جب الله چاہے

پرانی بات ہے  مگر اب بھی تازہ ہے ۔ رات کے ساڑھے گیارہ بجے تھے ۔ تیز طوفانی بارش تھی ایسے میں ایک شاہراہ کے کسی ویران حصّے میں ایک کار خراب ہوگئی ۔ اسے ایک ادھڑ عمر خاتون چلا رہی تھی جو اکیلی تھی ۔  وہ خاتون کار سے باہر نکل کر شاہراہ کے کنارے کھڑی ہوگئی تا کہ کسی گذرنے والی گاڑی سے مدد لے سکے ۔

اتفاق سے ایک البیلا جوان اپنی عمدہ نئی کار چلاتے جا رہا تھا کہ اس کی نظر اس بھیگی ہوئی خاتون پر پڑی ۔ نجانے وہ کیوں اپنی عادت کے خلاف رک گیا اور تیز بارش اور گاڑی گندی ہونے کی پروا کئے بغیر باہر نکل کر خاتون کا بیگ اٹھایا اور خاتون کو اپنی کار میں بٹھا کر چل پڑا ۔ آبادی میں پہنچ کر اسے ٹیکسی پر بٹھا کر رخصت کیا ۔ خاتون بہت پریشان اور جلدی میں تھی ۔ اس جوان کا پتہ نوٹ کیا اور شکریہ کہہ کر رخصت ہوئی ۔

ہفتہ عشرہ بعد اس جوان کے گھر کی گھنٹی بجی ۔ باہر نکلا تو ایک کوریئر کا ٹرک کھڑا تھا اس میں سے ایک شخص نکلا اور کہا “جناب آپ کا ٹی وی “۔ جوان حیران ہو ہی رہا تھا کہ کوریئر والے نے اسے ایک خط دیا ۔ جلدی سے کھولا ۔ لکھا تھا ”  میں آپ کی بہت مشکور ہوں ۔ آپ نے آدھی رات کے وقت شاہراہ پر میری مدد کی جس کے باعث میں اپنے قریب المرگ خاوند کے پاس اس کی زندگی میں پہنچ گئی اور اس کی آخری باتیں سن لیں ۔ میں آپ کی ہمیشہ مشکور رہوں گی ۔ اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے اور آپ دوسروں کی بے لوث خدمت کرتے رہیں ۔ آمین ۔ آپ کی ممنون  ۔ بیگم ۔ ۔ ۔ “

عید مبارک ۔ کلُ عام اَنتُم بخیر

رمضان کا مبارک مہینہ ختم ہونے کو ہے ۔ الله سبحانُهُ و تعالٰی سب کے روزے اور عبادتيں قبول فرمائے
عید کے دن فجر کی نماز سے مغرب کی نماز تک یہ ورد جاری رکھیئے ۔ نماز کیلئے جاتے ہوئے اور واپسی پر بلند آواز میں پڑھنا بہتر ہے

اللهُ اکبر اللهُ اکبر لَا اِلَہَ اِلْاللهُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ
لَهُ الّمُلْکُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیٍ قَدِیر
اللهُ اکبر اللهُ اکبر لَا اِلَہَ اِلْاللهُ و اللهُ اکبر اللهُ اکبر  و للهِ الحمد
اللهُ اکبر اللهُ اکبر لَا اِلَہَ اِلْاللهُ و اللهُ اکبر اللهُ اکبر  و للهِ الحمد
اللهُ اکبر اللهُ اکبر لَا اِلَہَ اِلْاللهُ و اللهُ اکبر اللهُ اکبر  و للهِ الحمد
اللهُ اکبر کبِیرہ والحمدُللهِ کثیِرہ و سُبحَان اللهِ بکرۃً و أصِیلا

اللّہُمَ صلٰ الله سیّدنا محمد و علٰی آلهِ و صحبهِ و سلِّمو تسلِما

میں اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی طرف سے آپ سب کی خدمت ميں عيدالفطر کا ہديہِ تبريک پيش کرتا ہوں
الله کریم آپ سب کو دائمی عمدہ صحت ۔ مُسرتوں اور خوشحالی سے نوازے ۔ آمين ثم آمين ۔

آیئے سب انکساری ۔ رغبت اور سچے دِل سے دعا کریں اے مالک و خالق و قادر و کریم و رحمٰن و رحیم و سمیع الدعا
رمضان المبارک میں ہوئی ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگذر فرما اور ہمارے روزے اور دیگر عبادتیں قبول فرما
اپنا خاص کرم فرماتے ہوئے ہمارے ہموطنوں کو آپس کا نفاق ختم کر کے ایک قوم بننے کی توفیق عطا فرما
ہمارے ملک کو اندرونی اور بیرونی سازشوں سے محفوظ رکھ
ہمارے ملک کو امن کا گہوارہ بنا دے
ہمیں ۔ ہمارے حکمرانوں اور دوسرے رہنماؤں کو سیدھی راہ پر چلا
ہمارے ملک کو صحیح طور مُسلم ریاست بنا دے
آمین ثم آمین

