Monthly Archives: February 2010

ربيع الاول ہی نہيں ہر ماہ ہر دن

جب اللہ نے حکم دے ديا

إِنَّ اللَّہَ وَمَلَائِكَتَہُ يُصَلُّونَ عَلَی النَّبِيِّ يَا أَيُّہَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْہِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ايمان لانے والو ۔ تم بھی اُن پر دُرود اور سلام بھیجا کرو [سورت 33 ۔ الاحزاب ۔ آيت 56]

تو باقی کچھ سوچنے کو نہيں رہ جاتا ۔ اے بندے پڑھ اللہ کی تسبيح اور بھيج نبی پر درود ہر ماہ کے ہر دن

اللّٰھُمَ صَلی علٰی مُحَمْدٍ وَ علٰی آلِ مُحَمْدٍ کَمَا صَلَیْتَ علٰی اِبْرَاھِیْمَ وَ علٰی آلِ اِبْرَاھِیمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْد
اللّٰھُمَ بَارِکْ علٰی مُحَمْدٍ وَ علٰی آلِ مُحَمْدٍ کَمَا بَارَکْتَ علٰی اِبْرَاھِیْمَ وَ علٰی آلِ اِبْرَاھِیمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْد

صَلُّوا اور َسَلِّمُوا دونوں میں حُکم کا صيغہ ہے جمع متکلم کيلئے اور حُکم ديا گيا ہے اُنہيں جو اللہ ايمان لے آئے ہيں
انسان کے بنائے ہوئے قانون ميں اگر کوئی حُکم ديا گيا ہو تو اس پر عمل نہ کرنے والا مُجرم ٹھہرتا ہے اور اسے سزا دی جاتی ہے
جو نبی صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم پر درود و سلام نہ بھيجے وہ اللہ کا مُجرم ہے اور سزا کا مستحق ۔ ليکن ساتھ ہی اللہ نے حُکم ديا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور نبی کو بشیراً و نذيراً قرار ديا ہے ۔ اسلئے مسلمان پر لازم ہے کہ وہی کرے جو نبی صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم نے کہا یا کِيا

ميں نہيں کہتا کہ جلوس نہ نکاليں ۔ ميں نہيں کہتا نعت نہ پڑھيں ۔ ميں صرف يہ کہتا ہوں کہ ساتھ يہ بھی ديکھ ليں کہ مقصد کيا ہے
اس مکالمہ پر غور کيجئے

بيٹا “ابا جان ۔ مجھے آپ سے بہت محبت ہے ۔ ميں آپ کا تابع فرمان ہوں ۔ میں آپ کی ہر خدمت کرنے کيلئے چوکس ہوں ۔ مجھے آپ کا بہت خيال رہتا ہے ۔ میں اپنے دوستوں میں بھی آپ کی تعريف کرتا رہتا ہوں”

ايک دن باپ دن بھر کا تھکا ہوا آيا ۔ اُس نے بيٹے کو آواز دی “بيٹا ۔ ذرا آنا ميرے کندھے سہلا دينا ”
بيٹا “ابا جان ۔ ميں ٹی وی ديکھ رہا ہوں بڑا دلچسپ ڈرامہ چل رہا ہے”

ايک دن باپ نے بيٹے کو آواز دی ” بيٹا ۔ پانی کا ايک گلاس لانا”
بیٹا ” ابا جان ۔ میں دوست سے چَيٹ کر رہا ہوں”

ايک دن بیٹا گھر آيا تو باپ نے کہا “بيٹا ۔ ميرا سر چکرا رہا ہے ۔ بخار بھی ہے ۔ ذرا مجھے ہسپتال لے چلو”
بيٹا ” ابا جان ميں ضرور لے جاتا مگر ميں نے دوست کے ساتھ کہيں جانے کا وعدہ کيا ہوا ہے”

کيا يہ بيٹا اپنے باپ کا تابع فرمان ہے ؟
کيا اسے اپنے باپ سے محبت ہے ؟
کيا يہ اپنے باپ کا احترام کرتا ہے ؟

آجکل اکثر مسلمانوں کا حال متذکرہ بالا بيٹے کا سا ہے نبی صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم کو باپ سمجھ ليجئے ۔ عام لوگ زبانی جمع خرچ بہت کرتے ہيں مگر عمل مفقود ہے ۔ آتشبازی ۔ نعت خوانی اور جلوس پر سب تابعداری ۔ محبت اور احترام ختم ہو جاتا ہے ۔ اللہ اور اس کا رسول عمل مانگتے ہيں لفاظی نہيں ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم کی خوشنودی حاصل کرنے کا صرف ايک طريقہ ہے ۔ اللہ کے فرمان اور اس کے رسول صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم کی سنّت پر عمل ۔ اگر يہ نہ ہو تو باقی سب عمل بيکار ہيں

