میں نے اپنی 9 اکتوبر 2008ء کی تحریر میں برسبیلِ تذکرہ لکھ دیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی عبدالرحیم تھے ۔ اس پر مجھے ہدائت کی گئی ہے کہ میں وکی پیڈیا اردو ۔ وکی پیڈیا انگریزی اور انسائکلو پیڈیا برِیٹَینِیکا جیسے اداروں کو مطلع کروں تاکہ اتنی اہم اور تاریخی غلطی درست ہوسکے کیونکہ ان سب میں ذوالفقار علی بھٹو کو پارٹی کا بانی لکھا ہے ۔
زمانہ کی رسم ہے کہ سچ وہ ہوتا ہے جو بارسُوخ شخص بولے اور میں ایک عام آدمی ہوں ۔ میرے ان بارسوخ اداروں کو کچھ لکھنے کا کوئی اثر بھی نہ ہو گا ۔ ان بارسوخ اداروں کی عظمت کا ایک ادنٰی سا نمونہ یہ ہے کہ وکی پیڈیا اُردو پر لکھا ہے “چائے اور اس کی انگریزی “ٹی” [Tea] دونوں چینی زبان کے الفاظ ہیں”۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں الفاظ چینی زبان کے نہیں ہیں ۔ چینی زبان کا لفظ “چاء” ہے جو کوریا جا کر “ٹاؤ” بنا ۔ جرمنی میں پہنچ کر ” ٹے” بنا اور پرطانیہ میں “ٹی” بن گیا ۔
مارکوپولو کو مستند مؤرخ مانا جاتا ہے ۔ اُس نے چین کے کئی سفر کئے اور بہت کچھ لکھا مگر چاء یا چائے یا ٹے یا ٹی کا کہیں ذکر نہ کیا حالانکہ چاء اُس زمانہ میں ایک عجوبہ تھی ۔
آمدن برسرِ مطلب ۔ میں نے جو لکھا ہے وہ حقیقت ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی کا نام جے اے رحیم ہے جو کمیونسٹ نظریہ رکھتے تھے ۔ ان کے ساتھ کمیونسٹ نظریات رکھنے والے ڈاکٹر مبشر حسن صاحب جو کسی زمانہ میں انجنیئرنگ کالج لاہور میں پروفیسر تھے اور خورشید محمود قصوری کے والد محمود علی قصوری صاحب و دیگر شامل ہوئے ۔ جے اے رحیم صاحب نے ذوالفقار علی بھٹو صاحب کو پاکستان پیپلز پارٹی کا صدر نامزد کیا [بانی نہیں] ۔
کچھ عرصہ بعد ایک دن پارٹی کے بانی جے اے رحیم صاحب نے پارٹی کا اجلاس بُلایا جس میں پارٹی کے صدر ذوالفقار علی بھٹو صاحب نے پہنچنے میں بہت تاخیر کردی تو بانی جے اے رحیم صاحب نے ناراضگی کا اظہار کیا ۔ اس پر اگلے روز انسپکٹر پولیس شریف بٹ جس کا نام شریف تھا مگر اول درجہ کا بدمعاش تھا نے پارٹی صدر کی ایماء پر پارٹی کے بانی جے اے رحیم کی نہ صرف بے عزتی کی بلکہ اُس بوڑھے شخص کو پارٹی اہلکاروں کے سامنے ٹھُڈے بھی مارے ۔ کچھ دن بعد جے اے رحیم صاحب نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کر لی یا اُنہیں زبردستی نکال دیا گیا ۔ اور پھر پاکستان پیپلز پارٹی کا سب کچھ ذوالفقار علی بھٹو صاحب بن گئے ۔
وکی پیڈیا پر کئی متنازیہ یا غلط باتیں درج ہیں ۔ یہ ویب سائیٹ جن لوگوں کے کنٹرول میں ہے وہ صرف اپنے آپ کو ہر فن مولا سمجھتے ہیں ۔ انسائیکلوپیڑیا بھی حرفِ آخر نہیں ہے ۔ ویسے بھی میں نے ساری دنیا کو درست کرنے کا ٹھیکہ نہیں لیا ہوا ۔ میرا مقصد ہے حقیقت لکھنا ۔ کوئی مانے یا نہ مانے وہ اپنے کردار کا ذمہ دار ہے اور میں اپنے کردار کا ۔