Monthly Archives: June 2006

ميرے بچپن کی شاعری

ہمارے بچپن میں ہماری والدہ (الله اُنہيں جنّت ميں اعلٰی مقام عطا فرمائے) ميرے چھوٹے بھائی بہنوں کو لوری دے کر سُلاتی تھیں ۔ کبھی لوری عربی ميں ہوتی کبھی اُردو اور کبھی پنجابی میں ۔ پنجابی ميں لوری يہ تھی
االله وی تُوں ۔ بيلی وی تُوں
حاذق وی تُوں ۔ رازق وی تُوں
دِتا ای تے پالیں ويں تُوں
الله ای ۔ الله ای
الله ای ۔ الله ای

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے انسان کو ايک ايسا ہر فن مولا کمپيوٹر بنايا ہے کہ جو چاہے محنت اور ہمت کے ذريعے بنا سکتا ہے يا حاصل کر سکتا ہے ۔جب ميں نويں جماعت ميں تھا ميں نے اس لوری کی طرز پر يہ شعر بنائے ۔
ميں سو جاواں ۔ جگاويں تُوں
ميں ڈھے جاواں ۔ اُٹھاويں تُوں
ميں کھُب جاواں ۔اُبھاريں تُوں
ميں وگاڑ ديواں ۔ سنواريں تُوں
الله ای ۔ الله ای
الله وی تُوں مولا وی تُوں
حاذق وی تُوں ۔ رازق وی تُوں
الله ای ۔ الله ای
اُپر وی تُوں ۔ نیچے وی توں
سجّے وی تُوں ۔ کھبّے وی تُوں
اَگے وی تُوں ۔ پِچھے وی تُوں
جِدھر ويکھاں ۔ تُوں ای تُوں
الله ای ۔ الله ای

لائِينَکس کہاں ہو ؟

لائينکس عام بِلّيوں سے تو بہت مُختلف تھا ہی اپنی نسل ميں بھی مُنفرد تھا ۔ وہ سيامِيز نَسَل سے تھا اور اُس کے آباؤ اجداد صديوں سے تہذِيب يافتہ گھرانوں ميں پَلتے آ رہے تھے ۔ ميں نے اُس کی تربيّت پر بہت سمجھداری سے محنت کی مگر سب سے بڑھ کر حقيقت يہ ہے کہ اُسے اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے بہت سمجھ دے رکھی تھی اُس کے ڈاکٹر صاحب کہتے “ميں نے بہت سياميز بِلّياں ديکھی ہيں مگر ايسی سمجھدار اور سُلجھی ہوئی بِلّی آج تک نہيں ديکھی”۔ اُس کے اغواء ہونے پر ڈاکٹر صاحب بھی کئی دن تک اُس کی تلاش ميں سرگرداں رہے ۔linux

پونے تين سال ہوئے وہ دروازے سے باہر نکلا ۔ وہ عام طور پر سير کرنے جاتا اور اِردگِرد پھر کر واپس آ جاتا ۔ اُس روز وہ گيا اور واپس نہ آيا ۔ دير ہوئی تو پريشانی بڑھی ۔ گھر کے اِردگِرد سب سے پوچھا مگر کچھ پتہ نہ چلا ۔ ناجانے کون ظالم اُسے اغواء کر کے لے کيا ۔کُل 3 سال کا تھا ليکن اللہ نے اُسے بہت ذہانت عطا کی تھی ۔ اُس کی حرکات ديکھ کر کوئی بھی سُبحان اللہ کہے بغير نہ رہتا ۔ Table Tennis کی بال سے فُٹبال وہ اتنی اچھی کھيلتا کہ عقل دنگ رہ جاتی ۔ خاص طور سے اُس کا Deep Freezer کے نيچے ايک طرف سے بال کو kick لگا کر تيزی سے دوسری طرف جا کر روکنا اور واپس لا کر پھر Deep Freezer کے نيچے kick لگانا ۔

جب اُسے شرارت سوجھتی تو کوئی ہمارے استعمال کی چيز چھُپا ديتا ۔ ايک دن ميں باہر سے آيا اور آ کر بوٹ جرابيں اُتاريں کچھ دير بعد مجھے پھر باہر جانا پڑ گيا ۔ ميں جرابيں پہننے لگا تو جراب کا ايک پاؤں غائب ۔ ميں نے کہا “ميری ايک جراب کہاں گئی”۔ ميری بيٹی بولی “يہ لائينکس کا کام ہو گا ” ميں نے لائينکس کو آواز دی مگر وہ نہ آيا ۔ ميں اپنے سونے کے کمرہ ميں گيا اور دوسرا جوڑا جرابوں کا لے کر واپس آيا تو کيا ديکھا کہ ميری دونوں جرابيں ميرے بوٹوں کے پاس پڑی ہيں ۔ ميری بيگم کہنے لگيں “ابھی لائينکس بہت تيز بھاگتا ہوا آيا تھا اور يہاں skid مار کر تيزی سے واپس بھاگ گيا ہے ۔ يعنی ميری جراب اُس نے چھُپائی ہوئی تھی اور واپس رکھ کر بھاگ گيا ۔

