Monthly Archives: September 2007

قوم کی حالت

میرے موبائل فون پر ایک پیغام آیا ہے جس کا ترجمہ حاضر ہے ۔

صدر جنرل پرویز مشرف کمانڈو نے مرغیوں کو حُکم دیا ” اگر کل تم سب نے دو دو انڈے نہ دیئے تو سب کو لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے طلباء و طالبات کی طرح فوج سے ذبح کروا دوں گا ”

دوسرے دن اس نے دیکھا کہ سب مرغیوں نے دو دو انڈے دئیے سوائے ایک کے جس نے ایک انڈہ دیا ۔ صدر جنرل پرویز مشرف نے اس کے پاس جا کر پوچھا ” تم نے ایک انڈہ کیوں دیا ؟ ”

جواب ملا “جناب ۔ جامعہ حفصہ کی طالبات کا جو حشر ہوا اسکے ڈر سے ایک انڈہ دیدیا ہے ۔ میں تو مرغا ہوں”

اِنّا لِلہِ و اِنّا اِلہِ رَجِعُون

شاہدہ اکرم صاحبہ نے 15 ستمبر کو میری بیاض کے تبصرہ کے خانہ کے ذریعہ مجھے اطلاع دی تھی کہ ان کی والدہ محترمہ کے بعد خالہ صاحب بھی اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں ۔ میرے کمپیوٹر میں کچھ خرابی کی وجہ سے میں جلد اسے یہاں نقل نہ کر پایا ۔ شاہدہ اکرم صاحبہ کا رابطہ یہ ہے

shahidaakram@hotmail.com
shahidaakram1@gmail.com

محترم اجمل انکل اور جُملہ قارئين محترم

السلامُ عليکُم

آپ سب سے ايک دُکھ شيئر کرنا چاہتی ہُوں کہ کُچھ مرحلے ايسے ہوتے ہيں جہاں آنسُو ؤں کی برسات کے پيچھے سے اپنوں کی تسلی بہت بڑا مرہم محسُوس ہوتی ہے

” ميری ماں کے بعد ميری ماں سی بھی چلی گئ “

لکھتے ہُوۓ ہاتھ اتنی بُری طرح کانپ رہے ہيں کہ سمجھ ميں نہيں آ رہا دل زيادہ کپکپا رہا ہے يا جسم ،کوئ ايک بات نہيں ہزاروں باتيں ہيں جو ايک فلم کی طرح مُستقل چلتی رہتی ہيں امّی کے بعد اتنا آسرا تھا کہ ماں نہيں تو ماں کی جگہ ماں سی ہے جو ماں سے بڑھ کر سہارا ديتی تھيں ليکن اب لگتا ہے سب کُچھ ختم ہو گيا ہے گو ايک مُسلم ہونے کی حيثيت سے جانتی ہُوں کہ موت برحق ہے پھر بھی دل اپنے پياروں سے ہميشہ کی جُدائ کے لۓ کبھی بھی تيّار نہيں ہوتا ميں وہ لمحات کبھی نہيں بُھول سکتی کہ ميں نے ايک ہی زندگی ميں دو دفعہ اپنی آنکھوں کے سامنے ماں کو جاتے ديکھا ہے ايک سا حال ايک سی سچوئيشن بہت مُشکل ہے بُھول پانا کيا کہُوں کہ بند اور کُھلی آنکھوں ميں وہ منظر ٹھہر گيا ہے دل بہت بے چين اور ازحد دُکھی ہے آپ سب سے استدعا ہے کہ دُعا کريں ميرے دل کی بے قراری کو صبر ملے،سکُون ملے

مع السلام
شاہدہ اکرم

دلچسپ حقائق

صدر جنرل پرویز مشرف نے 1961ء میں ملٹری اکیڈمی کاکول میں داخلہ لیا جس کے نتیجے میں انہیں 1964 میں آرمی میں کمیشن ملی

35 سالہ سروس مد ت کے مطابق صدر پرویز مشرف 1999 میں ریٹائر ہو چکے ہیں

صدر جنرل پرویز مشرف 7 اکتوبر 1998ء کوفل جنرل اور آرمی چیف بنے تھے ۔ آرمی چیف کے عہدے کی معیاد تین سال ہوتی ہے اسلئے 6 اکتوبر 2001ء کو آرمی چیف کی حیثیت سے ان کی مدت ملازمت ختم ہو گئی تھی

صدر جنرل پرویز مشرف 11 اگست 1943 کو پیدا ہوئے اور 10 اگست 2003ء کو 60 سال کے ہوگئے تھے اسلئے انہیں ایک سویلین سرکاری ملازم کی حیثیت سے 10 اگست 2003ء کو 60 سال کی عمر کو پہنچنے پر ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا

ایس ایم ظفر کی کتاب کے مطابق صدر کی فوجی وردی کو تحفظ دینے والی آئینی کی دفعہ 63 ۔ 1 ۔ ڈی کو 31 دسمبر 2004ء تک نافذ العمل رہنا تھا ۔ اسلئے 31 دسمبر 2004ء کے بعد وہ وردی میں نہیں رہ سکتے تھے

صدر جنرل پرویز مشرف نے نومبر 2003ء میں پی ٹی وی پر تقریر کرتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ وہ 31 دسمبر 2004ء کے بعد وہ وردی اُتار دیں گے لیکن صدر جنرل پرویز مشرف نے قوم سے کئے گئے وعدہ کو توڑ دیا

صدارتی حلف نامہ میں درج ہے کہ صدر سیاسی سرگرمیوں میں کسی بھی طور شامل نہیں ہوں گے۔

فوج کے قوانین کے مطابق کوئی فوجی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتا ۔

انتباہ

سورت ة 2 ۔ البقرة ہ ۔ آیات 8 تا 13
بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے ہیں حالانکہ درحقیقت وہ مؤمن نہیں ہیں ۔ وہ اللہ اور ایمان لانے والوں کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں ۔ مگر دراصل وہ خود اپنے آپ کو دھوکہ میں ڈال رہے ہیں اور انہیں اس کا شعور نہیں ہے ۔ ان کے دِلوں میں ایک بیماری ہے جسے اللہ نے اور زیادہ بڑھا دیا اور جو جھوٹ وہ بولتے ہیں اس کی پاداش میں ان کیلئے دردناک عذاب ہے ۔ جب کبھی ان سے کہا گیا کہ زمین میں فساد برپا نہ کرو تو انہوں نے یہی کہا کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں ۔ خبردار حقیقت میں یہی لوگ مفسد ہیں مگر انہیں شعور نہیں ہے ۔ اور جب ان سے کہا گیا کہ جس طرح دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں اسی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو انہوں نے یہی جواب دیا کیا ہم بیوقوفوں کی طرح ایمان لائیں ۔ خبردار حقیقت میں تو یہ خود بیوقوف ہیں مگر یہ جانتے نہیں ہیں

سورت ة 2 ۔ البقرة ہ ۔ آیت 120
یہودی اور عیسائی تم سے ہرگز راضی نہ ہوں گے جب تک تم ان کے طریقے پر نہ چلنے لگو ۔ صاف کہدو کہ راستہ بس وہی ہے جو اللہ نے بتایا ہے ۔ ورنہ اگر اُس علم کے بعد جو تمہارے پاس آ چکا ہے تم نے اُن کی خواہشات کی پیروی کی تو اللہ کی پکڑ سے بچانے والا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار

اللہ ہمیں سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

کیا ہمارا روزہ ہے ؟

آج پاکستان میں دوسرا روزہ ہے ۔ روزہ صرف اللہ رب العزت کے ڈر سے یا حُکم سمجھ کر رکھا جاتا ہے ۔ یعنی انسان گھر میں اکیلا ہو اور مرغوبِ نفس کھانے کی چیزیں سامنے پڑی ہوں تو بھی نہیں کھاتا ۔ شدت کی پیاس لگی ہو سامنے شربت یا پانی پڑا ہو اور کوئی انسان وہاں موجود نہ ہو پھر بھی وہ شربت پانی نہیں پیتا ۔

اگر ذیابیطس کا مریض ڈاکٹر کی ہدائت کے مطابق دوائی تو کھاتا رے لیکن پرہیز نہ کرے یعنی مٹھائی ۔ شربت اور دوسری ذیابیطس بڑھانے والی اشیاء کھاتا پیتا رہے تو کبھی تندرست نہیں ہو سکتا ۔ اسی طرح اگر کمرے میں ایئر کنڈیشنر چلا دیا جائے مگر کمرے کی کھڑکیاں ۔ روشندان اور دروازہ کھُلے ہوں تو کمرہ کبھی ٹھنڈا نہیں ہو گا ۔

اسی طرح اگر بُرائیوں [ذیابیطس] کو روزے کا ایئر کنڈیشنر تو چلاا دیا جائے مگر نہ تو عورتوں کو جھانکنے والا اپنا روشندان بند کیا جائے ۔ نہ کم تولنے یا ناپنے والی اپنی کھڑکی بند کی جائے اور نہ جھوٹ بولنے اور دوسری خرافات کا دروازہ بند کیا جائے تو پھر اپنے جسم کو روزے کی ٹھنڈک یا فائدہ کیسے پہنچے گا ؟ چنانچہ روزے کا فائدہ حاصل کرنے کیلئے بھی ضروری ہے کہ جو عوامل منع ہیں ان سے مکمل اجتناب کیا جائے ۔

اللہ قادر و کریم اور رحمٰن و رحیم ہم سب کو صحیح طور پر مکمل لوازمات کے ساتھ روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ ہماری بھول چُوک معاف فرمائے اور ہماری تمام عبادات قبول فرمائے ۔