Category Archives: انتباہ

قائد اعظم ناکام سیاستدان تھے ؟ ؟ ؟

جمعہ بتاریخ 16 نومبر 2016ء میں ٹی وی پر وزیر اعظم پاکستان کی پریس کانفرنس دیکھ رہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا

وہ لیڈر ہی نہیں جو یو ٹرن لینا نہیں جانتا ۔ اُس سے بڑا بے وقوف لیڈر نہیں ہوسکتا ۔ نپولین اور ہٹلر نے یوٹرن نہ لے کر تاریخی شکست کھائی ۔ نواز شریف نے عدالت میں یوٹرن نہیں لیا ۔ جھوٹ بولا۔

میرے منہ سے نکلا

اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیْمِ
اَستٌغَفَرالُلُه آلُعظّيَم ۆاتٌۆبْ اِلَيهِ

پھر یہ دعا پڑھی

اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظَلَّتْ، وَرَبَّ الأَرَضِينَ وَمَا أَقَلَّتْ، وَرَبَّ الشَّيَاطِينِ وَمَا أَضَلَّتْ، كُنْ لِي جَارًا مِنْ شَرِّ خَلْقِكَ كُلِّهِمْ جَمِيعًا أَنْ يَفْرُطَ عَلَيَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَوْ أَنْ يَبْغِيَ، عَزَّ جَارُكَ، وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ

الحمدلله ہم مسلمان ہیں ۔ مسلمان ہونے کے ناطے ہمارے لئے قرآن شریف پر مکمل یقین کرنا اور اس میں لکھے الله سُبحانُه؛ و تعالٰی کے ہر فرمان پر عمل کرنے کی کوشش کرنا لازم ہے ۔ قرآن الحکیم میں کئی آیت ایسی نہیں جس سے ہمیں ارادہ یا بیان بدلنے کے حق میں اشارہ مِلتا ہو

حقیقت یہ ہے کہ ہم الله کے فرمان کو بھُول چکے ہیں اور اپنے دُنیاوی لالچ کا پیٹ بھرنے کے لئے نِت نئے بہانے تلاش کرتے ہیں
موجودہ حالات قوم کی بے راہ رَوی کا نتیجہ ہیں جس کی نسبت سب کی توجہ میں قرآن شریف کی صرف 2 آیات کی طرف مبزول کرانا چاہتا ہوں ۔ یہ میرے ہموطنوں کے لئے ایک واضح پیغام ہیں

(1) سورت 13 الرعد آیت 11 ۔ إِنَّ اللّہَ لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ
اللہ تعالٰی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے
(2) سورت 53 النّجم آیت 39 ۔ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی
ترجمہ ۔ اور یہ کہ ہر انسان کیلئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی

سوشل میڈیا اور ہم

آج پوری دنیا کی سیاسی ۔ سماجی اور ثقافتی زندگی سوشل مِیڈیا کے کنٹرول میں ہے جو لوگوں کے جذبات و خیالات کو کنٹرول کرنے اور اُن کے اذہان پر اثر انداز ہونے والا سب سے طاقتور ہتھیار ہے

سُوۡرَةُ 49 الحُجرَات آیة 6 ۔ بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ جَاۗءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَيَّنُوْٓا اَنْ تُصِيْبُوْا قَوْمًۢا بِجَــهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰي مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِيْنَ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو
(فاسِق صرف غیرمُسلم نہیں ہوتا بلکہ وہ بظاہر مسلمان بھی فاسِق ہے جو بَد اعمال ہو)

سُوۡرَة 17 ُ بنیٓ اسرآئیل / الإسرَاء آیة 6
وَلَا تَــقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ ۭ اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰۗىِٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْــــُٔــوْلًا

کسی ایسی چِیز کے پِیچھے نہ لگو ۔جِس کا تُمہیں عِلم نہ ہو۔ یقیناً آنکھ ، کان اور دِل سب ہی کی باز پُرس ہونی ہے

سُوۡرَةُ 4 النِّسَاء آیۃ 83
وَاِذَا جَاۗءَھُمْ اَمْرٌ مِّنَ الْاَمْنِ اَوِ الْخَوْفِ اَذَاعُوْا بِهٖ ۭوَلَوْ رَدُّوْهُ اِلَى الرَّسُوْلِ وَاِلٰٓى اُولِي الْاَمْرِ مِنْھُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِيْنَ يَسْتَنْۢبِطُوْنَهٗ مِنْھُمْ ۭ وَلَوْلَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهٗ لَاتَّبَعْتُمُ الشَّيْطٰنَ اِلَّا قَلِيْلًا

یہ لوگ جہاں کوئی اِطمینان بخش یا خَوفناک خَبَر سُن پاتے ہیں اُسے لے کر پھَیلا دیتے ہیں حالانکہ اگر یہ اُسے رسول ﷺاور اپنی جماعت کے ذمہ دار اصحاب تک پہنچائیں تو وہ ایسے لوگوں کے عِلم میں آجائے جو اِن کے درمیان اِس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ اس سے صحیح نتیجہ اَخَذ کر سکیں ۔ تُم لوگوں پر اللہ کی مہربانی اور رحمت نہ ہوتی تو (تُمہاری کمزوریاں ایسی تھیں کہ ) معدُودے چَند کے سِوا تُم سب شیطان کے پِیچھے لگ گئے ہوتے

نیز فرمان رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم ہے ۔ كفى بالمرء كذبا أن يحدث بكل ما سمع

کسی اِنسان کے جھُوٹا (ایک روایت کے مطابق گناہگار) ہونے کیلئے اِتنا ہی کافی ہے کہ ہر سُنی سنائی بات (بغیر تحقیق کے) آگے بیان کر دے ۔ (صحيح مسلم 5)

عمل ۔ نہ کہ حسب نسب

نوح علیہ السلام کا بیٹا جہنم میں گیا
ابراھیم علیہ السلام کا والد جہنم میں گیا
لوط علیہ السلام کی بیوی جہنم میں گئی
اور
فرعونِ مصر کی بیوی جنت میں گئی

یہ مشاہدات اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے ہمیں اس لئے کرائے کہ ہم سمجھ جائیں کہ ہر آدمی کے کام صرف اُس کے اپنے اعمال آئیں گے نہ کہ کسی بخشے ہوئے اللہ کے نیک بندے سے تعلق یا نیک آدمی کی اولاد ہونا

احساسِ کمتری یا وطن دُشمنی ۔ بیکن ہاؤس سکول سِسٹم

میرے عِلم میں یہ بات آئی ہے کہ بیکن ہاؤس سکول سِسٹم نے طلباء کے والدین کو ایک خط بھیجا جس پر 22 اگست 2016ء کی تاریخ ہے
یہ خط طالب عِلموں کے نظم و نسق کے متعلق ہے
اس خط کا پانچواں نقطہ یہ ہے
Foul language is NOT ALLOWED within and outside the school premises, in the morning, during the school hours beaconhouse and after home time. Foul language includes taunts, abuses, Punjabi and the hate speech.

پنجابی زبان کو گندھی زبان کے تحت لکھا گیا ہے اور طنز ۔ گالی ۔ نفرت انگریز تقریر کے برابر کہا گیا ہے
اس طرح ایک طرف مُلک کی قومی زبان کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ بولی اور سمجھی جانے والی زبان کی توہین کی گئی ہے تو دوسری طرف دُنیا کے 9 کروڑ پنجابی بولنے والوں کی توہین کی گئی ہے

یہاں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ سکول کے کرتا دھرتا شدید قسم کے احساسِ کمتری میں مُبتلاء ہیں ۔ جس زبان کو آجکل پنجابی کہا جاتا ہے یہ صرف صدیوں پرانی ہی نہیں بلکہ پنجابی ادب کا معیار بہت اُونچا ہے اور پرانے زمانہ میں اس زبان میں بہت سا صوفیانہ کلام بھی لکھا گیا ہے ۔ بابا فرید ۔ بابا بھُلہے شاہ اور اُستاد محمد بخش کے صوفیانہ کلام بین الاقوامی شہرت رکھتے ہیں

میں بہت پہلے لکھ چکا ہوں کہ جس زبان کا نام 200 سال قبل اُردو رکھا گیا اس نے اُسی لاہور میں جنم لیا جسے آج پنجابی کا گھر کہا جاتا ہے اور پنجابی کو اُردو کی ماں کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا ۔ پنجابی دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں میں گیارہویں نمبر پر ہے
1 ۔ چینی ۔ ایک ارب 10 کروڑ
2 ۔ انگریزی ۔ 33 کروڑ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 3 ۔ ہسپانوی ۔ 30 کروڑ
4 ۔ اُردو ۔ 25 کروڑ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 5 ۔ عربی ۔ 20 کروڑ
6 ۔ بنگالی ۔ 18 کروڑ 50 لاکھ ۔ ۔ ۔ ۔ 7 ۔ ولندیزی ۔ 16 کروڑ
8 ۔ روسی ۔ 16 کروڑ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 9 ۔ جاپانی ۔ 12 کروڑ 50 لاکھ
10 ۔ جرمن ۔ 10 کروڑ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 11 ۔ پنجابی ۔ 9 کروڑ
12 ۔ جاوانیز ۔ 8 کروڑ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 13 ۔ فرانسیسی ۔ 7 کروڑ 50 لاکھ
۔
حیرت تو یہ ہے کہ پنجابی بیکن ہاؤس سکول سِسٹم کے مالکوں کے آباؤ اجداد کی زبان بھی ہے

بیکن ہاؤس سکول سِسٹم نے اپنی آفِیشِیئل ویب سائٹ پر وضاحت اِن الفاظ میں کی ہے

We are NOT going to disown the circular that has been shared on social media, but we need to STRONGLY clarify (which anyone who reads English can easily understand from context) that our School Head in Sahiwal was referring to a ban on profanity and cursing in Punjabi,

گویا پڑھنے والوں کو انگریزی کی سمجھ نہیں آئی ۔ beaconhouse-2بیکن ہاؤس سکول سِسٹم کے کارپرادزوں کی آنکھ سے دیکھتے تو اُنہیں Punjabi کی بجائے Punjabi cursesلکھا ہوا نظر آتا جبکہ curses کا لفظ وہاں موجود ہی نہ تھا ۔
اس وضاحت سے ایک اور سوال جنم لیتا ہے کہ ”کیا گالی صرف پنجابی میں ہی گندی ہوتی ہے کسی اور زبان میں نہیں ؟“

اس پاکستانیوں سے اربوں روپے کمانے والے سکول سِسٹم کی فاؤنڈر اور ڈائریکٹر ہیں بیگم نسرین محمود قصوری جو قوم کی سب سے زیادہ ہمدرد ہونے کی دعویدار سیاسی جماعت تحریکِ انصاف کے ایک اہم راہنما خورشید محمود قصوری کی بیوی ہیں

کیا مذہب یہی سِکھاتا ہے ؟

آج میں ویب گردی کر رہا تھا تو اچانک ایک ویب سائٹ نظر آئی جس پر میری تحقیقاتی تحریر ” بنی اسراءیل اور ریاست اسرائیل“ کا کچھ حصہ ہُو بہُو نقل کیا ہوا نظر آیا لیکن میرے بلاگ کا حوالہ نہیں دیا ہوا
البتہ لکھا ہے کہ یہ عبارت فلاں جگہ سے نقل کی گئی ہے
دونوں ویب سائٹس پر عنوان ہے

حضرت اُستاد انصاریان کے دفتر کی ویب سائٹ

کیسے اُستاد اور کیسے شاگرد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حیرت ہے

ملاحظہ ہو بلاگ کے سرِ ورق کی تصویر
unnamed

سب چور ہیں

جو کچھ میں آج لکھنے جا رہا ہوں اگر کوئی قاری اس میں سے کچھ غلط سمجھے یا اس سے متفق نہ ہو یا کچھ سمجھ نہ آئے تو ضرور اپنے خیالات کا اظہار کرے ۔ میں مشکور ہوں گا

