں جوابدہی ہونی ہے
    میرا خیال ہے کہ یہ لوگ آخرت پہ یقین نہیں رکھتے اور غالبا” خدا پہ بھی نہیں

  3. جاویداقبال

    السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
    ان کاآخرت پریقین ہوتاہےتویہ کرپشن ہی کیوں کرتےجی۔ جب انسان کوموت بھول جاتی ہےتوپھرایسےہی ہوتاہےوہ اسی دنیامیں اپنادل لگاکراسی کوسب کچھ مان لیتاہے۔ اللہ تعالی ہم پراپنارحم وکرم کردے۔ آمین ثم آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.