اللہ ہميں حق کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفيق عطا فرمائے

گھرانہ

وطنِ عزيز کے عام گھرانوں کے اندرونی حالات کے متعلق لکھنا چاہ رہا تھا مگر سمجھ میں نہيں آ رہا تھا کہ کہاں سے شروع کروں ۔ ميں مشکور ہوں شگفتہ صاحبہ کا جنہوں نے ميرا مسئلہ حل کر ديا ۔ شگفتہ صاحبہ کو فمزا صاحبہ کا پيغام آيا جو انہوں نے اپنے بلاگ پر نقل کر ديا ۔ پيغام میں درج تھا “اللہ نے عورت سے پہلے مرد کو اسلئے بنايا کہ شاہکار کا پہلے خاکہ بنايا جاتا ہے” ۔ گويا مرد خاکہ ہے عورت شاہکار کا

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے عورت کو مرد کی پسلی سے پيدا کيا ۔ یہ تو ہے دين کی بات جس سے کچھ لوگ يہ مطلب نکالتے ہیں کہ پسلی سے مراد ہے کہ نہ عورت سر چڑھے نہ پاؤں میں روندی جائے اور اُسے دل سے قريب رکھا جائے يعنی اس سے محبت کا سلوک کيا جائے دھتکارنے کا نہيں ۔ خير اسے چھوڑيئے ۔ ہم بات کرتے ہيں اس دنيا کی دين سے خالی الذہن ہو کر يعنی کچھ دير کيلئے سيکولر بن جاتے ہيں

يہ طريقہ تو معروف ہے کہ کسی چيز کی تخليق يا باقاعدہ تعمير يا افزائش کيلئے اُس کا خاکہ [plan or sketch] بنانا ضروری ہے چاہے وہ مجسم ہو کاغذ پر ہو يا ذہن میں ايک تخيّل کے طور پر ۔ گويا کسی بھی کارآمد چيز يا نافع عمل کے وجود کيلئے اُس کا خاکہ بہت اہم ہے ۔ اگر خاکہ عمدہ ہو گا تو وہ تخليق يا عمل بھی عمدہ ہونے کی توقع ہو گی يعنی عمدگی کے معيار کا قياس خاکے سے ہوتا ہے ۔ چنانچہ اگر عورت اچھی ہے تو اس کا خاکہ يعنی مرد لازم ہے کہ اچھا ہوگا ۔ دوسرے الفاظ میں ہر اچھی عورت کے پيچھے ايک اچھا مرد ہوتا ہے ۔ دوسری طرف يہ لازم نہيں ہے کہ خاکہ اچھا ہو تو شاہکار بن جائے
:) :) :)

ميری نظر میں عورت کے 6 روپ ہيں ۔ ماں ۔ بہن ۔ بيوی ۔ بيٹی ۔ ساس اور بہو ۔ اس کے مماثل مرد کے بھی 6 روپ ہيں ۔ باپ ۔ بھائی ۔ خاوند ۔ بيٹا ۔ سسر اور داماد ۔ بھاری اکثریت ايسی عورتوں کی ہے جن کی اپنے سسر کے ساتھ لڑائی نہيں ہوتی ۔ يہی سلسلہ مردوں کا اپنی ساس اور سسر دونوں کے ساتھ ہے ۔ گھرانوں ميں ناچاقی کا سبب عام طور پر ساس یا بہو کی صورت میں عورت ہوتی ہے مگر شامت مرد کی آتی ہے ۔ یعنی شاہکار تو عورت ہوتی ہے مگر ملبہ خاکے يعنی مرد پر گرتا ہے
:) :) :)

رشتہ ازدواج ” ايک عجيب مسئلہ بنا ديا گيا ہے ۔ دولتمند دولت کے سہارے سکھ چَين حاصل کر ليتے ہيں اور پسماندہ لوگوں کا جھگڑا محبت اور محبت جھگڑا ہوتی ہے اگر خاوند طاقتور ہو تو بيوی کو راہ پر لے آتا ہے اور بيوی جان رکھتی ہو تو خاوند کو ناک کی سيدھ میں چلاتی ہے ۔ چخ چخ زيادہ تر درميانے درجے کے گھرانوں میں ہوتی ہے جس کی عام طور پر مندرجہ ذيل وجوہات ہوتی ہيں

