مذاکرات میں حکومت کو بے نقاب کرتے ہیں حامد میر

مئی 2007ء کے آخری ہفتے میں جنرل پرویز مشرف پر بھی یہ الزامات لگنے لگے کہ وہ جان بوجھ کر لال مسجد کے ذریعہ گڑ بڑ پھیلا رہے ہیں۔ وجہ یہ تھی کہ چوہدری شجاعت حسین کے لال مسجد والوں کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوگئے لیکن انہیں کہاگیا کہ آپ مذاکرات کو لمبا کریں۔ چوہدری صاحب سے رہا نہ گیا اور انہوں نے مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری حکومت پر عائد کردی۔ آخری ملاقات میں عبدالرشید غازی نے چوہدری صاحب سے کہا کہ آپ مخلص انسان ہیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ حکومت اس مسئلے کو کچھ مزید لمبا کرے گی اور مناسب وقت پر ہمیں ختم کرکے امریکا کے سامنے سرخرو ہوجائے گی۔ ایک دن عبدالرشید غازی نے یہ بھی کہا کہ اگرہم واقعی قصور وار ہیں تو کیا حکومت ہماری بجلی پانی بند نہیں کرسکتی؟ ہم پھر بھی باز نہ آئیں تو اعصاب شکن گیس پھینک کر ہم سب کو گرفتار نہیں کرسکتی؟

سات جولائی کو چوہدری شجاعت حسین نے مجھے بلایا اور کہا کہ وہ آخری مرتبہ عبدالرشید غازی کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں لیکن جو فون نمبر ان کے پاس تھے وہ سب بند ہوچکے ہیں۔ چوہدری صاحب دوبارہ رابطہ چاہتے تھے میں نے کوشش کرکے غازی سے رابطہ کیا اور انہیں چوہدری صاحب کی خواہش سے آگاہ کیا۔ غازی ہنسے اور بولے کہ چوہدری صاحب معصوم ہیں وہ نہیں جانتے کہ ہمیں مارنے کا فیصلہ ہوچکا ہے میرے اصرار پر انہوں نے چوہدری صاحب سے دوبارہ رابطہ کیا اور یوں پھر سے مذاکرات شروع ہوگئے۔ ان مذاکرات میں غازی نے بار بارکہا کہ میرے بڑے بھائی عبدالعزیز کو دھوکے سے باہر بلا کر گرفتار کرلیا گیا اور مجھے باہر بلا کر مار دیا جائے گا لہٰذا بہتر ہے کہ میں ذلت کی موت کی بجائے لڑتے ہوئے مارا جاؤں۔

آخرکار وہی ہوا اور غازی نے ہتھیار ڈالنے کی بجائے لڑتے ہوئے جان دینے کو ترجیح دی۔ آخری رابطوں کے دوران میں نے غازی سے کہا کہ دونوں طرف مسلمان ہیں کوئی راستہ نکالیں کہ مسلمان ایک دوسرے کا خون نہ بہائیں۔ غازی نے کہا کہ میں نے بہت کوشش کی لیکن حکومت ہمیں رسوا کرنا چاہتی ہے، یہ سارا معاملہ حکومت کا کھڑا کیا ہوا ہے، حکومت نے اس معاملے میں بہت سے سیاسی مقاصد حاصل کئے اور آخر میں ہمیں رسوا کرکے مزید کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہے۔ غازی کو یقین تھا کہ ان کی موت ہی ان کی فتح اور حکومت کی ناکامی ہوگی۔ وہ کہتے تھے کہ ہماری موت ہماری بے گناہی ثابت کریگی اور ہمارا بدلہ اس ملک کے غیرت مند مسلمان لیں گے۔

پورا مضمون یہاں کلک کر کے پڑھئے

This entry was posted in خبر, گذارش on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

14 thoughts on “مذاکرات میں حکومت کو بے نقاب کرتے ہیں حامد میر

  1. umair

    Ghazae jan dae … shauk sae dae … ek maksad k liyae dae jis per us ka yakeen tha … laikin bachoon ko kiun marwaya ?

