اسلام میں وضع قطع کی اہمیت

جو لوگ مغربی تہذیب کے دلدادہ ‘ شیدائی اور اسلام کی حدود وقیود سے آزاد ہوناچاہتے ہیں‘ وہ سب سے پہلے عیسائیوں اور یہودیوں کی شکل و شباہت اپنانے‘ انہی جیسا لباس وپوشاک اختیار کرنے اور اپنی تمام ترسعی وکوشش دین اسلام کے تشخص کو مٹانے میں صرف کرتے ہیں‘ تاکہ آئندہ اقدامات کے لئے راہ ہموار اور راستہ صاف ہوجائے اور زبانی دعویٰ اسلام کے ساتھ مغربی تہذیب و تمدن اپنانے میں کوئی رکاوٹ حائل نہ رہے یعنی نام کے اعتبار سے تو مسلمان کہلائیں لیکن رہن سہن ‘ وضع قطع‘ ہیئت ولباس اور شکل وصورت میں انگریز بنے رہیں۔ حضرات فقہاء ومتکلمین نے مسئلہ تشبہ بالکفار کو باب الارتداد میں شمار کیا ہے یعنی ایک مسلمان جن چیزوں سے دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتاہے‘ ان میں سے ایک چیز تشبہ بالکفار بھی ہے‘ جس کے مختلف درجات و مراتب ہیں اور ہرایک کا حکم جدا گانہ ہے۔

تشبہ کی حقیقت

اللہ تعالیٰ شانہ نے زمین سے آسمان تک خواہ حیوانات ہوں یا نباتات و جمادات‘ سب کی صورت و شکل علیحدہ بنائی‘ تاکہ ان میں امتیاز رہے‘ کیونکہ امتیاز کا آسان ذریعہ ظاہری شکل وصورت اور ظاہری رنگ و روپ ہے‘ انسان اور جانور میں‘ شیر اور گدھے میں‘ گھاس اور زعفران میں‘ باورچی خانہ اور پاخانہ میں‘ جیل خانہ اور شفاء خانہ میں جو امتیاز ہے‘ وہ دوسری چیزوں کے علاوہ اس ظاہری شکل وصورت کی بنا پر بھی ہے‘ اگر کسی نوع کا کوئی فرد اپنی خصوصیات اور امتیازات چھوڑ کر دوسری نوع کی امتیازات وخصوصیات اختیار کرلے تو اس کو پہلی نوع کا فرد نہ کہیں گے‘ بلکہ وہ دوسری نوع کا فرد کہلائے گا۔مثلاً اگر کوئی مرد‘ مردانہ خصوصیات اور امتیازات چھوڑ کر زنانہ خصوصیات اختیار کرلے‘ عورتوں جیسا لباس ‘ انہی کی طرح بود وباش اور انہی کی طرح بولنے لگے‘ حتیٰ کہ اس مرد کی تمام حرکات وسکنات عورتوں جیسی ہوجائیں تو وہ شخص‘ مرد نہ کہلائے گا‘ بلکہ مخنث اورہیجڑا کہلائے گا ‘حالانکہ اس کی حقیقتِ رجولیت میں کوئی فرق نہیں آیا‘ اس نے صرف لباس وہیئت میں تبدیلی کی ہے۔ پس معلوم ہوا کہ اگر اس مادی عالم میں خصوصیات اور امتیازات کی حفاظت نہ کی جائے اور التباس واختلاط کا دروازہ کھول دیا جائے تو پھر کسی نوع کا اپنا علیحدہ تشخص اور وجود باقی نہ رہے گا۔ اسی طرح اقوام اور امم کے اختلاف کو سمجھنا چاہئے کہ مادی کائنات کی طرح دنیا کی قومیں اپنے معنوی خصائص اور باطنی امتیازات کے ذریعہ ایک دوسرے سے ممتاز اور جدا ہیں‘ مسلم قوم‘ ہندوقوم ‘ عیسائی قوم اور یہودی قوم باوجود ایک باپ کی اولاد ہونے کے مختلف قومیں کیوں اور کیسے بن گئیں؟ وجہ صرف یہی ہے کہ ہرقوم کا عقیدہ وعبادت‘ تہذیب وتمدن اور اس کا طرز لباس وپوشاک اور طریق خورد ونوش دوسری قوم سے جدا ہے‘ باوجود ایک خدا ماننے کے ہرایک کی عبادت کی شکل و صورت علیحدہ ہے‘ عبادات کی انہیں خاص خاص شکلوں اور صورتوں کی وجہ سے مسلم ‘ کافر سے اور موحد ‘ مشرک اور بت پرست سے علیحدہ جانا اور پہچانا جاتا ہے‘ اور ایک عیسائی ایک پارسی سے جدا ہے۔ جب تک ہرقوم اپنی مخصوص شکل اور ہیئت کی حفاظت نہ کرے‘ قوموں کا امتیاز باقی نہیں رہ سکتا‘ پس جب تک کسی قوم کی مذہبی اور معاشرتی خصوصیات باقی ہیں‘ اس وقت تک وہ قوم بھی باقی ہے اور جب کوئی قوم کسی دوسری قوم کی خصوصیات اختیار کرلے اور اس کے ساتھ خلط ملط اور مشتبہ ہو جائے تو یہ قوم اب فناء ہوگی اور صفحہٴ ہستی پر اس کا وجود باقی رہنا ناممکن ہوجائے گا۔