جب ماں کے دل میں یہ وہم پيدا ہوتا ہے کہ بہو ميرا بيٹا مجھ سے چھين لے گی یا بہو کو يہ وسوسہ گھير ليتا ہے کہ خاوند ميری بلا شرکتِ غیرے ملکيت ہے تو گھر میں ايک ايسا فساد جنم ليتا ہے جو مرد کے قابو سے باہر ہوتا ہے ۔ جھگڑا بڑھ جائے تو نوبت يہاں تک پہنچتی ہے کہ ماں بيٹے کو دودھ نہ بخشنے کی دھمکی دیتی ہے اور بيوی خودکشی کرنے کی ۔ ان آمنے سامنے کھڑے دو بيلوں کے درميان مرد پھنس کے رہ جاتا ہے ۔ خواہ ماں ہو یا بہو لڑائی کی جڑ عورت ہوتی ہے مگر مُوردِ الزام مرد کو ٹھہرايا جاتا ہے ۔ بلا شُبہ ايسی مائيں اور بہوئيں ہيں جو ماں بيٹی یا سہيليوں کی طرح رہتی ہيں اور مرد اسی دنيا ميں جنت کا مزا چکھ ليتا ہے

فساد کا سبب بعض اوقات لڑکی کے والدين کی اپنی بيٹی کو غلط نصائح یا اُس کے معاملات میں بلاجواز دخل اندازی بھی ہوتے ہيں ۔ اگر والدين جس طرح وہ اب گھر چلا رہے ہيں بيٹی کو شروع دن سے چلانے ديں تو اُن کی بيٹی کئی بلاوجہ کی مشکلات سے بچ سکتی ہے

فساد کا ايک اور سبب عورت کی نفسيات ہے
خاوند دس پندرہ سال بيوی کی کوئی بات نہ ٹھکرائے اور ايک دن کسی وجہ سے جو مجبوری يا پریشانی بھی ہو سکتی بيوی کی بات ٹھکرا دے تو پہلا جملہ جو بيوی کے منہ سے نکلتا ہے يہ ہوتا ہے “میری تو اس گھر میں آج تک کسی نے نہ مانی يا سُنی”

عورت کی نفسیات میں دوسری کمزوری کپڑے ہیں ۔ خاوند تین چار جوڑوں میں گزارہ کر ليتا ہے مگر بيوی کو ہر شادی اور دوسری اہم محفلوں کيلئے الگ جوڑا چاہيئے ۔ جو ایک شادی يا محفل میں پہن ليا وہ دوسری میں پہن ليا تو لوگ کيا کہيں گے ۔ شادی کی بنيادی کشش لڑکی کو دلہن بنے ديکھنا ہوتا ہے جو خواہش ہر عورت کے اندر بدرجہ اتم موجود ہوتی ہے ۔ اگر خاوند مالی یا کسی دوسری وجہ سے شادی میں شرکت سے انکار کرے تو اُسی وقت گڑبڑ ہو جاتی ہے اور اگر خاموش رہے تو جيب پر بوجھ دل کا بوجھ بننے لگتا ہے اور بعد میں کوئی معمولی سی بات چپقلش کا بہانہ بن جاتی ہے

اللہ کا جتنا بھی شکر بجا لاؤں کم ہے کہ ميں اُن تھوڑے سے مردوں ميں ہوں جن کی بيوی نے خاوند کی چادر سے بڑھ کر قدم نہ پھيلائے

سفير کا خاندانی سکول

مُلک سُوريا جسے اُردو میں شام اور انگریزی میں Syria کہتے ہيں کے شہر دمشق میں ایک پاکستانی سکول کئی سالوں سے قائم ہے جو بنيادی طور پر پاکستانی بچوں کيلئے قائم ہوا تھا اس کے اعلٰی تدريسی معيار کی وجہ سے دوسرے ممالک کے بچے بھی اس سے مستفيد ہونے لگے تھے اور طلباء و طالبات کی تعداد 600 سے بڑھ کر 1100 تک پہنچ چکی تھی

صدرِ پاکستان آصف علی زرداری صاحب نے ستمبر 2009ء ميں اپنے ایک چہيتے امين اللہ رئيسانی کو شام کا سفير بنا ديا ۔ امين اللہ رئيسانی نے بغير کسی جواز اور بغير کسی پيشگی اطلاع کے متذکرہ سکول کے سارے اساتذہ اور سٹاف کو فارغ کر کے تمام اساميوں پر اپنے قريبی رشتہ داروں کو دو سے تين گنا تنخواہوں پر تعينات کر ديا جس کی کچھ تفصيل يہ ہے

اپنی بہن سعيدہ ياسمين رئيسانی کو 6500 ڈالر ماہانہ پر سکول کا پرنسپل لگا ديا جبکہ سابقہ پرنسپل 2500 ڈالر ماہانہ ليتا تھا

