ایک عیسائی بادشاہ نے مندرجہ ذیل سوالات عمر رضی اللہ عنہ کو ارسال کئے اور ان کا جواب مانگا
1 ۔ ایک ماں کے شِکم سے دو بچے ایک ہی وقت ایک ہی دن پیدا ہوئے اور اُن کا ایک ہی روز انتقال ہوا ۔ ایک کی عمر سو سال بڑی اور دوسرے کی عمر سو سال چھوٹی ہے ۔ یہ کون تھے اور ایسا کیونکر ہو سکتا ہے ؟
2 ۔ وہ کون سی زمین ہے جہاں ابتدائے پیدائش سے قیامت تک صرف ایک وقت سورج نکلا ۔ نہ پہلے کبھی نکلا اور نہ آیئندہ کبھی نکلے گا ؟
3 ۔ وہ کونسی قبر ہے جس کا مدفون بھی زندہ تھا اور قبر بھی زندہ تھی ۔ قبر اپنے مدفون کو سیر کراتی رہی پھر مدفون قبر سے باہر آیا اور زندہ رہ کر فوت ہو گیا ؟
4 ۔ وہ کونسا قیدی ہے جس کے قیدخانے میں سانس لینے کی اجازت نہیں اور وہ بغیر سانس لئے زندہ ہے ؟
عمر رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ جوابات لکھ دیں ۔
جوابات
1 ۔ دو بھائی عزیز علیہ السلام اور عزیر علیہ السلام ہیں ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے عزیر علیہ السلام پر ایک سو سال موت طاری رکھی پھر زندہ ہو کر گھر گئے ۔ کچھ دن زندہ رہ کر اپنے بھائی عزیز علیہ السلام کے ساتھ فوت ہوئے
2 ۔ وہ زمین دریائے قلزم کی تہہ ہے موسٰی علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو فرعون سے بچانے کیلئے اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کے حُکم سے سورج نے بہت جلد خُشک کر دیا ۔ اس کے بعد پانی پھر بھر گیا اور فرعون مع اپنی فوج کے غرق ہو گیا
3 ۔ وہ مدفون اور قبر جو دونوں زندہ تھے یونس علیہ السلام اور مچھلی تھے ۔ مچھلی نے یونس علیہ السلام کو نگل لیا تھا اور سمندر یا دریا کی سیر کراتی رہی
4 ۔ جو قیدی سانس نہیں لیتا وہ ماں کے شِکم میں بچہ ہے ۔ اللہ نے ماں کے شکم میں بچے کے سانس لینے کا ذکر نہیں کیا
یہ جوابات پاکر عیسائی بادشاہ بولا “”شاید ابھی مسلمانوں میں کوئی نبی زندہ ہے کیونکہ یہ جوابات نبی کے علاوہ کوئی اور نہیں بتا سکتا” [احسن القصص صفحہ 262]