Monthly Archives: September 2007

آٹھ اہم عمل

احترام [Respect] ۔ دوسروں سے وہی سلوک کرنا جس کی خود توقع رکھتے ہوں

قدر دانی [Appreciation] ۔ زندگی میں جو بھی اچھی چیز ملے اس کیلئے احسان مند ہونا

مسرت [Happiness] ۔ زندگی کے ہر لمحے سے لطف اندوز ہونا یعنی بشاش چہرہ

درگذر [Forgiveness] ۔ ہر موقع پر غصہ پر قابو رکھنا

حصہ دار ہونا [Sharing] ۔ دینے کی خوشی بغیر وصولی کی توقع کے

دیانت [Honesty] ۔ ہر وقت سچ بولنا

سالمیت [Integrity] ۔ خواہ کچھ بھی ہو خالص طور پر صحیح عمل کرنا

ہمدردی [Compassion] ۔ دوسرے کی تکلیف کو محسوس کرتے ہوئے اس کی تکلیف کو کم کرنا

ریاستی دہشتگردی

میرا خیال تھا کہ ہم وطن اسلام آباد میں جو کچھ ہو رہا ہے ٹی وی پر دیکھ رہے ہوں گے لیکن اطلاع ملی کہ کیبل والے براہِ راست نشریات بند کر کے کچھ اور پروگرام دِکھا رہے ہیں ۔ مختصر عرض ہے کہ کل کے اعلان کے مطابق آج صبح راولپنڈی اور اسلام آباد کے وکلاء نے احتجاج کرنے کیلئے اسلام آباد میں شاہراہ دستور پر جمع ہونا تھا ۔ اسلئے شاہراہ پر پولیس اور سیکیورٹی ایجنسیز کی بھاری تعداد تعینات کر دی گئی جس نے وکلاء کو بزور روکا اور دھکم پیل شروع ہوئی ۔ پولیس نے شدید لاٹھی چارج شروع کر دیا اور سکیورٹی اہلکاروں نے پتھراؤ شروع کر دیا ۔ اس کے ساتھ ہی آنسو گیس کا آزادانہ استعمال کیا گیا ۔ کئی وکلاء شدید زخمی ہو گئے ۔ بہت سے وکلاء کے کپڑے پھاڑ دئیے گئے ۔

خیال رہے کہ عدالتِ عظمٰی اور الیکشن کمیشن شاہراہِ دستور پر آمنے سامنے واقع ہیں

پولیس نے عدالتً عظمٰی کے گیٹ پر بھی حملہ کیا اور سینئر وکیل علی احمد کرد صاحب کو سفید کپڑوں میں ملبوس سیکیورٹی اہلکاروں نے اُتھا کر زمین پر پٹخا اور پھر اُٹھا کے کسی نامعلوم منزل کی طرف لے گئے ۔ بعد میں پولیس والوں نے سینئر وکیل چوہدری اعتزاز احسن پر تشدد کیا جس سے وہ زخمی ہو گئے ۔ وکلاء ان کو نکالنے میں کامیاب ہو گئے اور عدالتِ عظمٰی کی حدود میں لے گئے ۔

مسلم لیگ نواز کے بہت سے کارکن آج بلیو ایریا میں جمع ہو گئے ۔ ان کے ساتھ بھی پولیس کی جھڑپ ہوئی اور بہت سے کارکن گرفتار کر لئے گئے جن میں خواتین بھی شامل ہیں ۔ پیپلز پارٹی کی خواتین نے بھی احتجاج کیا اور ان میں سے بھی بہت سی گرفتار کر لی گئیں ۔ گرفتار ہونے والوں میں متحدہ مجلسِ عمل کے لوگ بھی شامل ہیں ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ سینئر وکیل علی احمد کرد صاحب کے علاوہ بھی کچھ وکلاء گرفتار کئے گئے ہیں ۔

یہ ہے ایک چھوٹا سا نمونہ اس قومی معاونت اور جمہوریت کا جو پرویز مشرف اس ملک میں نافذ کرنا چاہتا ہے

