Monthly Archives: August 2006

بلوچستان آپريشن اور وسيع تر مشرقِ وُسطہ کا منصوبہ

امريکہ کے صدر بُش نے متعدد بار مشرقِ وُسطہ کے وسيع تر منصوبہ [گريٹر مڑل ياسٹ پلان] کا ذکر کيا ہے ليکن اس کی تفصيل کبھی بيان نہيں کی ۔ اِسی سال جون ميں امريکہ کی مسلحہ افواج کے رسالے [آرمڈ فورسز جرنل] ميں رالف پيٹرز کا لکھا ہوا ايک مضمون شائع ہوا جس کی حال ہی ميں مشہوری ہو جانے کے بعد امريکی حکومت نے اسے ايک شخص کا ذاتی خيال قرار دے کر اس سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی ليکن آخر ايسا خيال پيدا کيوں ہوا اور پھر اسے مسلح افواج کے رسالے ميں کيوں چھاپا گيا ۔ دراصل آجکل يہ فنِ حرب ہے کہ پہلے غيرمعروف طريقہ سے منصوبہ پھيلاؤ ۔ اس کے دو مقاصد ہوتے ہيں ۔ ايک يہ کہ ردِعمل معلوم کر کے اُس کے مطابق بہتر تياری کی جائے اور دوسرے جب لوگ منصوبہ سے مانوس ہو جاتے ہيں تو درِعمل دھيما پڑ جاتا ہے اور منصوبہ پر عمل کرنے ميں آسانی رہتی ہے ۔  

اس مضمون سے واضح ہو گيا ہے کہ بُش کا گريٹر مڈل ايسٹ پلان کيا ہے ۔ متذکرہ مضمون کو پڑھنے پر يوں لگتا ہے کہ نہ صرف افغانستان اور عراق پر قبضہ اور ايران کو باربا تڑی لگانا امريکہ کے اسی مقصد کی تکميل کی ايک کڑی ہے بلکہ بلوچنستان ميں آرمی آپريشن بھی بھی اسی منصوبہ کا حصہ ہيں اور بُش مسلمان ممالک کے بيوقوف اور خودغرض حکمرانوں سے اپنے اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنا رہا ہے ۔ بلوچستان ميں آرمی آپريشن کے ذريعہ بلوچوں کو بغاوت پر اُکسا کر مشرقی پاکستان جيسے حالات پيدا کرنا تاکہ بيرونی مداخلت کا جواز پيدا ہو سکے اور پھر بُش اپنے ناپاک منصوبے کو عملی جامہ پہنائے قرينِ قياس لگتا ہے ۔ 

مجوّزہ منصوبہ کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کو غيرفطری قرار ديا گيا ہے ۔ منصوبہ کے مطابق پاکستان صرف پنجاب اور کراچی پر مشتمل رہ جائے گا ۔ بلوچستان ۔ سندھ کے قبائل کا علاقے اور ايران کے بلوچ علاقے کو ملا کر ايک نئی سلطنت بلوچستان بنائی جائے گی اور صوبہ سرحد افغانستان ميں شامل کر ديا جائے گا ۔ 

منصوبہ کے مطابق سعودی عرب صرف سرزمينِ حجاز پر مشتمل رہ جائے گا ۔ سعودی عرب کا کافی زيادہ علاقہ اور متحدہ عرب عمارات کا کچھ علاقہ چھين کر ايک يا کئی قبائلی سلطنتيں بنا دی جائيں گی ۔ عراق کو دو حصوں ميں تقسيم کر کے سُنّی علاقہ اور تُرکی کے کُرد علاقہ ميں کُرد سلطنت اور باقی ميں سعودی عرب کا شيعہ علاقہ اور ايران کا مغربی ساحل ملا کر ايک نئی شيعہ سلطنت بنائی جائے گی جو  ايران کی مخالف ہو گی ۔ کويت ۔ دبئی ۔ قطر ۔ اومان اور اسرائيل کو اپنی اصلی حالت ميں رکھا جائے گا باقی مصر کے مشرق سے لے کر بھارت کے مغرب تک اور يورپ کے جنوب سے لے کر يمن اور اومان کے شمال تک سب ملک متاءثر ہوں گے ۔ 

اس منصوبہ کے مطابق عرب شيعہ مملکت ۔ آزاد بلوچستان اورکُردستان نئے ممالک بنائے جائيں گے ۔ افغانستان ۔ آرمينيہ ۔ آذربائيجان ۔ اُردن ۔ لبنان اور يمن اب سے بڑے ہو جائيں گے ۔ عراق ۔ تُرکی ۔ فلسطين ۔ ابوظہبی اور شام کا رقبہ کم ہو جائے گا اور سعودی عرب اور پاکستان بالکل چھوٹے رہ جائيں گے ۔ متذکرہ منصوبہ مندرجہ ذيل نقشوں سے واضح ہے

موجودہ نقشہ 

مجوّزہ بہتر مشرقِ وسطہ کا نقشہ   

مغرب کی چکا چوند سے آنکھيں مُوندھ کر مدہوش ہونے والواپنی آنکھيں کھولو اور اپنے دماغوں کی تطہير کراؤ ۔ اُٹھو کہ زمانہ چال قيامت کی چل گيا ۔ يہ مُلک نہ رہا تو تم کہاں رہو گے ؟ کوئی پناہ نہ دے گا ۔ صرف سمندر ميں يا جہنم کی آگ ميں پناہ ملے گی ۔

يا رب دلِ مُسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو قلب کو گرما دے جو روح کو تڑپا دے

اکبر بگٹی اور دو پوتے ہلاک

ہفتہ 26 اگست کو ايک فوجی آپريشن ميں نواب اکبر بگٹی اپنے دو پوتوں سميت ہلاک ہو گئے 

اس واقعہ کے خلاف کوئٹہ ميں زبردست مظاہروں کے بعد کرفيو لگا ديا گيا ہے

ميں سرداری نظام کے نہ صرف حق ميں نہيں بلکہ سرداری نظام کا مخالف ہوں ليکن اس طرح نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت مُلک کے مفاد ميں بالکل نہيں ہے ۔ اس عمل سے جنرل پرويز مشرف کی حکومت کی حواس باختہ حماقتوں ميں ايک اور کا اضافہ ہو گيا ہے ۔ يہ واقع ايک خطرناک بغاوت کو جنم دے سکتا ہے ۔ يوں محسوس ہوتا ہے کہ کچھ لوگ اس خُداداد مُلک کو تباہ کرنے پر تُلے ہوئے ہيں اور  پرويز مشرف کو حقائق کا ادراک ہی نہيں ہے 

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی ہميں پاکستان اور اسلام کے دُشمنوں سے بچائے ۔ آمين ثم آمين

اُردو دان سے متاءثر ہو کر

اُردو دان صاحب نے ايک ملتا جُلتا شعر نقل کيا تھا 

ہَمدَم کو گئے ہم دَم لے کر

ہَمدَم نہ مِلا ہَمدَم کی قسم

مَر ہم گئے مرہم کے لئے

مرہم نہ ملا مرہم کی قسم

*

میری انگريزی کی مواصلاتی بياض [بلاگ]  مندرجہ ذیل رابطہ پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند [براؤزر] ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ Hypocrisy Thy Name ۔ ۔ http://iabhopal.wordpress.com یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔

پالتو ؟ ؟ ؟

اگر پالتو جاندار کو ضرورت سے زيادہ کھلايا پلايا جائے تو وہ مالک سے زيادہ طاقتور ہوجاتا ہے

زندہ مثال ہے ۔ ۔ ۔ امريکہ اور اسرائيل

*

 میری انگريزی کی مواصلاتی بياض [بلاگ] مندرجہ ذیل رابطہ پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند [براؤزر] ميں لکھ کر پڑھيئے  

  Reality is Often Bitter ۔ ۔ http://iabhopal.wordpress.com  حقيقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ ۔

خبر دار ۔ جاسوس ميسنجر سے بچِئے

 مائيکروسافٹ ايم ايس اين ميسنجر کی بجائے ايک نيا ميسنجر ميدان ميں لايا ہے جس کی خوبيوں کا چرچا ہو رہا ہے ۔ اس کا نام ہے وِنڈوز لائيو ميسنجر ۔ ميں نے بھی اس سے مُستفيد ہونے کا سوچا اور اسے ايک ہفتہ قبل اپنے کمپيوٹر پر نصب کر ديا ۔ دو دن بعد اس ميں اور ميرے کمپيوٹر کے محافظ نارٹن ميں جنگ چھِڑ گئی ۔ ميں ميسنجر کھولنے کی کوشش کرتا تو وہ نہ کھُلتا ۔ وجہ پوچھنے پر پتہ چلا کہ ميرے کمپيوٹر کا محافظ اُسے روک رہا تھا ۔  

مُجھے ياد آيا کہ ميرا بيٹا زکريا جب دسمبر 2005 جنوری 2006 ميں يہاں تھا تو شرارتی سافٹ ويئر پکڑنے اور اُسے قيد کرنے والی سافٹ ويئر ميرے کمپيوٹر ميں نصب کر گيا تھا جو ميں نے اس ماہ ميں نہيں چلائی تھی ۔ ميں نے اُسے چلايا تو معلوم ہوا کہ وِنڈوز لائيو ميسنجر نے ميرے کمپيوٹر ميں ايک جاسوس بٹھا رکھا تھا جو ميرے کمپيوٹر کے متعلق معلومات مائيکروسافٹ کو بھيجنے کی کوشش کر رہا تھا ۔   

مجھے تعجب اس بات پر ہوا کہ مائيکروسافٹ ونڈوز کے مَينيو ميں 4 چيزيں تھيں ۔ ميسنجر شارٹ کَٹ ۔ ہوم ۔ فيڈبَيک اور ٹول بار ۔ ميں نے صرف شارٹ کَٹ نصب کيا تھا ۔ اُس کے باوجود جاسوس کو خفيہ طور پر ميرے کمپيوٹر ميں داخل کر ديا گيا تھا ۔ چنانچہ ميں نے اُسی وقت  جاسوس پروگراموں کو قيد کيا اور وِنڈوز لائيو ميسنجر کو حذف کر کے 2005 والا پرانا ايم ايس اين ميسنجر نصب کر ديا ۔

 * 

میرا انگريزی کا بلاگ مندرجہ ذیل پتہ پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند ميں لکھ کر پڑھيئے ۔

Hypocrisy Thy Name ۔ ۔ http://iabhopal.wordpress.com یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔

اُردو ترجمہ ۔ اصطلاحات

 مندرجہ ذيل ترجمے يا اصطلاحات پيشِ خدمت ہيں  

بلاگ مخفف ہے ويب لاگ کا ۔ لاگ کا ترجمہ ہے بياض چنانچہ بلاگ کا ترجمہ ہوا مواصلاتی بياض   

سائيڈ بار کا ترجمہ بھی پہلے سے موجود ہے حاشيہ ۔ اس طرح رايٹ سائيڈ بار ہوئی داہنا حاشيہ اور ليفٹ سائيڈ بار ہوئی باياں حاشيہ 

چَرنے کا انگريزی ميں ترجمہ  براؤز ہے يا يوں کہيئے کہ براؤز کا اُردو ترجمہ چَرنا ہے ۔ چَرنے والے جانور کو چرِند کہتے ہيں ۔ اس لئے براؤزر کا ترجمہ ہوا چرِند 

کلِک کا ترجمہ ٹِک ہے اور اِن دو الفاظ ميں کوئی خاص فرق نہيں اس لئے بہتر ترجمہ دريافت ہونے تک اسے ايسے ہی رہنے ديا جائے   

نتيجہ

مواصلاتی بياض  Blog

حاشيہ  Side Bar

  داہنا حاشيہ Right Sidebar

 باياں حاشيہ  Left Sidebar

  چرِند Browser

*

میرا انگريزی کا بلاگ مندرجہ ذیل پتہ پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند ميں لکھ کر پڑھيئے        ۔

Hypocrisy Thy Name۔ ۔ ۔  http://iabhopal.wordpress.com یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ ۔

کاش کوئی مُجھ کو سمجھاتا

کاش کوئی مُجھ کو سمجھاتا

ميری سمجھ ميں کچھ نہيں آتا

قسمت کی ہے يہ ہيرا پھيری

ہاتھ حُکمرانوں کا جيب ہے ميری

يعنی جيب عوام کی 

پاکستان کے سينٹ ميں حکمران جماعت کے رُکن نثار ميمن نے سوال پوچھا تھا کہ روزانہ استعمال کی اشياء کی جون 1996 سے جون 2006 تک کی پرچون قيمتوں کا مؤازنہ پيش کيا جائے ۔ اس کے جواب ميں پاکستان کی وزير برائے اقتصادی امور حنا  ربّانی کھر  نے 17 اگست 2006 کو سينٹ ميں مندرجہ ذيل اعداد و شمار پيش کئے ۔ 

موصوفہ  وزير کے مطابق

گائے کے ايک کلو گوشت کی قيمت جون 1999 ميں 53 روپے 59 پيسے اور اب 108 روپے 78 پيسے ہے

بکرے کے ايک کلو گوشت کی قيمت جون 1999 ميں 101 روپے 55 پيسے اور اب 204 روپے 3 پيسے ہے

دال ماش ايک کلو کی قيمت جون 1999 ميں 32 روپے 2 پيسے اور اب 69 روپے 37 پيسے ہے 

دودھ ايک ليٹر کی قيمت جون 1999 ميں 16 روپے 72 پيسے اور اب 24 روپے 33 پيسے ہے

  

اصل صورتِ حال اسلام آباد ميں 

گائے کا ايک کلو گوشت جون 1999 ميں 60 روپے کا تھا اور اب 150 روپے کا ہے

بکرے کا ايک کلو گوشت جون 1999 ميں 100 روپے کا تھا اور اب 250 سے 260 روپے کا ہے 

دال ماش ايک کلو جون 1999 ميں 32 روپےکی تھی اور اب 80 روپے کی ہے

دودھ ايک ليٹر جون 1999 ميں 16 روپے کا تھا اور اب کم از کم 28 روپے کا ہے البتہ پانی ڈالا ہو تو 24 روپے بھی مل جاتا ہے   موصوفہ وزير نے پٹرول اور ڈيزل کی قيمتوں کا ذکر نہيں کيا جس نے سب ريکارڈ توڑ ديئے ہيں ۔ اکتوبر 1999 ميں جب جمہوری حکومت پر فوج نے قبضہ کيا تو پٹرول کی قيمت 22 روپے 60 پيسے فی ليٹر تھی اور اب کئی ماہ سے تقريباً 58 روپے فی ليٹر ہے ۔   

قارئين ہماری حکومت کی معلومات کے معيار کا اندازہ ان اعداد و شمار سے بخوبی لگا سکتے ہيں ۔ موصوفہ  وزير نے پرچون قيمتيں پيسوں کی حد تک بتائيں جبکہ مندرجہ بالا اشياء کی قيمتيں پچھلے کم از کم 20 سال ميں ہم نے پيسوں ميں نہيں ديکھيں ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے حُکمران مُلکی حالات سے بالکل بے خبر ہيں اور موج ميلے ميں مصروف ہيں ۔

 *

 میرا انگريزی کا بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے tp://iabhopal.wordpress.com