جاری ہے

This entry was posted in دین, روز و شب, طور طريقہ, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

11 thoughts on “اسلام میں وضع قطع کی اہمیت

  1. کاشف نصیر

    بہت اچھی تحریر ہے، میرے خیال سے موجودہ حالات میں جب چاروں سمت زوال کی کفیت ہے مسلمانوں کیلئے اپنی جداگانہ وضع قطع کا خیال رکھنا اور بھی ضروری ہوجاتا ہے۔
    میرے مضمون تقوا کا لباس پر مجھے اتنے سخت تبصرے موصول ہوئے جیسے میں نے کوئی بہت بڑی خطا کردی ہو، حالانکہ میرا بنیادی نقطہ عریانیت اور فحاشی تھے اور میں نے وضع قطع پر تو بہت مختصر اور ثانوی حثیت میں بات کی تھی، اچھا ہوا جو آپ نے اس ہی موقع پر یہ مفصل مضمون پوسٹ کردیا، شاید کسی کو عقل آجائے اور وہ کم از کم مخالفت میں حد اعتدال اختیار کرلے۔

  2. احمد عرفان شفقت

    کاشف،
    اس قسم کے تبصروں سے آپ خود کو حق بات کہنے سے کبھی نہ روکیں۔ یہ ان لوگوں کی سوچیں ہوتی ہیں جو عقل کو نیچے رکھ کر اس کے اوپر بیٹھ کر بات کرتے ہیں۔
    ان میں اتنی بھی کامن سینس نہیں ہوتی کہ ایک شخص اللہ کریم کی بات بتا رہا ہے، اللہ کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام پہنچا رہا ہے،قرآن اور حدیث کے حوالوں سے بات کر رہا ہے، کوئی اپنی ذاتی پسند نا پسند نہیں دوسروں پر ٹھونس رہا تو دھیان دیں اور اللہ کو حساب دینے سے ڈر جائیں۔
    اس کی بجائے یہ بیچارے دین اسلام کو اپنی خواہشوں اور فرمائیشوں کے مطابق ڈھالنے کی بابت اول فول بولنا شروع کر دیتے ہیں۔
    اللہ ہم سب کو ہدایت دے کہ ہم اللہ کے مقام کو ، اس کی عظمت کو سمجھ سکیں۔ آمین۔

  3. دوست

    انگریز ہے مسلمان ہوگیا ہے۔ داڑھی بھی ہے۔ اب کیا کرے؟ جینز شرٹ نا پہنے؟ عربوں والی عبایا پہننے لگے یا پاکستانیوں‌ والی شلوار قمیض؟ میرا خیال ہے تشبہہ سے مراد یہ ہونی چاہیے کہ لباس کے اسلامی قوانین کی خلاف ورزی نہ ہو۔ لباس کھلا ہو، دکھانے کی بجائے چھپائے، سوبر ہو۔ اس کے علاوہ کوئی ٹائی لگائے، جینز پہنے، بو لگائے، ہیٹ پہنے یا سکرٹ کسی کو اعتراض نہیں‌ ہونا چاہیے۔

  4. الف

    آج کل مسلمانوں کی وضع قطع کیسے متعین ہو؟ داڑھی تو اکثریت نہیں رکھتی- اور مسلم ممالک کا لباس بھی اک جیسا نہیں ۔ مسلمان علیحدہ تشخص کیسے اپنائیں ؟

  5. افتخار اجمل بھوپال Post author

    دوست و الف صاحبان
    ابھی مضمون پورا نہيں ہوا ۔ بات وسيع حدود رکھتی ہے اور نے ايک کونہ پسند کر ليا ہے ۔ ايک بات ذہن نشين رہنی چاہيئے کہ رسول اکرم صلی اللہ عليہ و سلم نے مسلمانوں ظاہری لحاظ سے بھی غير مسلموں سے مختلف رہنے کا حکم ديا ہے

  6. عین لام میم

    میں نے ایک تبصرہ کیا تھا لیکن شاید بجلی چلی جانے کی وجہ سے پہنچ نہیں پایا۔۔۔۔ :cry:
    اب آپ کا تبصرہ پڑھا کہ انتظار کرنا چاہئے تو دوبارہ نہیں لکھ رہا۔۔۔ تحریر آنے کا انتظار رہے گا۔

  7. جاویداقبال

    السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
    جزاک اللہ خیر۔ اللہ تعالی آپ کےزورقلم کواورترقی دے۔ آمین ثم آمین

    والسلام
    جاویداقبال

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.