Monthly Archives: May 2019

فخر و تکبّر

اپنے اِسی بلاگ پر میری 23 اکتوبر 2005ء کی تحریر سے

سورۃ 31 لقمان آیت 18 اور 19
اور لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر
نہ زمین میں اکڑ کر چل
اللہ کسی خود پسند اور فخر جتانے والے شخص کو پسند نہیں کرتا
اپنی چال میں اعتدال اختیار کر اور اپنی آواز ذرا پست رکھ
سب آوازوں سے زیادہ بری آواز گدھوں کی آواز ہوتی ہے

بات چیت

اپنے بلاگ پر میری 16 اکتوبر 2005ء کی تحریر سے

سورۃ 2 البقرۃ آیۃ 42 ۔ باطل کا رنگ چڑھا کر حق کو مشتبہ نہ بناؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو

اپنے بلاگ پر میری 19 اکتوبر 2005ء کی تحریر سے

سورۃ 61 الصف آیۃ 2 اور 3 ۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو ۔ تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہر ؟ اللہ کے نزدیک یہ سخت نا پسندیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں

انصاف ۔ گواہی

اپنے بلاگ پر میری 16 اکتوبر 2005ء کی تحریر

سورۃ 4 النّسآء آیۃ 58 ۔ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہل امانت کے سپرد کرو ۔ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ کرو ۔ اللہ تم کو نہائت عمدہ نصیحت کرتا ہے اور یقینا اللہ سب کچھ دیکھتا اور سنتا ہے

سورۃ 4 النّسآء آیۃ 135 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ انصاف کے علمبردار اور خدا واسطے کے گواہ بنو اگرچہ تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہاری اپنی ذات پر یا تمہارے والدین اور رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو ۔ فریق معاملہ خواہ مالدار ہو یا غریب ۔ اللہ تم سے زیادہ ان کا خیرخواہ ہے ۔ لہٰذا اپنی خواہشِ نَفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو ۔ اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے ۔

رمضان کریم

سب مُسلمانوں کو رمضان کريم مبارک
اللہ الرحمٰن الرحيم آپ سب کو اور مجھے بھی اپنی خوشنودی کے مطابق رمضان المبارک کا صحیح اہتمام اور احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے
روزہ صبح صادق سے غروبِ آفتاب تک بھوکا رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ اللہ کے احکام پر مکمل عمل کا نام ہے ۔ اللہ ہمیں دوسروں کی بجائے اپنے احتساب کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں حِلم ۔ برداشت اور صبر کی عادت سے نوازے

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کا حُکم
سورت 2 ۔ البقرہ ۔ آيات 183 تا 185
اے ایمان والو فرض کیا گیا تم پر روزہ جیسے فرض کیا گیا تھا تم سے اگلوں پر تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ
چند روز ہیں گنتی کے پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو یا مسافر تو اس پر ان کی گنتی ہے اور دِنوں سے اور جن کو طاقت ہے روزہ کی ان کے ذمہ بدلا ہے ایک فقیر کا کھانا پھر جو کوئی خوشی سے کرے نیکی تو اچھا ہے اس کے واسطے اور روزہ رکھو تو بہتر ہے تمہارے لئے اگر تم سمجھ رکھتے ہو
‏ مہینہ رمضان کا ہے جس میں نازل ہوا قرآن ہدایت ہے واسطے لوگوں کے اور دلیلیں روشن راہ پانے کی اور حق کو باطل سے جدا کرنے کی سو جو کوئی پائے تم میں سے اس مہینہ کو تو ضرور روزے رکھے اسکے اور جو کوئی ہو بیمار یا مسافر تو اس کو گنتی پوری کرنی چاہیے اور دِنوں سے اللہ چاہتا ہے تم پر آسانی اور نہیں چاہتا تم پر دشواری اور اس واسطے کہ تم پوری کرو گنتی اور تاکہ بڑائی کرو اللہ کی اس بات پر کہ تم کو ہدایت کی اور تاکہ تم احسان مانو

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے رمضان کی فضيلت سورت ۔ 97 ۔ القدر ميں بيان فرمائی ہے
بیشک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے
اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے
شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے
اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حُکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اُترتے ہیں
یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے