Monthly Archives: January 2010

ایک تڑی جوانوں کو

اُردو کیلئے بڑے بڑے کام کرنے والوں کو تڑی [challenge] ہے ۔ گوگل ترجمہ [Google Translate] کی مدد سے 51 زبانوں میں ترجمہ ہو سکتا ہے جن میں ہندی ۔ ملائی ۔ انڈونیشی ۔ وغیرہ زبانیں بھی شامل ہیں مگر اُردو کا کہیں نام نہیں

کوئی جوان ہے جو آگے بڑھے اور اُس صفحہ پر اُردو شامل کرے یا کروائے ؟

میرا کام اطلاع کرنا تھا سو میں نے کر دی ۔ اگر میں خود کر سکتا تو بغیر کسی کو اطلاع کئے کر دیتا

چوتھا ستون ۔ معیشت

رُکن اور ستون “۔ پہلا ستون ” ایمان ” دوسرا “اخلاق” اور تیسرا ” انصاف” کا بیان پہلے ہو چکا ہے

میرے ہموطن مسلمان بھی کہتے پھرتے ہیں کہ مسلمان ترقی نہیں کر سکتے ۔ کیا مسلمانوں کو اللہ کے بتائے ہوئے مندرجہ ذیل معاشی اصولوں نے ترقی سے روک رکھا ہے یا ان اصولوں کے انحراف نے ؟

سورت ۔ 2 ۔ البقرہ ۔ آیت 188 ۔ اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اورنہ اس کو (رشوتً) حاکموں کے پاس پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ناجائز طور پر کھا جاؤ اور (اسے) تم جانتے بھی ہو

سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔ آیت 2 ۔ اور یتیموں کا مال (جو تمہاری تحویل میں ہو) ان کے حوالے کردو اور ان کے پاکیزہ (اور عمدہ) مال کو (اپنے ناقص اور) برے مال سے نہ بدلو۔ اور نہ ان کا مال اپنے مال میں ملا کر کھاؤ۔ کہ یہ بڑا سخت گناہ ہے
سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔آیت 58 ۔ اللہ تم کو حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں ان کے حوالے کردیا کرو اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو اللہ تمہیں بہت خوب نصیحت کرتا ہے بےشک اللہ سنتا اور دیکھتا ہے

سورت ۔ 17 ۔ الاسرآء یا بنی اسرآءیل ۔ آیت 35 ۔ پیمانے سے دو تو پورا بھر کے دو اور تولو تو ٹھیک ترازو سے تولو ۔ یہ اچھا طریقہ ہے اور بلحاظ انجام بھی بہتر ہے

سورت ۔ 25 ۔ الفرقان ۔ آیت 67 ۔ جو خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں نہ بُخل ۔ بلکہ ان کا خرچ دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہتا ہے

سورت ۔ 55 ۔ الرحمٰن ۔ آیت 8 اور 9 ۔ کہ ترازو (سے تولنے) میں حد سے تجاوز نہ کرو ۔ اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولو۔ اور تول کم مت کرو

سورت ۔ 61 ۔ الصف ۔ آیت 2 اور 3 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو ؟ اللہ کے نزدیک یہ سخت نا پسندیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں

سورت ۔ 83 ۔ المُطففّین ۔ آیت 1 تا 3 ۔ تباہی ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لئے جن کا حال یہ ہے کہ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں ۔

الھدٰی انٹرنیشنل

میری کل کی تحریر میں الھدٰی انٹرنیشنل کا نام ایک تبصرہ کے اقتباس میں آیا تھا ۔ الھدٰی انٹرنیشنل ایک اسلامی تعلیمات کا ادارہ ہے جو اسلامی تعلیم کی خواہشمند لڑکیوں اور خواتین کیلئے 1994ء میں اپنی مدد آپ کے تحت اسلام آباد میں ایک مقامی ادارے کے طور پر قائم کیا گیا تھا اور اللہ کے فضل کرم سے نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی ادارہ بن چکا ہے ۔ پڑھانے والوں کی بھاری اکثریت ایسی خواتین ہیں جنہوں نے دنیاوی تعلیم میں کم از کم گریجوئیشن کرنے کے علاوہ اسلامی تعلیم میں بھی تعلیم حاصل کی ہوئی ہے ۔ الھدٰی انٹرنیشنل میں کُل وقتی 12 ماہ کا کورس گریجوئیٹ لڑکیوں اور خواتین کیلئے ہے مگر انفرادی قابلیت کی بنیاد پر 12 جماعت پاس لڑکیوں کو بھی داخلہ دے دیا جاتا ہے ۔ کم مدت کے کورسز میں کم از کم دسویں پاس ہونا ضروری ہوتا ہے ۔ ایک کورس سکول و کالج کی طالبات کیلئے گرمیوں کی چھٹیوں میں ہوتا ہے جس میں خواتین بھی شریک ہو سکتی ہیں ۔ ایک کورس شاید نئی روشنی کے نام سے ہے جس میں مڈل پاس لڑکیوں کو اسلام کی تعلیمات سے روشناس کرایا جاتا ۔ البتہ رمضان المبارک میں دورہ قرآن ہوتا ہے جس کیلئے تعلیم کی کوئی حد نہیں رکھی گئی ۔ ہو سکتا ہے میری معلومات مکمل نہ ہوں ۔ تفصیلات الھدٰی انٹرنیشنل پر کلِک کر کے پڑھی جا سکتی ہیں

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ لَے پالک

میرے ہموطنوں میں اکثر کی یہ عادت ہے کہ جو لوگ اُن کے ہم خیال نہ ہوں اُنہیں جاہل سمجھتے ہیں ، مختلف گھٹیا القابات سے نوازتے ہیں اور بعض اوقات اُن کا تمسخر بھی اُڑاتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کو میرا مشورہ ہے کہ دوسرے کی بات کو رَد کرنے اور القابات سے نوازنے سے قبل کم از کم کہی گئی بات کا جواز معلوم کر لیا کریں تاکہ اُن غلطیوں [بعض اوقات گناہوں] سے بچ سکیں جو کم عِلمی کی وجہ سے اُن کا روزانہ کا معمول بن جاتے ہیں ۔ اس تحریر کی ضرورت اسلئے محسوس ہوئی کہ ایک بلاگ پر بہت پڑھے لکھے مبصر نے مندرجہ ذیل تبصرہ لکھا تھا

اس جگہ پہ ایک پی ایچ ڈی خاتون بھی تھی۔ جو اس اصرار میں ان حضرت کے ساتھ شامل تھیں کہ بچے کی ولدیت میں اسکے اصل باپ کا ہی نام ہونا چاہئیے۔ وہ الھدی ادارے سے کوئی دو سالہ کورس کر چکی تھیں مگر ان صاحب کی طرح انسانی رو ح سے ناواقف تھی

اَن پڑھ آدمی ایسی بات کرے تو درگذر کیا جا سکتا ہے لیکن کہنے والا اچھا خاصہ پڑھا لکھا ہو تو اُس میں اور اَن پڑھ میں کیا فرق رہ جائے گا

سورت ۔ 33 ۔ الاحزاب ۔ آیت 5 ۔

ادْعُوھُمْ لِآبَائِھِمْ ھُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّہِ فَإِن لَّمْ تَعْلَمُوا آبَاءھُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِہِ وَلَكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّہُ غَفُورًا رَّحِيمًا

ترجمہ ۔ مومنو! لےپالکوں کو اُن کے (اصلی) باپوں کے نام سے پکارا کرو۔ کہ اللہ کے نزدیک یہی بات درست ہے۔ اگر تم کو اُن کے باپوں کے نام معلوم نہ ہوں تو دین میں وہ تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور جو بات تم سے غلطی سے ہوگئی ہو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں۔ لیکن جو قصد دلی سے کرو (اس پر مواخذہ ہے) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

لے پالک کا مسئلہ کچھ پیچیدہ ہے ۔ بچہ گود لینے والی عورت اور اس کی بیٹیوں کیلئے بچہ نامحرم ہی رہے گا ۔ اگر بچی گود لی تو اُس بچی کیلئے گھر کے تمام لڑکے یا مرد نامحرم ہی رہیں گے ۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان عام طور پر بچی گود لیتے ہیں تاکہ کہ کم از کم گود لینے والی ماں کیلئے کوئی مسئلہ نہ بنے ۔ اسی لئے کچھ عورتیں اپنے یا اپنے خاوند کے سگے بہن یا بھائی کا بچہ یا بچی گود لیتے ہیں کہ وہ گود لینے والی اور اُس کے خاوند کیلئے محرم ہوتا یا ہوتی ہے

سورت ۔ 49 ۔ الحجرات ۔ آیات 11 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔ اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔ آپس میں ایک دوسرے پہ طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو ۔ ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بُری بات ہے ۔ جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہ ظالم ہیں

سورت ۔ 49 ۔ الحجرات ۔ آیت 12 ۔ اے اہل ایمان! بہت گمان کرنے سے احتراز کرو کہ بعض گمان گناہ ہیں

سورت ۔ 33 ۔ الاحزاب ۔ آیت 58 ۔ اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے کام (کی تہمت سے) جو انہوں نے نہ کیا ہو ایذا دیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر پر رکھا

سورت ۔ 31 ۔ لقمان ۔ آیات 18 ، 19 ۔ اور لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر۔ نہ زمین میں اکڑ کر چل ۔ اللہ کسی خود پسند اور فخر جتانے والے شخص کو پسند نہیں کرتا ۔ اپنی چال میں اعتدال اختیار کر اور اپنی آواز ذرا پست رکھ ۔ سب آوازوں سے زیادہ بُری آواز گدھوں کی آواز ہوتی ہے

دہشت گرد کون ؟

گذرے سال 2009ء میں امریکا کے پری ڈیٹر یا ڈرونز [Predater or Drone] یعنی بغیر پائلٹ کے ہوائی جہازوں سے پاکستان کے قبائلی علاقوں پر 44 حملے کئے گئے جن میں 708 لوگ مارے گئے ۔ اِن میں سےصرف 5 حملے بہدف قرار دیئے گئے جن میں بقول امریکا بشمول بیت اللہ محسود القاعدہ یا نام نہاد پاکستانی طالبان کے کُل 5 آدمی مارے گئے ۔ یعنی 5 آدمی مارنے کیلئے 703 بے قصور پاکستانی شہری ہلاک کئے جن میں عورتیں بچے اور بوڑھے بھی شامل تھے ۔ اوسط یہ ہوئی کہ ایک آدمی کو مارنے کیلئے 140 بے قصور پاکستانی شہری ہلاک کئے

بقول امریکا 11 ستمبر 2001ء کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر القاعدہ نے حملہ کروایا تھا جس میں 2700 لوگ مارے گئے تھے ۔ اس دن سے اب تک امریکا عراق اور افغانستان میں لاکھوں بے قصور شہریوں کو ہلاک کر چکا ہے ۔جبکہ نہ عراق پر حلمہ کرنے کا کوئی جواز تھا اور نہ افغانستان پر حملہ کرنے کا ۔ اور صرف پچھلے ایک ہی سال میں 703 بے قصور پاکستانی شہری پاکستان کے قبائلی علاقہ میں ہلاک کئے

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دہشتگرد کون ہے ؟ جنہیں امریکا نے ہلاک کیا یا خود امریکا ؟

