انسان کا فرض

میری جولائی 1955ء کی ڈائری سے انگریزی شاعری کا ایک بند
We are not here to play, to draw to drift
We have hard work to do and loads to lift
Shun not the struggle, it is God’s gift.

This entry was posted in ذمہ دارياں, روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

14 thoughts on “انسان کا فرض

  1. Zikra Khan

    Salam alekum

    Your Quoted Verse of the Poem down below is called Be Strong!: An Old Poem | The Last Refuge

    “We are not here to play, to draw to drift. We had hard work to do and loads to lift. Shun not the struggle, it’s God’s gift.”

    ….

    Man should not try to avoid stress any more than he would shun food, love or exercise.
    … JarOfQuotes.com

    Honestly, I have had to live like a high priestess in the show. It is a very, very lonely life. When you work the way I work – that means hard – there’s no time for play.
    … Ann Miller

    Quote

    Zikra

  2. افتخار اجمل بھوپال Post author

    ذکرٰی خان صاحبہ
    میرا خیال ہے یہ نظم میری آٹھویں جماعت کی کتاب میں تھی ۔ پھر جب میں گیارہویں جماعت میں تھا تو اس کا ایک بند اپنی ڈائری میں لکھ لیا تھا ۔ میں نے دسویں کا امتحان جسے اُس زمانہ میں میٹریکولیشن کہتے تھے پنجاب یونیورسٹی سے پاس کیا تھا ۔ عنوان میں نے اب دیا ہے کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ ہر انسان کا یہ فرض ہے ۔ باقی این مِلر کی یہ بات میں نہیں مانتا کہ اُسے کھیل کا وقت نہیں ملا تھا ۔ اگر این مِلر میری زندگی کو دیکھ لیتیں توشاید پریشان ہو جاتیں ۔ آپ نے دیکھا ہو گا ٹی وی پر کہ فلسطین کے لوگ کس حال میں زندگی گذار رہے ہیں ۔ بچے اُن کے تمام تر پابندیوں اور گولیوں کی بوچھاڑ کے باوجود کھیلنے کا وقت بھی نکال لیتے ہیں ۔ ویسے نامعلوم آپ کے ہاں اسرائیل کی دہشتگردی کی وڈیوز دکھائی بھی جاتی ہیں یا نہیں

  3. Zikra Khan

    سلام مسنون

    ہر قوم کا اپنا ایک نظریہ ہوتا ہے. چاہے وہ نظریہ خود اس قوم کے کچھ لوگوں کے لیئے قابل قبول ہو یا قابل رد اس سے قطع نظر. اُس شاعر نے اپنے نظریے کو اپنی نظم میں پیش کیا جس کے ایک بند کو آپ نے پیش فرمایا. اس قوم نے اپنے شاعر کے پیش کردہ نظریہ کو قومی جذبہ کے ساتھ سراہا اور اسے قبول بھی کیا.

    آپ ایک طرف دوسروں کے نظریات کو پیش بھی کرتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اصرار بھی کہ آپ اسے نہیں مانتے. آپ اگر نہیں مانتے تو اچھی بات ہے. تو پھر اس نظریہ کے رد میں آپ اپنا نظریہ پیش فرماتے. ورنہ مجھ جیسا ایک ادنیٰ قاری کیا سمجھے گا آپ کے اس کوٹ ان کوٹ سے کہ آپ چاہتے کیا ہیں اس کی کچھ وضاحت بھی تو پیش فرمایں.

    اور آخیر میں آپ نے جو سوال کیا ہے اسے آپ ہی کی سمجھ پہ چھوڑتی ہوں کہ آپ خود صاحب فہم ہیں.