محبت کا صلہ

جب کسی سے  آپ  بے  پناہ محبت کریں

ضروری نہیں کہ وہ آپ سے محبت کرنے لگے

محبت کے بدلے میں محبت کی امید نہ رکھیئے

اس کے دل میں محبت جاگنے کا انتظار کیجئے

اس کے دل میں نہ بھی جاگے تو کم از کم آپ کے دل میں تو پیدا ہوئی

اور یہی آپ کی محبت کا صلہ ہے

مدینہ منوّرہ کی محبت

اُنہوں نے مجھے مدینہ منوّرہ سے رخصت کر دیا،

میں نے بہت عذر کیا کہ میرا یہاں سے ہلنے کو جی نہیں چاہتا لیکن وہ نہ مانے، فرمانے لگے پانی کا برتن بہت دیر تک آگ پر پڑا رہے تو پانی اُبل اُبل کر ختم ہو جاتا ہےاور برتن خالی رہ جاتا ہے، دنیا داروں کا ذوق شوق وقتی اُبال ہوتا ہے، کچھ لوگ یہاں رہ کر بعد میں پریشان ہوتے ہیں، ان کا جسم تو مدینے میں ہوتا ہے لیکن دل اپنے وطن کی طرف لگا رہتا ہے۔ اس سے بہتر ہے کہ انسان رہے تو اپنے وطن میں مگر دل مدینے میں لگا رہے

قدرت الله شہاب

قرآن شریف کا اَدَب

قرآن شریف کا اَدَب یہ ہے کہ ہم اسے اچھی طرح سمجھ کر اس پر صحیح طرح عمل کریں لیکن لوگ قرآن شریف کا اَدَب اِس طرح کرتے ہیں کہ اسے چُومتے ہیں آنکھوں سے لگاتے ہیں اور مخمل میں لپیٹ کر اُونچی جگہ پر رکھ دیتے ہیں تا کہ اُس کی بے اَدَبی نہ ہو

کیا قرآن شریف یا حدیث میں اِس قسم کی کوئی ہدائت ہے ؟

ہم میں سے زیادہ تر ایسے ہیں جنہوں نے قرآن شریف کو کبھی سمجھنے کی کوشش نہیں کی ۔ بہت کم ہیں جنہوں نے ترجمہ کے ساتھ پڑھا ہے اور اس سے بھی کم جو دین پر عمل کرنے کی کوشش کر تے ہیں

لوگوں نے قرآن و حدیث سے مبرّا (بعض مخالف) اصُول خُود سے وُضع کر لئے ہوئے ہیں اور اُن پر عمل کر کے جنّت کے خواہاں ہیں ۔ کتنی خام خیالی ہے

کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو 1426 سال پہلے آئے ہوئے دین کو آج کے ترقّی یافتہ دور میں ناقابلِ عمل قرار دیتے ہیں ۔ فانی انسان کے بنائے ہوئے سائنس کے کسی فارمولے کو (جو قابلِ تغیّر ہیں) رَد کرنے کے لئے ہمیں سالہا سال محنت کرنا پڑتی ہے لیکن الله سُبحانُهُ و تعالٰی کے بنائے ہوئے دین کو رَد کرنے کے لئے ہمیں اتنی عُجلت ہوتی ہے کہ اسے سمجھنے کی کوشش تو کُجا ۔ صحیح طرح سے پڑھتے بھی نہیں

میں یقین رکھتا ہوں کہ اگر عربی نہ بھی آتی ہو پھر بھی قرآن شریف کی عربی میں تلاوت ثواب کا کام ہے اور روزانہ تلاوت برکت کا باعث ہے ۔ میرا خیال ہی نہیں تجربہ بھی ہے کہ اگر عربی میں تلاوت باقاعدہ جاری رکھی جائے تو مطلب سمجھنے میں ممِّد ثابت ہوتی ہے ۔ لیکن جو بات میری سمجھ میں آج تک نہیں آئی وہ یہ ہے کہ ویسے تو ہم قرآن شریف کو سمجھنا برطرف کبھی کھول کر پڑھیں بھی نہیں اور نہ اس میں لکھے کے مطابق عمل کریں مگر کسی کے مرنے پر یا محفل رچانے کے لئے فَرفَر ایک دو پارے پڑھ لیں اور سمجھ لیں کہ فرض پورا ہو گیا

الله سُبحانُهُ و تعالٰی ہمیں قرآن شریف کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا ربِ العالمین

خودی ؟

جس بندہء حق بیں کی خودی ہو گئ بیدار

شمشیر کی مانند ہے برّندہ و برّاق

اس کی نگہ شوق پہ ہوتی ہے نمودار

ہر ذرّے میں پوشیدہ ہے جو قوّت اشراق

اس مرد خدا سے کوئی نسبت نہیں تجھ کو

تو بندہء آفاق ہے ۔ وہ صاحب آفاق

تجھ میں ابھی پیدا نہیں ساحل کی طلب بھی

وہ پاکیء فطرت سے ہوا محرم اعماق

علامہ محمد اقبال