گیت کیوں ؟

قارئین سوچتے ہوں گے کہ مجھے اس عمر میں گیت گانے کی کیا سوجی ؟  شائد کچھ منچلے یہ بھی سوچ رہے ہوں “ہمیں تو دین اسلام کی باتیں سناتا ہے اور گانے گاتا ہے”۔ میرے حساب سے آدمی کا گانے کو جی اس وقت چاہتا ہے جب وہ دُکھی یا لاچار ہو ۔ کیا آجکل ہماری قوم کے ایک قابلِ قدر حصے کا رونے کو جی نہیں چاہتا ؟  فرق یہ ہے کہ کچھ گالی گلوچ کر کے بھڑاس نکال لیتے ہیں ۔ کچھ آنسو بہا کر دل کی آگ بجھا لیتے ہیں اور کچھ آگ کو بجھانے کی کوشش میں گیت گا کر اور بھڑکا لیتے ہیں ۔

وجہ یہ ہے کہ مُلک میں آئے دن عالِموں کا قتل ایک معمول بن چکا ہے ۔ کبھی عالِمِ دین نشانہ بنتا ہے اور کبھی سائنس یا کسی اور شعبہ کا عالِم ۔ ابھی چند دن قبل جیّد عالِم دین حسن جان صاحب کو ہلاک کیا گیا ۔ کل طِب کے عالِم جناح پوسٹ گریجوئیٹ میڈیکل سنٹر کے شعبہ پیتھالوجی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر مبشّر صاحب کو ہلاک کر دیا گیا ۔

ہمارے حکمرانوں کو سوائے پرویز مشرف کی اور اپنی کرسیوں کی حفاظت کے اور کوئی کام نہیں ۔ اس کیلئے 10 ستمبر کو نوز شریف کا استقبال روکنے کیلئے پشاور سے لاہور تک شاہراہ شیر شاہ سوری [G T Road] کو ملنے والے تمام راستے 9 اور 10 مارچ کو بلاک کئے گئے اور راولپندي اسلام آباد میں ایئر پورٹ کو جانے والی تمام سڑکیں بلاک کرنے کے علاوہ 10000 سے زائد سیاسی لیڈر اور کارکن 10 مارچ کی صبح تک گرفتار کر لئے گئے تھے ۔

بدھ 26 مارچ کو اسلام آباد کی شاہراہ دستور کنوینشن سینٹر سے خیابانِ اقبال [مارگلہ روڈ] تک 4 دن کیلئے استعمال کیلئے ممنوعہ قرار دے دی گئی ۔ صرف اس سڑک پر واقع دفاتر مین کام کرنے والے اپنا دفتر کا شناختی کارد دکھا کے دفتر جا سکتے ہیں ۔ عدالت عظمٰی بھی اسی سڑک پر ہے ۔ سوائے ان وکلاء اور ان کے مؤکلوں کے جن کے اس دن مقدمے پیش ہوں کسی کو عدالتعظمٰی جانے کی اجازت نہیں ۔

جسٹس وجیہ الدین بھی بدھ 26 مارچ کو اسلام آباد پہنچے ۔ ان کے استقبال کو روکنے کیلئے ایئر پورٹ جانے والے تمام راستے بلاک کر دیئے گئے تھے اور راولپنڈی میں وکلاء پر تشدد کیا گیا ۔

گذشتہ رات راولپنڈی اور دیگر شہروں سے اسلام آباد جانے والے تمام راستوں کو روکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا جس کے نتیجہ میں ہزاروں لوگ اپنے دفتروں یا کاروبار پر نہ پہنچ سکے ۔ صبح مجھے سیٹیلائیٹ ٹاؤن راولپنڈی سے ٹیلیفون آیا کہ تمام سڑکوں پر ہر قسم کی ٹریفک رُکی پڑی ہے ۔ سکولوں کو جانے والے چھوٹے چھوٹے بچے اپنی ٹریفک میں پھنسی ویگنوں میں پریشان ہیں ۔ کئی ایمبولنسیں جن میں شدید بیمار مریض بھی ہیں ٹریفک میں پھنسی ہوئی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق حکام کی جانب سے سڑکوں کی بندش کے اقدامات اس لئے اٹھائے گئے ہیں تاکہ الیکشن کمیشن میں پرویز مشرف کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کراتے وقت سیاسی کارکنوں کو مظاہر ے اور احتجاج سے بازرکھا جاسکے۔