اپنی دوسری بہن مسز عباس کو 3500 ڈالر ماہانہ پر اُردو کی اُستانی لگا ديا
اپنی دو بيٹيوں آمنہ امين اللہ رئيسانی اور قرة العين امين اللہ رئيسانی کو فی کس 3000 ڈالر ماہانہ پر اُستانياں لگا ديا
اپنی بہن کی پوتی نائلہ عتيق کو 3000 ڈالر پر رياضی کی اُستانی لگا ديا

متذکرہ بالا اساتذہ کی اساميوں پر سابقہ اساتذہ 1700 ڈالر ماہانہ ليتے تھے

اپنے بھتيجوں يا بھانجوں عتيق الرحمٰن اور سيّد محمد علی میں سے ہر ايک کو 3000 ڈالر ماہانہ پر بزنس ٹيچر تعينات کر ديا
اپنی بہن کے داماد علی عبداللہ اور کزن محمد احسن شفيق ميں سے ہر ايک کو 3000 ڈالر ماہانہ پر اُستاذ لگا ديا

متذکرہ بالا چاروں اساميوں پر سابقہ اساتذہ 1500 ڈالر ماہانہ پر کام کر رہے تھے

اپنے بہنوئی محمد اسحاق کو 3500 ڈالر ماہانہ پر اکاؤنٹنٹ بنا ديا جبکہ سابقہ اکاؤنٹنٹ 900 ڈالر ماہانہ کے عوض کام کرتا تھا

ماخذ ۔ دی نيوز

اظہارِ خيال کيجئے

مندرجہ ذيل خبر پر حقائق اور مُستند اعداد و شمار کے ساتھ اظہارِ خيال کيجئے
انتباہ ۔ جوشيلی يا جذباتی تقارير سے پرہيز کيجئے کہ یہ بے سود ہوں گی

حقيقت ۔ مادری زبان انسان کی شناخت، ابلاغ، تعلیم اور ترقی کا بنیادی ذریعہ ہے لیکن جب زبان ناپید ہوتی ہے تو اس کے ساتھ مختلف النوع کی ثقافت کا بھی خاتمہ ہو جاتا ہے اور ان میں شامل مختلف روایات، منفرد انداز فکر اور ان کا اظہار بہتر مستقبل کے بیش قیمتی ذرائع بھی ختم ہو جاتے ہیں

خبر ۔ عالمی سطح پر بیشتر زبانوں کو لاحق خطرات میں یا تو اضافہ ہو رہا ہے یا وہ ناپید ہوچکی ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق دنیا میں بولی جانے والی 36 فیصد مادری زبانوں کے خاتمے کا خطرہ ہے ۔ رپورٹ کے مطابق پنجابی دنیا میں بولی جانے والی بارہویں اور اردو بيسویں بڑی زبان ہے ۔ دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانیں چینی، ہسپانوی، انگریزی، عربی، ہندی اور بنگالی ہیں

مکمل مضمون يہاں پڑھيئے

گُمنام نظم

اس سے ملتی جلتی نظم میں 10 ماہ قبل يہاں پڑھی تھی ليکن بنيادی طور پر اصل نظم کسی گمنام شاعر نے لکھی تھی

جب باپ کی عزت کم ہو جائے ۔ ۔ ۔ جب قوم کی غیرت سو جائے
جب مرد و زن کلبوں کو جائيں ۔ ۔ ۔ اور بھائی بہنوں کا حق کھائيں
جب ماں کی نظریں جھُک جائیں ۔ ۔ ۔ الفاظ لبوں تک رُک جائیں
جب گھر گھر میں سُر تال چلے ۔ ۔ ۔ جب عورت ننگے بال چلے
جب رِشوت سر چڑھ کر بولے ۔ ۔ ۔ اور تاجر جان کے کم تولے
جب یہ سب کچھ ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ رب غافِل ہے نہ سوتا ہے
جب وہ پھر پکڑ پہ آتا ہے ۔ ۔ ۔ قارون زمیں میں دھنس جاتا ہے
فرعون بھی غوطے کھاتا ہے ۔ ۔ ۔ عاد بھی زیر و زبر ہو جاتا ہے
قرآن میں اس کی خبر ہوئی ۔ ۔ ۔ یہ سب عبرت کو ہے کافی
آج مانگ لو اللہ سے معافی ۔ ۔ ۔ آج مانگ لو اللہ سے معافی

میرا دوسرا بلاگ ” حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter
” پچھلے ساڑھے پانچ سال سے معاشرے کے کچھ بھیانک پہلوؤں پر تحاریر سے بھر پور چلا آ رہا ہے ۔ اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے