نعمان صاحب کے خلاف ریفرنس

جب ایک نیا حاکم گدی پر بیٹھا تو اسے ترکیب سوجھی کہ علماء کو امورِ سلطنت میں شامل کیا جائے ۔ چنانچہ ملک بھر کے علماء کو اکٹھا کیا گیا کہ دین کی باتیں ہوں گی ۔ اجلاس کے دوران اچانک حاکم نے علماء سے پوچھا “آپ کا کیا خیال ہے کہ اللہ نے جو مجھے حکومت دی ہے میں اس کا اہل ہوں ؟”
کئی علماء نے کہا ” بالکل آپ سے بہتر اس کا اہل ہماری نظر میں کوئی نہیں” ۔
ایک معروف عالم خاموش بیٹھے رہے ۔
حاکم نے پوچھا “نعمان ۔ تمہارا کیا خیال ہے ؟”
نعمان صاحب نے کہا “تم اپنے ضمیر سے پوچھو ۔ تم چاہتے ہو کہ علماء تمہارے ہر جائز و ناجائز فعل کی حمائت کریں تاکہ عوام سمجھیں کہ تمہارا ہر فعل دین اسلام کے مطابق ہے حالانکہ تمہارے حاکم بننے پر دو اہلِ فتوٰی کا اجماع نہیں ہوا “۔

اجلاس کے بعد حاکم نے کافی نقدی دے کر اپنے ایلچی کو بھیجا کہ اگر نعمان اسے قبول کرے تو اسے قتل کر دینا اور قبول نہ کرے تو واپس آ جانا ۔
نعمان صاحب نے نقدی نہ لی ۔
پھر حاکم نے نعمان صاحب کو بلا کر کہا “آپ چیف جسٹس کا عہدہ قبول کر لیں کیونکہ ہمیں آپ کے علاوہ کوئی اس کا اہل نظر نہیں آتا “۔
نعمان صاحب نے کہا “میں اس کا اہل نہیں ہوں کیونکہ موجودہ حالات میں میرے لئے صحیح فیصلہ مشکل ہو گا “۔
حاکم نے بہت اصرار کیا اور ترغیبات بھی دیں مگر نعمان اپنے فیصلہ پر قائم رہے ۔ حاکم نے انہیں قید میں ڈال دیا اور حکم دیا کہ نعمان کو روزانہ دس کوڑے اس دن تک لگائے جائیں جب تک وہ چیف جسٹس کا عہدہ قبول نہ کر لے ۔
روزانہ کوڑے لگتے رہے لیکن نعمان صاحب نے اپنا مؤقف نہ بدلا ۔ آخر ایک دن حاکم نے بلا کر کہا ” نعمان ۔ اپنے اوپر ترس کھاؤ اور چیف جسٹس کا عہدہ قبول کر لو اس سے تمہاری عزت بھی بڑھے گی اور زندگی بھی آسائش سے گذرے گی”۔
نعمان صاحب نے جواب دیا “الله آپ کا بھلا کرے لیکن میں اس عہدہ کا اہل نہیں”۔

حکمران نے غصے میں کہا “تم جھوٹ بولتے ہو”۔
تو نعمان صاحب نے کہا “آپ نے خود ہی میری تصدیق کر دی ۔ بھلا جھوٹ بولنے والے کو کوئی چیف جسٹس بناتا ہے ؟”
حاکم نے پھر نعمان صاحب کو قید میں ڈال دیا ۔ تقریباً چھ سال بعد نعمان صاحب نے قید ہی میں وفات پائی ۔

یہ شخص نعمان بن ثابت ابو حنیفہ رحمة الله عليه المعروف امام اعظم تھے جنہوں نے 767 ء میں وفات پائی اور حاکم تھے ابو جعفر منصور عباسی

بارہ سو سال سے حاکم اس کہانی کو دہراتے چلے آ رہے ہیں لیکن جابر حاکم کے سامنے نعرۂِ حق بلند کرنے والے اللہ کے بندے مر کر بھی زندہ رہتے ہیں ۔ اب تو یہ حال ہے ۔
نثار میں تیری گلیوں پہ اے وطن کے جہاں ۔ ۔ ۔ چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اُٹھا کے چلے

This entry was posted in تاریخ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

10 thoughts on “نعمان صاحب کے خلاف ریفرنس

  1. فیصل

    وائے افسوس کہ میں جس امام کو پیشوا مانتا ہوں اس سے متعلق اتنی اہم بات مجھے آج پتہ چلی۔ انکل اللہ آپ کو جزائے خیر دے، آمین۔

  2. Qadeer Ahmad

    آپ نے نعمان کے ساتھ صاحب لگایا تو میں سمجھا نعمان یعقوب کی بات ہو رہی ہے ۔ پہلا پیرا پڑھ کر میں خوش ہو گیا کہ اب مزہ آئے گا ، انکل کی نعمان کے ساتھ تحریری جنگ ہوگی ، مگر پھر میری امید پر پانی پھر گیا
    :(

  3. اجمل

    فیصل صاحب
    ہمارے ملک میں تعلیم نام کی چیز نہیں دی جاتی ۔ صرف پڑھنا لکھنا سکھایا جاتا ہے ۔ ہمارا دینی علم تو کیا سائنس میں بھی یہی حال ہے ۔

    قدیر احمد صاحب
    تو گویا آپ لوگوں کو لڑا کر خوش ہوتے ہیں ۔

  4. Sajid Iqbal

    ہمارے اکابر یقیناً بہترین لوگ تھے۔۔۔اللہ تعالٰی ہمیں بھی ان کے نقش قدم کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔اٰمین

  5. bsc

    Allah Allah, kiya yad kara diya aap nay.Usooli baat hay, halankeh Abu haneefa say behter aur kaun ho sakta tha. Ihtiyat ‘Numan Saheb’ key laiq-e-taqleed hay. Unkay shagird Imam abu Yusuf chief justice huay thay aur ‘Hanafi’ Mazdhab key bunyad dalnay aur naam ka credit bhi Numan saheb ko nahin Unkay shagirdon ko jata hay jin main sab say mash-hur Amam Abu Yusuf he thay. Main regular sha’ir nahin, Ijazat ho to kahoon
    “Chaudhry, tum ik kharay insan ho
    Iftikhar-e-mulk-e-Pakistan ho
    Sach key khatir pesh ker daitay ho tum
    Apni ‘izzat ho ya apni jan ho”

  6. اجمل

    ساجد اقبال صاحب
    بلا شُبہ وہ اللہ کے بندے تھے ۔ آپ کی دعا میں میں بھی شامل ہوں ۔ آمین ثم آمین

  7. ابو حلیمہ

    السلام علیکم،۔
    امام ابو حنیفہ (ر) کی ساری زندگی اسی قسم کے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ جب وہ اجتہاد کی منزل پر پہنچے تو اس کی بعد چالیس سال تک کبھی تہجد کی نماز قضا نہ کی ، جب تک کے ان کی وفات نہ ہو گٔی۔
    ان کے کٔی فتوے جن اجتہاد پر مشتمل تھے ان کے جواب خود رسول اللہ (صلعم) نے ان کو خواب میں دیٔے۔
    اور سب سے انوکھی بات یہ کہ انہوں نے دین کے باقاعدہ تعلیم قریبا پینتیس برس کی عمر میں شروع کی۔ اس سے پہلے وہ تجارت کرتے تھے اور یہی ان کا خاندانی پیشہ بھی تھا۔
    اگر کبھی موقع ملے تو امام ابو حنیفہ کی زندگی پر ایک کتاب ہے اسے ضرور پڑھیٔے۔ اصل کتاب تو عربی میں لکھی گٔی تھی جس کا نام تھا غالباً ‘عقود الجمان فی مناقبِ ابی حنیفہ النعمان’ لیکن اس کتاب کا اردو اور انگریزی میں بھی ترجمہ ہوا ہے۔ کتاب کے مصنف ہیں علّلامہ محمّد ابن یوسف صالحی دمشقی شافعی (وفات ۹۴۲ھ)۔

  8. اجمل

    Bsc
    میں نے چاروں مشہور امام صاحبان کو پڑھا ہے اور ان میں کوئی بنیادی اختلاف نہیں پایا ۔ نہ کسی نے اپنے پیشرو پر تنقید کی لیکن آج کی دنیا میں اپنے آپ کو ان کا پیروکار کہنے والے آپس میں کم ہی اتفاق کرتے ہیں ۔ یہ بدقسمتی کہہ لیجئے یا دین سے دوری کا نتیجہ ہی ہو سکتا ہے ۔ میری ذاتی رائے میں امام ابو حنیفہ کے کتاب نہ لکھنے کی دو وجوہ ہو سکتی ہیں ۔ ایک یہ کہ وہ بہت محتاط تھے کہ ان کے لکھے سے دین میں کوئی نئی اختراع نہ نکل آئے ۔ دوسرے یہ کہ ابھی اُن کی علم حاصل کرنے کی تشفّی نہ ہوئی تھی کہ انہیں زنداں میں ڈال دیا گیا جہاں وہ چھ سال گذار کر اپنے مالک کے پاس چلے گئے ۔

    واقعی جسٹس افتخار محمد چوہدری نے مایوس قوم کو اُمید کی کرن دکھائی ہے ۔

    ابو حلیمہ صاحب
    السلام علیکم و رحمتہ اللہ
    کتاب کے حوالا کا شکریہ ۔ میں نے یہ کتاب تو نہیں دیکھی لیکن میں سُنی سنائی باتوں پر یقین نہیں کرتا اور مستند کُتب پڑھنے کی کوشش میں رہتا ہوں

  9. روغانی

    امام ابی حنیفہ کے زندگی پر کتابیں تو ہزاروں لکھی گئی ہیں لیکن سید مودودی رحمہ اللہ نے خلافت و ملوکیت کے آخری دو باب (Chapters) امام صاحب اور انکے شاگرد امام یوسف پر لکھے ہیں ، جو بڑی کام کی چیز ہے اور اسے پڑھنا چاہیئے ، اس سے امام صاحب کے کام اور زندگی سے متعلق کئی معلومات دستیاب ہوں گی ۔

  10. اجمل

    روغانی صاحب
    یاد دہانی کا شکریہ ۔ میں شائد اُن دنوں آپ کی موجودہ عمر کا ہوں گا جب میں نے خلافت اور ملوکیت مودودی صاحب کی پڑھی تھی ۔ میرے پاس اب موجود نہیں ہے ۔ اسلام آباد دینی کُتب کیلئے اچھی مارکیٹ نہیں ہے ۔ دوسرے میرے مطالعہ کے کمرہ کی دیواریں کتابوں سے بھر چکی ہیں ۔ کتابیں رکھنے کا بندوبست ہو جائے تو انشاء اللہ مزید کُتب خریدوں گا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.