زندگی کی بنیاد

گھر میں پیار محبت کا ماحول زندگی کی بنیاد ہے

کبھی اٹل خواہش کا بھی پورا نہ ہونا بڑی خوش قسمتی ہوتا ہے

بہترین تعلق وہ ہے جس میں باہمی محبت باہمی ضرورت سے زیادہ ہو

بصیرت بغیر عمل کے صرف ایک خواب ہے

اور عمل بغیر بصیرت کے فقط وقت گذارنا ہے

مگر بصیرت کے ساتھ عمل دنیا بدل کر رکھ دیتا ہے

This entry was posted in روز و شب, گذارش on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

2 thoughts on “زندگی کی بنیاد

  1. shahidaakram

    محترم اجمل انکل جی
    السلامُ عليکُم
    اُمّيد ہے آپ بخير ہوں گے دُعا ہے اللہ تعاليٰ آپ کو صحت اور تندرُستی والی طويل زندگی عطا کرے ،آمين دل خُوش ہوتا ہے اور الفاظ کم لگتے ہيں جب اتنی پياری باتيں اور افکار پڑھنے کو ملتے ہيں ہر ايک لفظ کے جواب ميں بہت کُچھ لکھنے کو دل چاہتا ہے گھر ميں پيار مُحبّت کا عمل ميرے خيال ميں ايسا ہی ضرُوری ہے جيسے سانسوں کے لۓ آکسيجن ضرُوری عمل ہے،کبھی اٹل خواہش کے پُورا نا ہونے کی مثال کے جواب ميں يہ کہُوں گی کہ اللہ تعاليٰ کی ياد سے غفلت تو ہونی ہی نہيں چاہيۓ ليکن خواہش کے پُورا ناہونے کی صُورت ميں ہم پُوري شدّو مد کے ساتھ پھر پُورے يقين کے ساتھ اُس ذات پاک سے مانگتے ہيں جو ہميں بن مانگے ديتا ہے اور تعلُق تو وُہی بہترين ہے جس ميں بدلے ميں کسی چيز کی طلب مقصُود نا ہوبصيرت کے لۓ عرض ہے کہ وہ بصارت ہی کيا جس ميں اُس بصيرت کا دخل نا ہو جو محض وقت گُزاری ہے ميرے نزديک کہ وقت گُزارنے کے لۓ بہترين عمل کُچھ سيکھنا ہے جو ہم کسی سے بھی کسی بھی وقت سيکھ سکتے ہيں عُمر کی قيد نہيں ہو سکتی بچے سے بھی سيکھ سکتے ہيں شرط شوق ہے،اور آخری بات کہ اے کاش ہميں عمل کی توفيق عطا ہو اور ہم صرف باتيں ہی نا کريں (يہ بات ميں نے اپنے لۓ خصُوصی طور پر کہی ہے) آپ کے کہے پر انکل اعتراض تو کر ہی نہيں سکتی بس اپنے خيالات کا اظہار کيا ہے
    اپنا خيال رکھيۓ گا
    اللہ حافظ
    شاہدہ اکرم

  2. اجمل Post author

    شاہدہ اکرم صاحبہ ۔ السلام علیکم
    آپ نے ماشاء اللہ بڑی اچھی باتیں لکھی ہیں ۔ میرے لئے آپ اتنی اچھی دعائیں کرتی ہیں کہ میرا اپنی خوش قسمتی کا احساس بڑھ جاتا ہے ۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے ۔
    میں زیادہ تر اپنے ذاتی تجربہ کی بنیاد پر لکھتا ہوں ۔ اٹل خواہش کا پورا نہ ہونا دعا کے بعد مراد ہے ۔ خلوصِ نیّت اور عاجزی سے مانگی ہوئی دعا قبول ہوتی ہے ۔ مانگی ہوئی چیز نہ ملے وہ یا تو دعا مانگنے والے کے حق میں اچھی نہیں ہوتی یا اس کے بدلے میں کوئی بہتر چیز مل جاتی ہے جس کا دعا مانگنے والے کو احساس نہیں ہو پاتا ۔
    سیکھنے کے بارے میرے دادا جان کہا کرتے تھے کہ جس نے سیکھنا ہوتا ہے وہ گندی نالی کے کیڑے سے بھی کچھ اچھائی سیکھ لیتا ہے اور جو نہ سیکھنا چاہے اسے عطر کی خوشبو بھی بھلی نہیں لگتی ۔میرے دادا جان 2 جون 1955ء کو فوت ہو گئے تھے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.