تازہ ترین

چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے داخلی راستوں کی ناکہ بندی اور رکاوٹوں کا از خود نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کو دن ساڑھے گیارہ بجے عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے
رجسٹرار آفس کے مطابق چیف جسٹس جناب جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ازخود نوٹس جسٹس سید جمشید علی کی جانب سے تحریری نوٹ پر لیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے جن افسران کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں ان میں چیف کمشنر اسلام آباد۔ آئی جی اسلام آباد، ۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ۔ ڈپٹی کمشنر اولپنڈی ۔ ڈی آئی جی راولپنڈی سمیت انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداران شامل ہیں۔ رجسٹرار آفس کے مطابق ناکہ بندی اور رکاوٹوں کی وجہ سے سپریم کورٹ کا بیشتر اسٹاف عدالت نہیں پہنچ سکا جس کی وجہ سے عدالتی کام متاثر ہوا ہے

نہ جانے کیوں

نہ جانے کیوں آج میرا دل یہ آدھی صدی پرانا گیت گانے کو چاہ رہا ہے ۔

اے میرے دل کہیں اور چل
غم کی دنیا سے دل بھر گیا
ڈھونڈ لے اب کوئی شہر نیا
اے میرے دل کہیں اور چل

چل جہاں غم کے مارے نہ ہوں
جھوٹی آشا کے تارے نہ ہوں
ان بہاروں سے کیا فائدہ ؟
جن میں دل کی کلی جل گئی
زخم پھر سے ہرا ہو گیا
اے میرے دل کہیں اور چل

چار آنسو کوئی رو دیا
پھیر کے منہ کوئی چل دیا
لُٹ رہا تھا کسی کا جہاں
دیکھتی رہ گئی یہ زمیں
چُپ رہا بے رحم یہ زماں
اے میرے دل کہیں اور چل

ماہر بلاگر کی مدد درکار ہے

ضرورت ہے ضرورت ہے ضرورت ہے ۔ ایک سمجھدار ماہر بلاگر کی جو مجھے یہ سمجھائے کہ

[1] ۔ میں اپنے بلاگ کے تبصرہ کے خانے میں لکھائی کے ڈبے ڈبے کیسے دُور کروں ؟
[2] ۔ تبصرہ کے خانے میں فونٹ کا سائز کیسے بڑا کروں ؟

میرا بلاگ ورڈپریس پر ہے ۔

کام ٹھیک ہو گیا تو میرے گھر آنے پر کھلا پلا دوں گا ۔ بصورتِ دیگر دعا دوں گا ۔

ترقی پسند حکومت کا ایک اور وار

خبر ملی ہے کہ پی ٹی سی ایل نے ملک بھر میں انٹرنیٹ ڈائل اَپ کے کال غیر محدود دورانیہ کے موجودہ نظام کو ختم کر کے نئے ریٹس کے تحت فی کال 15 منٹ کرنے کیلئے پی ٹی اے سے اجازت طلب کرلی ہے جس کے مطابق انٹرنیٹ صارفین کو 15 منٹ کال یونٹ چارج کی جائے گی اور فی یونٹ 21 روپے کال ریٹ مقرر کیا ہے جو ٹیکس ملا کر 24 روپے 15 پیسے ہو جائے گا ۔ یعنی ہر 15 منٹ کے 24 روپے 15 پیسے چارج ہوں گے جیسے آجکل لوکل کال کے ہر 5 منٹ کے 2 روپے 30 پیسے چارج ہوتے ہیں ۔ پی ٹی سی ایل کے اس فیصلہ پر اتھارٹی نے تمام نجی کمپنیوں سے اس حوالے سے 30 ستمبر تک سفارشات طلب کرلی ہیں ۔ اندازہ ہے کہ اس سے ملک بھر کے 45 لاکھ سے زائد انٹرنیٹ صارفین کو براہ راست نقصان ہوگا اور اس سے ملک کے دور دراز علاقوں کے عوام انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہو جائیں گے ۔