انسان اور کتا

شیخ سعدی نے گلستان لکھی ۔ یہ ذومعنی چھوٹی چھوٹی کہانیوں کی فارسی میں لکھی کتاب میں نے 66 سال قبل آٹھویں جماعت میں پڑھی تھی ۔ اِن میں سے 2 کا ترجمہ
(1) ایک درویش کے پاس سے ایک بادشاہ کا گذر ہوا ۔ درویش کے پاس اس کا کُتا بیٹھا تھا
بادشاہ نے مذاق کے طور پر پوچھا ” آپ اچھے ہیں یا آپ کا کُتا ؟ “۔
درویش نے جواب دیا ” یہ کُتا میرا کہنا مانتا ہے اور میرا وفادار ہے ۔ اگر میں اپنے مالک کا وفادار رہوں اور اس کا کہنا مانوں تو میں اچھا ورنہ یہ کُتا مجھ سے اچھا ہے“۔
(2) ایک آدمی کو کُتے نے کاٹ لیا ۔ درد سے اُس کے آنسو نکل آئے
اُس کی کمسِن بچی اُسے کہنے لگی ” بابا روتے کیوں ہو ۔ کُتا آپ سے بڑا تو نہیں تھا ۔ آپ بھی اُس کو کاٹ لیتے”۔
آدمی نے کہا ” بیٹی ۔ ٹھیک ہے کہ کُتا مجھ سے بہت چھوٹا ہے مگر میں انسان ہوں ۔ رو سکتا ہوں ۔ کُتے کو نہیں کاٹ سکتا “۔

This entry was posted in روز و شب, سبق, طور طريقہ, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

One thought on “انسان اور کتا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.