کہیں بھی چلے جایئے اگر لوگ گپ شپ کر رہے ہیں تو بات حکومت پہ پہنچنے پر بحث میں تیزی آ جاتی ہے ۔ بالآخر ایک اپنے تئیں مفکّر کوئی صاحب فتوٰی صادر کر دیں گے
”سب ہی چور ہیں“۔
اگر محفل والوں سے میری بے تکلّفی ہو تو میں کہہ دیتا ہوں ”اگر یہ جُملہ میں کہوں تو آپ کا اپنے متعلق کیا خیال ہے ؟“

حکمران ہماری پسند کے نہ ہوں یا ہمارا کام نہ کرتے ہوں تو اُنہیں ہم چور کہتے ہیں ۔ یہ نہیں سوچتے کہ ہمارا اپنا کردار و عمل کیسا ہے ۔ تھوڑی دیر کیلئے بھُول جایئے کہ آپ کیا ہیں پھر اپنے اِرد گِرد نظر ڈالیئے ۔ آپ دیکھیں گے کہ اکثرلوگ (50 فیصد سے زائد) نیچے درج سب یا اِن میں سے اکثر عوامل کے مالک ہوں گے

1 ۔ کسی کی خدمت یا مدد کرتے ہیں تو اللہ کی رضا کا خیال نہیں ہوتا بلکہ دل میں ہوتا ہے کہ یہ شخص ہمارے کام آ سکتا ہے
2 ۔ مذاق کا نام دے کر کسی کو تکلیف پہنچاتے یا چوری کرتے ہیں
3 ۔ نظر صرف اپنے فائدہ کی طرف رکھتے ہیں چاہے اس سے کسی دوسرے کا نقصان ہو جائے
4 ۔ اپنے مفاد کیلئے دوسرے کا حق یا خُوشی پامال کرتے ہیں ۔ مثال کے طور پر اپنی باری لینے کی بجائے دھونس یا تعلق استعمال کرتے ہیں
5 ۔ کوئی دیکھ نہ رہا ہو یا نظر بچا کر اپنے معمولی یا وقتی لُطف کیلئے گُناہ کے مُرتکِب ہوتے ہیں ۔ یہ احساس نہیں ہوتا کہ اللہ ہر جگہ سب کچھ دیکھ رہا ہے
6 ۔ اپنے چھوٹے سے فائدہ یا آرام کی خاطر مُلکی قانون یا دینی حُکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں مثال کے طور پر کچھ لوگ اپنا غَلَط کام کروانے کیلئے یا درُست کام جلدی کروانے کیلئے رشوت کی پشکش کرتے ہیں اور بہانہ ہوتا ہے ”مجبور ہیں ۔ اس کے بغیر کام نہیں ہوتا“۔
7 ۔ ووٹ دیتے وقت دیانتدار اور مُخلصانہ خدمت کی بنیاد کو چھوڑ کر جذبات اور ذاتیات کی رَو میں بہہ کر ووٹ دیتے ہیں

حقیقت یہ ہے کہ اللہ سبحانُہُ و تعالٰی کا فرمان اٹَل ہے اور کسی صورت جھُٹلایا نہیں جا سکتا
سورت 13 الرعد آیت 11 إِنَّ اللّہَ لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ (ترجمہ ۔ اللہ تعالٰی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دِلوں میں ہے)
سورت 53 النّجم آیت 39۔ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی (ترجمہ ۔ اور یہ کہ ہر انسان کیلئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی)

خود غرضی یا نیکو کاری

بعض اوقات انسان جتنا مذہب میں آگے بڑھتا جاتا ہے اپنے تئیں اتنا ہی صحیح اور مُنصف سمجھنے لگتا ہے
ایسا انسان کے اندرونی مسئلے کے سبب ہوتا ہے
مذہبی پیش قدمی رحم و دردمندی پیدا کرتی ہے ۔ عدالت نہیں
اللہ کی یاد میں دل نرم ہوتے ہیں ۔ سخت نہیں
اگر دل سخت ہو رہا ہو تو اس کا مطلب ہے دل میں اللہ نہیں بلکہ خود نمائی گھر کر رہی ہے
البتہ لبادہ مذہب کا اوڑھ رکھا ہے