  2. Noumaan

    ملک کے غیرت مند مسلمان غازی کا بدلہ کس طرح لیں گے؟ دوسرے مسلمانوں پر خودکش حملے کرکے؟

    اگر غازی کو مارنے کا فیصلہ ہو ہی گیا تھا۔ تو غازی کے ہتھیار ڈالنے یا نہ ڈالنے سے کیا فرق پڑتا؟ باہر نکل کر بھی اسے مرنا تھا اور اندر رہ کر بھی اسے مرنا تھا۔

  3. umair

    haan … bahar reh kr bhi us nae marna ha aur andar reh kar bhi … laikin us ke bahae nikalnae sae masoom janain bach jati

  4. اجمل

    نعمان صاحب
    اگر پہلے سے ہی فیصلہ کر لیا جائے کہ نتیجہ یہ ہو گا پھر ہر بات اُسی طرح نظر آتی ہے جس طرح آپ نے فیصلہ کیا ہوتا ہے ۔
    دوسروں کو آپ طنزیہ طور پر غیرتمند مسلمان کہہ رہے ہیں جب آپ کے شہر میں چالیس سے زیادہ شہری مار دئیے گئے تھے تو آپ نے ان کو بچانے کیلئے کیا کیا تھا اور اس کے بعد کیا کیا تا کہ ایسا قتلِ عام پھر نہ ہونے پائے ۔
    دوسرے آپ بین الاقوامی سطح کے صحافی ہیں شائد اسلئے مجھے آپ پر حیرت ہوتی ہے کہ آپ کو ابھی تک اتنی سی بات آمر پرویز مشرف کی کاروائیوں میں سمجھ نہیں آئی کہ عوام کو آپس میں لڑانے کی کوشش کے بعد اب عوام کو فوج کے ساتھ لڑانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ خدانخواستہ ایسا ہوا تو بہت بُرا ہو گا ۔

  5. اجمل

    عمیر صاحب
    محسوس ہوتا ہے آپ ضرورت سے زیادہ معصوم ہیں یا بے خبر ہیں ۔ حکومت اگر مولوی صاحبان اور ان کے مفروضہ ساتھیوں کو گرفتار کرنا چاہتی تو یہ کوئی مشکل کام نہیں تھا ۔ ان کی بجلی ۔ گیس اور بانی کی سپلائی تو بند کر ہی دی تھی ۔ اس کے بعد سفید فاسفورس والے بم جامعہ حفصہ میں بھینک کرہزار سے زائد طلباء و طالبات کو زندہ جلانے کی بجائے اعصاب شکن گیس کے گولے پھنک دیتے ۔ لوگ بیہوش ہو جاتے اور انہیں گرفتار کر لیتے ۔
    اصل بات یہ ہے کہ ان کے آقا بُش نے انہیں دین اسلام کی تعلیم حاصل کرنے والوں کو ختم کرنے کا حکم دے رکھا ہے ۔

  6. umair

    ohoo … merae bhai main nae kab kaha hai hakomat nae apnae maksad k liyae istamal nahin kia ?
    main tu keh raha hoon k agar ghazi bachoon ko chor daeta tu bahar hakoomat bachoon to nikalnae sae rookti ?

  7. umair

    i said this thing before once and you mind it too much…

    i repeat in different words> you see a situation from only one side and you make one side completely innocent and other totally convicted…

  8. اجمل

    عمیر صاحب
    یہ آپ کیسے جانتے ہیں کہ مولوی عبدالرشید غازی نے بچوں کو پکڑا ہوا تھا ؟ جب آپریشن ہو رہا تھا تو کیا آپ لال مسجد یا جامعہ حفصہ کے اندر تھے ؟ اگر آپ ایک عمارت میں ہوں اور اس کو چاروں طرف سے گھیر کے مشین گن سے گولیاں اور توپوں سے گولے اس عمارت پر پھیکے جا رہے ہوں تو آپ باہر نکل آئیں گے کیا ؟ آپ تو کم از کم جوان ہوں گے ۔ وہاں زیادہ تر پانچ سے سولہ سال کی بچیاں تھیں جنہوں نے پہلے کبھی شائد گولی چلنے کی آواز بھی نہ سُنی ہو گی ۔

