آج کے دن ایک اعتراف

آج آٹھ جون ہے یعنی میری بیٹی کا یوم پیدائش ہے۔ میری ایک بیٹی ہے۔ ویسے تو سب ہی ایک ہیں یعنی میری ایک بیوی ہے۔ ایک بڑا بیٹا ہے زکریا اور ایک چھوٹا بیٹا ہے فوزی ۔ ٹھیک ہے نا ۔ ایک ایک ہی ہوئے نا ؟ (ہا ہا ہا) میری بیٹی کا نام ہے منیرہ ۔ یہ نام میری امی (اللہ غریق رحمت کرے) نے تجویز کیا تھا۔ میری بیٹی مجھے بہت ہی پیاری ہے۔ اور بیٹی بھی مجھے بہت پیار کرتی ہے۔ ایک مسئلہ ہے جو کئی سالوں سے حل نہیں ہو سکا وہ یہ کہ میں کہتا ہوں کہ میں زیادہ پیار کرتا ہوں اور بیٹی کہتی ہے میں زیادہ پیار کرتی ہوں۔ بعض اوقات اس معاملہ پر ہم میں تکرار ہو جاتی ہے مگر جلد ہی ہم دونوں ہنسنے لگ جاتے ہیں اور صلح ہو جاتی ہے۔ پرانی بات ہے ایک دفعہ بیٹی کا کوئی مطالبہ مجھے معقول نہ لگا میں نے کوئی رد عمل نہ دکھایا اور خاموش ہو گیا۔ بیٹی نے سمجھا کہ میں ناراض ہو گیا ہوں اور رو رو کے اپنا برا حال کر لیا۔ میں جب اس کے کمرہ میں گیا تو اسے دیکھ کر حقّا بقّا رہ گیا۔ اس کی ہچکی بندھ چکی تھی۔ میں نے بیٹی کو پچکارا اور بڑی مشکل سے باور کرایا کہ میں اس سے ناراض نہیں۔

جنوری میں اور میری بیگم ۔ بیٹی کو کراچی میں سیٹ کرنے گئے۔ چار دن بعد میں سخت بیمار ہو گیا۔ کچھ وقت ہسپتال میں بھی گذارنا پڑا۔ ایک ماہ تک کافی تکلیف رہی۔ ذرا طبیعت سنبھلی تو میں بیٹی کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔ وہ تو آدھی بھی نہ رہی تھی۔ اب میں سوچتا ہوں کہ والدین تو اولاد سے پیار کرتے ہی ہیں مگر ایسی بیٹیاں بہت کم ہوں گی جو اپنے والدین سے اتنا والہانہ پیار کریں۔ چنانچہ میں ہار گیا اور بیٹی جیت گئی۔ ارے ارررررے کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو جائیں۔ یہ بھی میری ہی جیت ہے کیونکہ بچوں کی جیت والدین کی ہی جیت ہوتی ہے۔

This entry was posted in روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

6 thoughts on “آج کے دن ایک اعتراف

  1. Danial

    ایک عرصہ دراز بعد کسی بلاگ پر ایک اتنی سادہ دلچسپ اور اثر انگیز تحریر پڑھی ہے۔ میں اس بات کو بالکل صحیح نہیں مانتا مگر لوگ کہتے ہیں کہ بیٹیاں اکثر اپنے والد سے زیادہ پیار کرتی ہیں۔

  2. اجمل

    دانیال صاحب۔ بات ماننے یا نہ ماننے کی نہیں۔ بات اصل اور نقل کی ہے۔ اصل چونکہ اصل ہی ہوتا ہے تو اس میں نہ تو رنگ بھرنے کی ضرورت ہوتی ہے نہ اس پر شیرینی چڑھانے کی اور یہ دل پر گہرا اثر چھوڑتی ہے۔ اصل کو نہ پہچاننے والوں کو حقیقتیں کڑوی اور بدشکل لگتی ہیں۔
    مائیں ان کے بعد بیویاں اور پھر بیٹیاں محبت ہی محبت ہوتی ہیں۔ ان کی طرف تھوڑی سی توجہ ان کو اور بھی فریفتہ کر دیتی ہے۔ بیٹی کا ماں کی نسبت باپ کی طرف زیادہ جھکاؤ اس صورت میں ہوتا ہے کہ باپ بیٹی کی ڈانٹ ڈپٹ نہ کرے۔ جو بد قسمت باپ بیٹی کو بوجھ یا بد شگونی سمجھتے ہیں اللہ سبحانہ و تعالی ان کی بیٹیوں کے دل میں باپ کے لئے ماں کی نسبت زیادہ محبت نہیں ڈالتا۔

  3. SHAPER

    girls/woman r most beautiful gift of God… doesn’t matter whts she is…. hmm mother, wife, daughter and ya probably girl firends …. lol

  4. اجمل

    Mr Shabbir, I do not believe in having a girl friend of the type men have in the West. Most of the girl friends do not become wives and many marriages with girl friends end in separation. What is the use then ?

  5. SHAPER

    Ajmal …. i was kidding. i know haveing a gf is not our culture and Islam is not allow us to have a girl friend and he has a solid reasons for it

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.