کیا مُلّا یا مَولوی جاہل ہوتے ہیں ؟

میں اس موضوع سے اپنے آپ کو دور لے جا چکا تھا لیکن ابو شامل صاحب کی ایک تحریر نے مجھے مجبور کر دیا کہ میں اپنا تجربہ اس سلسلہ میں بیان کروں ۔ بطور تمہید اتنا عرض کر دوں مَولوی یا مُلّا دو قسم کے ہوتے ہیں ۔ ایک اصلی اور دوسرے نام نہاد ۔ ایک عالم ہے اور دوسرا دنیادار ۔ ایک اللہ کی خوشنودی کی کوشش کرتا ہے اور دوسرا لوگوں کی ۔ بدقسمتی سے عام آدمی کا واسطہ دوسری قسم سے زیادہ پڑتا ہے کیونکہ پہلی قسم والے اپنی اشتہاربازی نہیں کرتے اور اللہ کی خوشنودی کی طرف توجہ رکھتے ہیں ۔ ہماری مسجدوں میں بالخصوص دیہات اور قصبوں میں اکثریت دوسری قسم کی ہے ۔ اس کی وجوہات میں پہلے لکھ چکا ہوں

میں تیرہ سال کی عمر میں مُلّاؤں سے بدزن ہونا شروع ہوا تھا میں اس کی تفصیل بھی پہلے لکھ چکا ہوں ۔ جب گیارہویں جماعت میں تھا میں نے مسجد میں سوائے جمعہ کے نماز پڑھنا چھوڑ دیا تھا اور جمعہ کی نماز بھی محلے کی ایک چھوٹی سی مسجد میں پڑھتا ۔ انجنیئرنگ کالج لاہور میں داخل ہونے کے چند ماہ بعد میں ہوسٹل میں اپنے کمرہ میں بیٹھا تھا کہ کچھ سینئر طلباء آئے اور تعارف کے بعد کہا “آپ کمرہ میں پانچ وقت نماز پڑھتے ہیں مسجد میں کیوں نہیں پڑھتے ؟ بہرحال انہوں نے مجھے قائل کیا کہ میں مسجد میں نماز پڑھا کروں ۔ کچھ دن بعد انہی طلباء کے کہنے پر میں محلہ میں قرآن شریف کے ترجمہ تفسیر کیلئے جانے لگا ۔ رفتہ رفتہ مجھ پر عیاں ہوا کہ دنیا وہ نہیں جو میں سمجھتا تھا اور مولوی وہ نہیں جنہیں میں سمجھ بیٹھا تھا ۔ اللہ کی کرم نوازی سے انجنیئرنگ کالج کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ مجھ پر عیاں ہوا کہ اللہ کے باعلم اور باعمل نیک بندے بھی اسی ملک پاکستان میں رہتے ہیں اور عالمِ دین وہ نہیں جنہیں مطلب پرست لوگوں نے مسجد کا امام بنا دیا ہے یا کسی کی قبر پر بٹھا دیا ہے بلکہ عالمِ دین وہ ہے جس نے باقاعدہ علمِ دین حاصل کیا ہو ۔ اور مَولوی یا مُلّا کا لقب ایسے شخص کو ہی دینا چاہیئے نہ کہ جس نے داڑھی رکھی وہ مولوی مُلّا یا مَولانا بن کیا ۔ ایک بات لکھ دوں ۔” مَولانا” کا مطلب ہوتا ہے “میرا مالک” ۔

انجنیئرنگ کی سند لینے کے بعد ملازمت اختیار کی چند سال دین کی تعلیم رکی رہی پھر اللہ کرم ہوا تو کچھ اور رہنما مل گئے جس سے تاریکی سے نکلنے اور بچنے میں مدد ملتی رہی ۔

مزید معلومات کیلئے میری مندرجہ ذیل تحاریر پر نظر ڈالئے
بتاریخ 8 اگست 2005ء
بتاریخ 11 اگست 2005ء
بتاریخ 16 اگست 2005ء
بتاریخ 24 اگست 2005ء
بتاریخ 28 اگست 2005ء
بتاریخ 15 جولائی 2005ء
بتاریخ 19 جولائی 2005ء
بتاریخ 23 جولائی 2005ء
بتاریخ 27 جولائی 2005ء

This entry was posted in روز و شب, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

3 thoughts on “کیا مُلّا یا مَولوی جاہل ہوتے ہیں ؟

  1. راشد کامران

    اجمل صاحب میں‌اس بات پر آپ سے سوفیصدی متفق ہوں‌ اور کم از کم میری اپنی رائے یہی ہے کہ جس طرح‌ ہم فوج کا لفظ فوج کی اپر کلاس یعنی جرنیلوں کے لیے استعمال کرتے ہیں‌ اس سے مراد نچلی سطح‌کے کمیشنڈ آفیسرز یا سپاہی نہیں‌ہوتے اسی طرح‌ملا کا لفظ بھی انہیں‌دوسری قسم کے ملا کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔۔ مقام فکر یہ ہے کہ انہیں‌دوسری قسم کے ملاؤں‌نے صرف اسلام کو ہائی جیک کیا ہوا ہے بلکہ اہل علم اور عالم لوگوں‌ کی عزت کو بھی خاک میں ملا دیا ہے اور اس سلسلے میں‌ اہل علم حضرات کو اپنے علمی اختلافات کو پس پشت رکھتے ہوئے تدارک کے اسباب کرنے چاہیں‌ ورنہ جیسے کسی نے کہا کے سمندر میں‌دو وھیل مچھلیوں‌ کی لڑائی کی ذمہ داری بھی ملا کے کھاتے میں‌ڈال دی جائے گی

  2. اجمل Post author

    راشد کامران صاحب
    اگر آپ نے میرے نشان کردہ سارے حوالے پڑھے ہیں تو واضح ہو گیا ہو گا کہ اصل مولوی تعداد میں نقلی مولویوں کی نسبت بہت کم ہیں ۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ نقلی مولویوں کے پیچھے بارسوخ لوگ ہیں ۔ تیسری یہ کہ کئی پڑھے لکھے جاہل بھی ہوتے ہیں ۔ آپ یہ تو جانتے ہی ہوں گے کہ کئی میڈیکل ڈاکٹر یا انجیئر اپنی جاہلیت کی وجہ سے دوسروں کیلئے مصیبت بنتے ہیں ۔

  3. Pingback: سالِ نو مبارک » Blog Archive » بلاگ ریویو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.