رات کو عام طور پر اپنے بستر پر سوتا ۔اگر سردی زيادہ ہو تو ميرے ساتھ سوتا ۔ شائد اُسے اپنے بستر پر سردی لگتی تھی ۔ سرديوں ميں ہم لاؤنج ميں گيس ہيٹر جلا کر بيٹتے تھے ۔ ايک دن شام ہو گئی اور ہم نے ہيٹر نہ جلايا ۔ میں لاؤنج ميں آيا تو مجھے اشاروں سے سمجھايا کہ ہيٹر جلاؤ ۔

ميرا کہا بہت مانتا تھا ۔ ميں بُلاؤں تو جہاں بھی ہو بھاگ کر آ جاتا ۔ کبھی کبھی ميں اپنے ساتھ کار ميں لے جاتا ۔ کبھی ميں نہ ليجاتا تو وہ ناراض ہو جاتا ۔ جب ميں واپس آتا تو ميرے سامنے آتا مگر منہ دوسری طرف کر کے بيٹھ جاتا يعنی کہ “ميں ناراض ہوں”۔ پھر اُسے منانا پڑتا ۔

اُسے گھر کے ہر فرد سے پيار تھا مگر ميرے ساتھ بہت پيار تھا ۔ ايک دن ميں بعد دوپہر کہيں گيا اور رات گئے واپس لوٹا ۔ گھر پہنچنے پر بيگم نے بتايا کہ ” لائينکس نے کھانا نہيں کھايا اور سہ پہر سے آپ کی انتظار ميں کھڑکی کے سامنے بيٹھا تھا ۔ میں نے ديکھا تو لائينکس کھانے کی ميز کے ساتھ ميری کُرسی پر بيٹھا ميری طرف ديکھ رہا ہے يعنی کہ ” آؤ کھانا کھاؤ”۔ ايک دفعہ ميں بيمار ہو گيا اور کمبل اوڑھے ليٹا تھا ۔ نمعلوم وہ کب آ کر ميرے پلنگ کے قريب قالين پر بيٹھ کر متواتر ميری طرف ديکھے جا رہا تھا ۔ ميں نے اُس کی طرف غور سے ديکھا تو اُس کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۔ ميں نے اُسے اُٹھا کر پيار کيا تو اُس کی آنکھيں متحرک ہوئيں اور چمکنے لگيں ۔ يہ خوشی کا اِظہار تھا ۔

جب لائينکس مياؤں مياؤں کر رہا ہوتا اور ميں اُسے کہتا “چُپ کر جاؤ ” يا ميں اپنے ہونٹوں پر اُنگلی رکھتا تو وہ فوراً خاموش ہو جاتا ۔ جب ميرا بيٹا دفتر سے آتا تو لائينکس سيڑھيوں کے نيچے چھُپ جاتا ۔ جب بيٹا اُوپر اپنے کمرہ ميں جانے کيلئے سيڑھياں چڑھتا تو لائينکس اس کی ٹانگ پکڑ ليتا ۔ يہ لائينکس کاروزانہ کا معمول تھا ۔

لائينکس عام بِلّيوں سے تو بہت مُختلف تھا ہی اپنی نسل ميں بھی مُنفرد تھا ۔ وہ سيامِيز نَسَل سے تھا اور اُس کے آباؤ اجداد صديوں سے تہذِيب يافتہ گھرانوں ميں پَلتے آ رہے تھے ۔ ميں نے اُس کی تربيّت پر بہت سمجھداری سے محنت کی مگر سب سے بڑھ کر حقيقت يہ ہے کہ اُسے اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے بہت سمجھ دے رکھی تھی اُس کے ڈاکٹر صاحب کہتے “ميں نے بہت سياميز بِلّياں ديکھی ہيں مگر ايسی سمجھدار اور سُلجھی ہوئی بِلّی آج تک نہيں ديکھی”۔ اُس کے اغواء ہونے پر ڈاکٹر صاحب بھی کئی دن تک اُس کی تلاش ميں سرگرداں رہے ۔

لائِينَکس تم کہاں ہو ؟ ميں تمہيں بہت ياد کرتا ہوں ۔