    رہی موجودہ حکومت تو اُنہوں نے اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے ہر اُس مرد ۔ عورت ۔ لڑکے اور لڑکی کو مار دینے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے جو صحیح طرح اسلامی تعلیم حاصل کرے یا اس پر عمل کرے ۔ یہ سلسلہ بتدریج کئی سالوں سے چل رہا ہے ۔

    اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میں متعصب ہوں تو یہ آپ کی سمجھ کی بات ہے ۔ میں آپ کی طرح آپ یہ ثابت کرنے کا نہیں کہوں گا کیونکہ مجھے کسی انسان سے انعام نہیں لینا بلکہ اپنی عاقبت کا خیال رکھنا ہے ۔

    تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجنے والا زمانہ گذر گیا ۔ امریکہ اور اس کے ساتھیوں نے عراق اور افغانستان میں ایک ہاتھ سے بہت تالی بجائی اور ابھی تک بجائے چلے جا رہے ہیں ۔ اپنے ملک میں پچھلے سات سال سے پرویز مشرف ایک ہاتھ سے تالی بجا رہا ہے ۔

    ایسا اس وقت تک ہوتا رہے گا جب تک مسلمان اپنے دین پر مکمل طور پر عمل شروع نہیں کر دیتے ۔

  9. umair

    all i want to say is that yes … government was wrong … damn military adminsitration … but if LAL Masjid walae didnt take ridiculous steps, all of this would not have happened.

  10. اجمل

    عمیر صاحب
    آپ بھول رہے ہیں یا پھر آپ تواتر کے ساتھ اخبار بینی نہیں کرتے ۔ ہر بار حکومت نے پہل کی اور ہر قدم حکومت نے غلط اُٹھایا ۔ میں سب کچھ لکھ چکا ہوں لیکن شائد پہلے کبھی آپ نے میرے روزنامچہ کو پڑھنے کی عزت نہیں بخشی ۔ اس وقت میں شروع کے دو واقعات لکھ دیتا ہوں ۔
    بچھلے سال جب وزیرستان پر پرویز مشرف نے فوج کشی کرائی تو دوسرے دن اخباروں میں کسی نے فوجیوں کو شہید لکھا اور کسی نے ان شہریوں کو جن کو فوجیوں نے مارا تھا ۔ کچھ لوگ مولوی عبدالعزیز کے پاس گئے اور پوچھا کہ دونوں میں سے کون شہید ہوا ؟ مولوی عبدالعزیز نے کہا کہ میں اکیلا فیصلہ نہیں کر سکتا معاملہ دارالافتاء کے سامنے رکھنا پڑے گا ۔ دارالافتاء میں دس تعلیم یافتہ مولوی تھے جن میں عبدالعزیز اور عبدالرشید بھی شامل تھے ۔ دارالافتاء کا فیصلہ مولوی عبدالعزیز نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ مسلمان مسلمانوں کے ساتھ جنگ کریں تو کوئی شہید نہیں ہوتا ۔ دوسرے دن ڈان نیوز اور جنگ میں چھپا کہ مولانا عبدالعزیز نے فتوٰی دیا ہے کہ وزیرستان میں مرنے والے فوجی شہید نہیں ہوئے ۔ دونوں بھائیوں کے خلاف دہشتگردی ۔ فوج کے خلاف اُکسانے اور ملک دشمنی کی ایف آئی آر درج کی گئی اور اگلی رات دو بجے گرفتاری کیلئے ان کے گھروں پر چھاپہ مارا گیا مگر اتفاق سے وہ گھر پر نہ تھے ۔ اس چھاپے کے دوران جامعہ حفصہ کی طالبات کو مارا پیٹا اور گھسیٹا گیا اور دونوں بھائیوں کی خواتین کے ساتھ بھی بدتمیزی کی گئی ۔ وزراء اور سرکاری افسروں کی مداخلت پر تین ماہ بعد حکومت نے ان کی گرفتاری کا ارادا ترک کر دیا لیکن مقدمات واپس نہ لئے ۔