تیسرا ستون ۔ عدالت یا اِنصاف

رُکن اور ستون “۔ پہلا ستون ” ایمان ” اور دوسرا “اخلاق” کا بیان پہلے ہو چکا ہے

اِسلام کے نظامِ اِنصاف اور مغربی قانونِ اِنصاف (جو کہ پاکستان میں بھی رائج ہے) میں ایک اہم فرق ہے وہ یہ کہ اِسلامی نظام ِ اِنصاف میں اِنصاف مہیا کرنا قاضی یعنی جج کا فرض ہوتا ہے اور اِسلامی شریعی قانون کے ماہرین اِنصاف کرنے میں جج کی مدد کرتے ہیں ۔ جبکہ مغربی قانونِ اِنصاف میں سچ جھوٹ ثابت کرنا مُدعی اور مُدعا علَیہ کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ جن معاملات میں پولیس کا عمل دخل ہو ان میں پولیس بھی کرتب دکھاتی ہے ۔ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ جب حاکمِ وقت کسی عالِمِ دین کو مُلک کے مُنصفِ اعلٰی کا عُہدہ پیش کرتے اور عالِم کے خیال میں حاکم صرِیح مُنصف نہ ہو تا تو عالِم عہدہ قبول کرنے سے انکار کر دیتا خواہ انکار پر سزا بھگتنا پڑتی ۔ نعمان بن ثابت المعروف امام ابو حنیفہ کو مُنصفِ اعلٰی بننے سے انکار پر عبّاسی خلیفہ منصور نے قیدِ سخت کی سزا دی ۔ چار پانچ سال بعد امام صاحب قید ہی میں وفات پا گئے

سورت ۔ 2 ۔ البقرہ ۔ آیت 42 ۔ باطل کا رنگ چڑھا کر حق کو مشتبہ نہ بناؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو
سورت ۔ 2 ۔ البقرہ ۔ آیت 188 ۔ اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اورنہ اس کو (رشوت کے طور) حاکموں کے پاس پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ناجائز طور پر کھا جاؤ اور (اسے) تم جانتے بھی ہو
سورت ۔ 2 ۔ البقرہ ۔ آیت 283 ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور اگر کوئی کسی کو امین سمجھے (یعنی رہن کے بغیر قرض دیدے) تو امانتدار کو چاہیئے کہ صاحب امانت کی امانت ادا کردے اور اللہ سے جو اس کا پروردگار ہے ڈرے۔اور (دیکھنا) شہادت کو مت چھپانا۔ جو اس کو چھپائے گا وہ دل کا گنہگار ہوگا۔ اور اللہ تمہارے سب کاموں سے واقف ہے

سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔ آیت 29 ۔ مومنو! ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ ۔ ہاں اگر آپس کی رضامندی سے تجارت کا لین دین ہو (اور اس سے مالی فائدہ حاصل ہو جائے تو وہ جائز ہے) اور اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو کچھ شک نہیں کہ اللہ تم پر مہربان ہے
سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔ آیت 32 ۔ اور جس چیز میں اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اس کی ہوس مت کرو مردوں کو ان کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے اور عورتوں کو ان کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے اور اللہ سے اس کا فضل (وکرم) مانگتے رہو کچھ شک نہیں کہ اللہ ہر چیز سے واقف ہے
سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔ آیت 58 ۔ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہل امانت کے سپرد کرو ۔ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ کرو ۔ اللہ تم کو نہائت عمدہ نصیحت کرتا ہے اور یقینا اللہ سب کچھ دیکھتا اور سنتا ہے ۔
سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔ آیت 135 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ انصاف کے علمبردار اور خدا واسطے کے گواہ بنو اگرچہ تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہاری اپنی ذات پر یا تمہارے والدین اور رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو ۔ فریق معاملہ خواہ مالدار ہو یا غریب ۔ اللہ تم سے زیادہ ان کا خیرخواہ ہے ۔ لہذا اپنی خواہش نفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو ۔ اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے ۔

سورت ۔ 5 ۔ المآئدہ ۔ آیت 8 ۔ اے ایمان والوں! اللہ کے لیے انصاف کی گواہی دینے کے لیے کھڑے ہو جایا کرو۔ اور لوگوں کی دشمنی تم کو اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ انصاف چھوڑ دو۔ انصاف کیا کرو کہ یہی پرہیزگاری کی بات ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے
سورت ۔ 16 ۔ النحل ۔ آیت 126 ۔ اور اگر تم بدلہ لو تو اسی قدر لے لو جس قدر تم پر زیادتی کی گئی ہو لیکن اگر صبر کرو تو یہ صبر کرنے والوں کے حق میں بہتر ہے

