ذمہ دار

ایک ترقی پذیر درمیانے سائیز کے ملک جس کے مشیر آئی ایم ایف اور ورڈ بنک تھے کا مشرقِ بعید کے ایک چھوٹے ملک کے ساتھ کشتی رانی کا مقابلہ ہوا۔ مقررہ وقت میں زیادہ فاصلہ طے کرنے والا فاتح قرار پاتا ۔ چھوٹے ملک نے یہ مقابلہ ایک میل کے فرق سے جیت لیا ۔ ترقی پذیر ملک نے فوری طور پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے ماہرین کو ایک خطیر رقم کے عوض بُلوایا ۔ کمپیوٹر کے ذریعے اعداد و شمار نکالے گئے۔ آخر میں نتیجہ مرتب ہوا کہ فاتح ملک کی ٹیم میں ایک منیجر اور 6 ملاح ہیں جبکہ ہارنے والی ٹیم 6 منیجروں اور ایک ملاح پر مشتمل ہے۔

یہ ایک اہم قومی مسئلہ تھا اسلئے فوری طور پر ملک کے سربراہ کو رپورٹ پیش کی گئی کہ ٹیم میں تبدیلی ضروری ہے ۔ سربراہ نے فیصلہ دیا کہ ایک سے زیادہ ملاح بھرتی کرنا ملک کی معیشت پر بوجھ ہوگا اسلئے ملاح ایک ہی رہنے جائے ۔ منیجر وں کی اکثریت فوجی افسر اور باقی سول بیوروکریٹ ہیں جو عقلمند ہوتے ہیں اور تجربہ کار بھی اور امریکہ سے آئے ہوئے ماہرین کی رپورٹ پر عمل کرنا بھی ضروری ہے اسلئے ایک منیجر کو ترقی دے کر جنرل منیجر بنا دیا گیا ۔ ایک کو منیجر ہی رہنے دیا گیا جبکہ 2 کو ڈپٹی منیجر اور 2 کو اسسٹنٹ منیجر بنا دیا گیا ۔

اگلے سال اُسی چھوٹے ملک سے پھر اس ترقی پذیر مُلک کا کشتی رانی کا مقابلہ ہوا۔ اس مرتبہ محنت پر یقین رکھنے والا وہ چھوٹا ملک پھر جیت گیا اور اس بار ایک کی بجائے 2 میل کے برتری سے ۔ ترقی پذیر ملک کے سربراہ نے پھر آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے رابطہ کیا اور اس بار پہلے سے زیادہ عوضانہ پر فوری اور اعلٰی سطحی مشاورت طلب کی ۔ چنانچہ اعلٰی ماہرین کی ایک ٹیم پہنچ گئی اور گہرے مطالع اور زیرک تجزیہ کے بعد اپنی سفارشات میں لکھا کہ کشتی کی ٹیم کو ناکامی سے دوچار کرنے والے یا والوں کا محاسبہ کیا جائے ۔ مُلک کے سربراہ نے اپنے معتمدِ خاص کو اس رپورٹ پر اپنی سفارشات دینے کا کہا ۔ اس نے تجویز کیا ۔ چونکہ کشتی چلانا ملاح کا کام ہے اسلئے جیتنے یا ہارنے کا ذمہ دار بھی وہی ہو سکتا ہے ۔ مُلک کے حاکم نے ملاح کو نوکری سے نکال باہر کیا اور تمام منیجروں کو ترقی دے کر دوسرے بہتر محکموں میں بھیج دیا ۔

This entry was posted in روز و شب, مزاح on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

4 thoughts on “ذمہ دار

  1. عدنان زاہد

    اسلام علیکم ،
    آج پہلی مرتبہ آپ کے بلاگ پر آیا ہوں تو اچھا لگا۔آپ نے اچھی تحریر لکھی ہے۔

    مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کے آپ کی عمر 65 کے لگ بھگ ہے( جس کی تلاش تھی آخر وہ مل ہی گیا ) آپ سے کچھ فرمائش کرنی ہے وہ بھی جلد ہی بتاؤں گا۔

  2. اجمل Post author

    عدنان زاہد صاحب ۔ السلام علیکم
    میرے بلاگ پر تبصرہ کا شکریہ ۔ لوگ جوانوں کی تلاش میں رہتے ہیں اور آپ بوڑھا تلاش کر رہے تھے ۔ :smile:
    فرمائش کیجئے ۔ انشاء اللہ حتي الوسع پوری کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.