    اس سال کے شروع میں حکومت نے اچانک آپریشن کر کے سات مساجد غیرقانونی قرار دے کر شہید کر دیں ۔ ان میں وہ مساجد بھی شامل تھیں جو غیر قانونی نہیں تھیں ۔ اس پر احتجاج ہوا ۔ مذاکرات ہوئے ۔ حکومت نے دو مساجد فوری طور پر بنانا مان لیا اور باقی پانچ بھی چھ ماہ کے اندر بنانا مان لیا ۔ ایک مسجد کا حکومت کے وزیر نے سنگِ بنیاد بھی رکھ دیا ۔ مگر حکومت نے معاہدے پر کوئی عمل نہ کیا اُلٹا دونوں بھائیوں کو ہراساں کرنا شروع کر دیا ۔

  11. Noumaan

    آپ لکھتے ہیں:

    دوسروں کو آپ طنزیہ طور پر غیرتمند مسلمان کہہ رہے ہیں جب آپ کے شہر میں چالیس سے زیادہ شہری مار دئیے گئے تھے تو آپ نے ان کو بچانے کیلئے کیا کیا تھا اور اس کے بعد کیا کیا تا کہ ایسا قتلِ عام پھر نہ ہونے پائے ۔

    پہلی بات یہ لفظ غیرتمند مسلمان کے الفاظ میرے نہیں بلکہ بقول آپ کے یہ الفاظ غازی کے تھے میرا سوال یہ تھا کہ کیا یہ بدلہ خودکش حملے کرکے لیا جائے گا؟ میرے شہر میں چالیس سے زیادہ آدمی مار ڈالے جانے کا اور اس پر مجھ سے یہ سوال کرنے کا کہ میں نے کیا کرا، اس بات کی مجھے بالکل سمجھ نہیں آئی۔ کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ میں غیرت مند مسلمان نہیں؟ یا آپ کچھ اور کہنا چاہ رہے ہیں؟ ذرا وضاحت فرمادیں تو ناسمجھ پر مہربانی ہوگی۔

    اب چونکہ آپ یہ سوال کربیٹھے ہیں کہ میں نے کیا کرا تو میں بھی یہ جاننا چاہوں گا کہ اسلام آباد میں ہونے والے آپریشن کو روکنے کے لئے آپ نے کیا کرا اور ایسا آئندہ نہ ہونے دینے کے لئے آپ (یا با الفاظ دیگر غیرت مند مسلمان) کیا کررہے ہیں۔ خدانخواستہ میں یہ سوال اس لئے نہیں کررہا کہ مجھے آپ کی نیکوکاری پر کوئی شبہ ہے بلکہ صرف اسلئے کررہا ہوں تاکہ بارہ مئی جیسے واقعات کا آئندہ ازالہ کرسکوں۔

  12. اجمل

    نعمان صاحب
    اگر مجھ سے کوئی گستاخی ہو گئی ہے تو معذرت خواہ ہوں ۔
    غیرتمند مسلمان حق یا سچ کا ساتھ دیتا ہے ہر اس ذریعہ سے جو دین اسلام کے مطابق جائز ہو ۔ آپ نے خودکُش ہملہ کا ذریعہ بتایا ۔ اگر آپ کا اشارہ قبائلی علاقہ میں ہونے والے دھماکوں سے ہے تو اس کی بنیادی وجہ لال مسجد جامعہ حفصہ پر فوج کشی اور تباہی نہیں ہے البتہ اس واقعہ نے تازیانے کا کام ضرور کیا ہے ۔ اصل وجہ یہ ہے کہ حکومت نے قبائلیوں کے ساتھ امن معاہدہ کرنے کے بعد جب چاہا قبائلیوں کو بیوی بچوں سمیت ہلاک کیا اور امریکہ بھی پاکستان کی سرحد کے اند مزائل پھینک کر یہی کچھ کرتا رہا مگر ہماری حکومت تماشہ دیکھتی رہی ۔