سورت ۔ 17 ۔ الاسراء یا بنی اسرآئیل ۔ آیت 35 ۔ اور جب (کوئی چیز) ناپ کر دینے لگو تو پیمانہ پورا بھرا کرو اور (جب تول کر دو تو) ترازو سیدھی رکھ کر تولا کرو۔ یہ بہت اچھی بات اور انجام کے لحاظ سے بھی بہت بہتر ہے

سورت ۔ 25 ۔ الفرقان ۔ آیت 72 ۔ (رحمٰن کے بندے وہ ہیں) جو جھوٹ کے گواہ نہیں بنتے

سورت ۔ 83 ۔ المطففین ۔ آیت 1 تا 9 ۔ ناپ اور تول میں کمی کرنے والوں کے لیے تباہی ہے ۔ جو لوگوں سے ناپ کر لیں تو پورا لیں ۔ اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیں تو کم کر دیں ۔ کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ اٹھائے بھی جائیں گے ۔ (یعنی) ایک بڑے (سخت) دن میں ۔ جس دن (تمام) لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔ سن رکھو کہ بدکارروں کے اعمال سجّین میں ہیں ۔ اور تم کیا جانتے ہوں کہ سجّین کیا چیز ہے؟ ایک دفتر ہے لکھا ہوا

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ ذمہ داری

محمد خُرم بشیر بھٹی صاحب نے امریکی شہر کے کسی ہوٹل میں چھوڑی چوڑیاں مل جانے کا لکھا تو مجھے کچھ گذرے واقعات یاد آئے جن میں سے دو

کسی زمانہ میں اسلام آباد میں اتوار بازار جی ۔ 8 اور جی ۔ 9 کے درمیان لگا کرتا تھا ۔ میں نے ایک خُشک میوہ کی دکان سے کافی خشک میوہ خریدا ۔ اس کو پیسے دے کر چلا آیا ۔ رات کو یاد آیا کہ میں نے تو خشک میوہ خریدا تھا ۔ اگلے اتوار کو میں اس دکان والے کے پاس گیا تو اس نے سب تھیلے ایک بڑے تھیلے میں ڈال کر رکھے ہوئے تھے مجھے دے دیئے

پرانی بات ہے ہمارے ہاں سیٹیلائیٹ ٹاؤن راولپنڈی میں ایک نوجوان مہمان آیا ۔ سلام دعاکے بعد گپ شپ کرتے اچانک اُسے یاد آیا کہ اپنا سامان تو اُس نے ٹیکسی ہی میں چھوڑ دیا ۔ ٹيکسی جا چکی تھی اور اسے نمبر بھی معلوم نہ تھا ۔ چند گھنٹے بعد میں کسی کام سے جا رہا تھا کہ میرے پاس ایک ٹیکسی آ کر رُکی ۔ درمیانی عمر کا ٹیکسی ڈرائیور پوچھنے لگا “میں ایک سواری دوپہر کو اس علاقے میں لایا تھا ۔ بعد میں ایک اور سواری کو بٹھایا تو معلوم ہوا کہ پہلی سواری اپنا سامان چھوڑ گئی ہے ۔ دوسری سواری کو اُتار کر میں واپس آيا اور ایک گھنٹہ سے ان سڑکوں پر چکر لگا رہا ہوں مگر سمجھ میں نہیں آ رہا کہ سواری کہاں اُتاری تھی”

میں اُسے اپنے گھر لے گیا تو اُس نے پہلے ہمارے گھر کو اور پھر مہمان کو پہچان کر سامان دے دیا”۔ ہم نے اُسے انعام دینا چاہا تو نہ لیا اورکہنے لگا “میں ایک گھنٹہ سے انعام کیلئے نہیں پھر رہا تھا”