مگر بدنام صرف ہم ہيں

عنيقہ ناز صاحبہ کے سوالات کے جوابات لکھتے ہوئے ميں نے صرف ايک مشہور زمانہ بہت بڑے واقعہ کی نشاندہی کی تھی جو امريکا ميں ايک بار 40 منٹ کيلئے بجلی بند ہونے کے دوران پيش آيا تھا ۔ اب مشہور صحافی حامد مير صاحب نے ايک اور واقعہ ياد کرا ديا ہے

ميں يہ واضح کر دوں کہ برائی ہر صورت ميں برائی ہے چاہے کسی جگہ بھی ہو اور برائی کو سختی سے روکنا چاہيئے ۔ يہ تحرير اسلئے ہے کہ ہمارا کام صرف اپنوں کو ہی رگيدنا نہيں ہے بلکہ اپنوں کی اصلاح کرنا ہمارا فرض ہے جس کی طرف توجہ نہيں دی جا رہی

امریکی ریاست لوسیانا کے ساحلوں پر 27 اگست 2005ء کو ایک سمندری طوفان کا آغاز ہوا۔ سمندر کا پانی ساحلوں سے نکل کر شہروں میں داخل ۔ ہزاروں عمارتیں اور مکان تباہ ہوگئے جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ۔ اس سمندری سیلاب کوکترینہ کا نام دیا گیا ۔ امریکی فوج کے 22ہزار جوانوں کوکترینہ سیلاب سے نمٹنے کا فریضہ سونپا گیا ۔ طوفان سے متاثرہ ایک بڑے شہر نیو آرلنیز میں لوٹ مار ۔ قتل و غارت اور عورتوں سے زیادتی کے واقعات شروع ہوگئے لہٰذا امریکی حکومت کو ایمرجنسی نافذ کرنا پڑی اور چند دن کے لئے نیو آرلنیز میں کرفیو کا اعلان کرکے لوٹ مار کرنے والوں کوگولی مارنے کا حکم دے دیا گیا ۔ کترینہ سیلاب میں 1800 امریکی مارے گئے اور 81 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ۔ امریکی قوم کیلئے سمندری طوفان اور سیلاب کے باعث پھیلنے والی تباہی سے زیادہ پریشانی کی بات اس سانحے کے دوران شروع ہونے والی لوٹ مار تھی کیونکہ اچھے بھلے پڑھے لکھے لوگ گینگ بنا کر نہ صرف بینکوں اور شاپنگ سینٹرز کو لوٹ رہے تھے بلکہ بے گھر ہونے والی عورتوں اور بچیوں کو بھی اپنی ہوس کا نشانہ بنانے لگے

This entry was posted in تاریخ, روز و شب, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

5 thoughts on “مگر بدنام صرف ہم ہيں

  1. وھاج الدین احمد

    یہ انسانی کمزوری ہے اس میں امریکہ انگلستان مشرق یا مغرب سے کوئ فرق نہیں پڑتا میرے خیال میں اس بات کا تعلق اس سے زیادہ اور کچھ نہیں
    مگر جو وڈیو میں نے دیکھا ہے وہ میں تصور نہیں کرسکتا تھا
    دو بے قصور بچے لاٹھیوں سے پیٹے جا رہے ہیں اور مارنے والوں کا کوئ بھی ہاتھ نہیں پکڑتا پولیس کے علاوہ اس جمگھٹے میں تماش بین بچے بوڑھے اور جوان سب ہیں۔ان سب کے سامنے یہ بچے جان کے مارے جاتے ہیں لاشوں کو بھی مارا جاتا ہے پھر ان لاشوں کو الٹا لٹکایا جاتا ہے پھر مجھ سے مزید نہ دیکھا گیا
    کیا ان بچوں کے باپ یا ماں یا دوسرے خاندان والوں نے یہ وڈیو نہیں دیکھا ہوگا دو دن سے مجھے نیند نہیں آرھی
    کیا یہ پاکستان ہے کیا یہ مسلمان ہیں وہ جو مار رہے ہیں انھیں بھی یہ دکھانا چاہئے اللہ رحم کرے ہمارے حال پہ
    ‘کٹرینہ’ سیلاب تھا سیالکوٹ میں سیلاب نہیں آیا تھا پاکستانی مسلمانون نے ایسا شنیع اور ہولناک فعل کرکے تمام دنیا کے ایسے واقعات کو مات کردیا ہے یہ درست ہے کہ اچھے اور برے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں آپ صرف یہ درست کہتے ہیں برائ برائ ہی ہے مگر جو میں دیکھ رہا ہوں وہ اسفل سافلین ہے یا اس سے بھی زیادہ

  2. جاویداقبال

    السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
    یہ بات نہیں ہےکیونکہ جب پاکستان پربراوقت آیاتویہ قوم ایک سیسہ پلائی دیواربنی۔ زیادہ دورکی بات نہیں ہےجب 65 کی جنگ ہوئی تواس وقت لوگوں کاجذبہ قابل دیدتھاجبکہ جتنےدن جنگ رہی کوئی بھی چوری چکاری نہیں ہوئی کوئی قتل نہیں ہوا۔تویہ بھی مسلمان اورپاکستانی قوم ہی تھی جب 2005 کازلزلہ آیااس وقت بھی اس قوم نےانتہائی بےمثال قربانیاں دیں ۔ اب بھی پاکستانی قوم پیچھےنہیں ہےدراصل بات یہ ہےکہ جب قوم کواس بات کاعلم ہوتاہےکہ ان کی قربانیاں رائیگان جاتی ہیں انکی امدادامیروں کےگھروں میں جاتی ہےتوانہوں نےبھی آنکھیں پھیرلیں ہیں۔ بس اللہ تعالی سےدعاہےکہ ہمیں اسلام کی صحیح تعلیمات پرعمل کرنےکی ہمت دے۔ آمین ثم آمین

    والسلام
    جاویداقبال

  3. سیفی

    – – – -“جب 65 کی جنگ ہوئی تواس وقت لوگوں کاجذبہ قابل دیدتھاجبکہ جتنےدن جنگ رہی کوئی بھی چوری چکاری نہیں ہوئی کوئی قتل نہیں ہوا۔” – – — – — – – –

    جاوید صاحب۔ یہ آپ نے کیا لکھ دیا :roll: ۔ وطن کی محبت میں آنکھیں بند کرلینا درست عمل نہیں۔

  4. جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین

    امریکہ کی تربیت یافتہ اور باقاعدہ افواج کے ہاتھوں ابو غریب جیل میں ڈھایا جانے والا ظلم کم نہیں۔ اور گوآنتاناموبے کی جیل میں بہیمانہ ظلم کی رقم کی گئیں داستانیں بھی کچھ کم نہیں مگردوسری قوموں کے مظالم اور جرائم کی وجہ سے ہمیں ویسے جرائم کرنے اور ظلم ڈھانے کا جواز نہیں ملتا۔ ظُلم جہاں بھی ہو ظلم ہوتا ہے اور اسے روکا جانا چاہئیے۔ ظُلم کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئیے اور ظالم کو قرار واقعی سزا دی جانی چاہئیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.