    اس کے بعد امریکہ کے حُکم پر قبائلی علاقہ میں مزید فوجی چوکیاں قائم کرنا شروع کر دیں جبکہ امن معاہدہ کے مطابق فوجی چوکیوں کی تعداد کم کرنا تھی ۔ اس پر قبائلیوں نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ وہ نئی چوکیاں بنانا بند کرے ورنہ راست اقدام کیا جائے گا ۔ اور یہ راست اقدام مولوی عبدالرشید غازی کے متذکرہ بیان سے بہت پہلے شروع ہو چکا تھا ۔

    لال مسجد جامعہ حفصہ میں محصور طلباء و طالبات کو ہلاک کرنے کے بعد حکومت نے بغیر صوبائی حکومت کو اطلاع کئے قبائلی علاقوں میں مزید فوج اور پولیس بھیجنا شروع کر دی ۔ اس پر وزیر اعلٰی اکرم درّانی نے احتجاج بھی کیا ۔ پچھلے چند دنوں میں اس نئی کمک پر ہوئے ہیں ۔

    ایک بات میں آپ کو بتا دوں کہ ہمارے ملک میں سیکیورٹی ایجنسیز اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے ہر دھماکے کو خودکُش دھماکہ قرار دیتی ہے ۔ اسلام آباد میں 17 جولائی کو ساڑھے آٹھ بجے رات جو دھماکہ ہوا وہ بھی خودکُش نہیں تھا مگر حکومت اسے خودکُش ہی کہے جا رہی ہے ۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ کسی ایجنسی کی کارستانی ہے

    آپ نے میرے کردار کا پوچھا ہے تو عرض ہے کہ میں نے قلم اور زبان سے جتنا کام لے سکتا تھا لیا یعنی بذریعہ ای میل اور ٹیلیفون بااثر لوگوں سے رابطہ کر کے اس سانحہ کو روکنے کی ۔ شروع کے دنوں میں تو ان کی اکثریت آپریشن کے حق میں تھی مگر شائد میرے اور میرے جیسے یا مجھ سے اچھے لوگوں کے باربار رابطہ پر ان کو صحیح صورتِ حال سمجھ آنے لگی ۔ اس وقت معلوم ہوا کہ آپریشن کو وہاں موجود لوگوں کی بجائے کوئی اور ہی کنٹرول کر رہا تھا جو ہر صورت میں لال مسجد جامعہ حفصہ میں محصور بشمول طلباء و طالبات تمام افراد کو ہلاک کرنے کے درپٔے تھا ۔

    کیا آپ جانتے ہیں کہ پہلے کمانڈو ایکشن میں جو کرنل ہلاک اور ایک میجر اور دو کپتان زخمی ہوئے ان پر لال مسجد جامعہ حفصہ کے اندر سے کسی نے گولی نہیں چلائی تھی بلکہ وہ اس بارودی سرنگ کا شکار ہوئے جو ان کے اپنے ساتھیوں نے لال مسجد جامعہ حفصہ کے گرد نصب کی تھیں کہ جو باہر نکلے وہ ہلاک ہو جائے ؟

    اس حقیقت سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا کہ جامعہ حفصہ میں شہید ہونے والی سینکڑوں طالبات کا تعلق اس علاقہ سے تھا جہاں اب فوج کی نئی کمک پر حملے ہو رہے ہیں ۔ وہاں مزید فوج بھیجنے کی وجہ حکومت کا اندرونی خوف بھی ہو سکتا ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.