    ذکریٰ خان

  4. افتخار اجمل بھوپال Post author

    ذکرٰی خان صاحبہ ۔ و علیکم السلام
    میرا خیال ہے کہ میں کم عقلی ۔ کم عِلم اور ناقص اُردو کی وجہ سے بات سمجھا نہیں پایا ۔ میں نے نظریہ سے اختلاف کیا ہوتا تو یہ شعر اپنے پاس محفوظ کر کے پھر نقل کیوں کرتا ۔ میں نےاین مِلر کے اس خیال سے اختلاف کیا کہ کھیل کا وقت نہیں ملا ۔ ہاں کھیل سے مراد ”اللے تللے“ ہے تو اچھا ہوا اس میں وقت ضائع نہیں کیا ۔ آخر میں آپ نے کچھ میری سمجھ پر چھوڑ دیا ہے ۔ اگر میں سمجھدار ہوتا تو سب قارئین آفرین مرحبا نہ کر رہے ہوتے
    مجھے تو یہ بھی سمجھ نہیں آئی کہ آپ اُردو کو کبھی اُردو میں اور کبھی انگریزی میں کیوں لکھتی ہیں
    :)

  5. Zikra Khan

    جی محترم

    سلام علیکم

    آپ نے جو بھی کہا درست کہا اور یہ بات تو خود میرے ذہن میں بھی آئی کہ ‘اردو فیڈز’ میں اردو کو فروغ اور انگلش کے لیئے کوئی دوسرے نام سے ہو تو زیادہ مناسب ہوتا پر پتہ نہیں انگلش کا دخل کیونکر ہوا اردو فیڈز میں.

    مجھے جہاں تک یاد ہے پچھلے سال اردو فیڈز کی کوئی سی جوبلی منائی جارہی تھی تو کسی اہم رہنما نے اردو فیڈز میں Roman Urdu میں بھیجے گئے کمنٹس کی حوصلہ شکنی کرنے کی ہدائت فرمائی تھی کہ اردو کے فروغ کے لیئے یہ قدم انتہائی ضروری تصور ہوگا.

    اب ظاہر سی بات ہے آپ کے لیئے مجبوری رہی ہوگی کہ آپ نے اپنی ڈائری کے اوراق کے زبان کو بدلنا مشکل ہو جاتا. جب آپ نے انگریزی زبان میں لکھے نوٹس کو انگریزی ہی میں رہنے دیا ہے تو اس پر کمنٹس انگریزی ہی میں دیا جانا میرے نزدیک زیادہ صحیح تھا. اسی لیئے میں نے انگریزی کا جواب انگریزی میں لکھ دیا تو اس میں الجھن کس بات کی ہوئی آپ کو جو آپ کی سمجھ نہیں آئی.

    ذکریٰ خان

  6. افتخار اجمل بھوپال Post author

    ذکرٰی خان صاحبہ ۔ و علیکم السلام و رحمۃ اللہ
    مجھے سے پھر نا اہلی ہوئی ۔ میں کہنا یہ چاہ رہا تھا کہ اُردو کو انگریزی میں لکھنا جسے انگریزوں کی ہندوستان پر قابض حکومت کے زمانہ میں رومن اُردو کہا جاتا تھا اور اسے انگریزوں نے ہی رائج کیا تھا لیکن دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ انگریزوں نے خود رومن ہندسے چھوڑ کر عربی کے ہندسے اپنائے ہوئے تھے ۔ مزید وضاحت کی کوشش کرتا ہوں ۔یعنی جب آپ اُردو کو اُردو رسم الخط میں لکھ سکتی ہوں تو پھر اُردو کو کبھی انگریزی رسم الخط میں لکھیں ۔ یہ میری اس تحریر پر آپ کے تبصرہ کے متعلق نہیں تھا بلکہ آپ کے لکھے تمام تبصروں کی بنیاد پر تھا

  7. Zikra Khan

    جناب محترم

    سلام علیکم

    پھر میں شاید سمجھی نہیں اور اب بھی نہیں سمجھ پائی کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں. میری کسی تحریر سے کوٹ ان کوٹ کر کے بتائیے گا کیا لکھنا چاہیئے تھا اور میں نادانستً کیا لکھتی آرہی ہوں.

    وسلام

    ذکریٰ

  8. افتخار اجمل بھوپال Post author

    محترمہ ذکری خان صاحبہ. السلام علیکم و رحمۃ اللہ

    میری 31 مئی کی تحریر “ایک توجہ طلب حقیقت” پر اپنا 5 جون کا تبصرہ دیکھیئے. شاید میری بات سمجھ آ جائے

  9. Zikra Khan

    محترم

    سلام علیکم

    آپ کی ٣١ مئ والی تحریر لگتا ہے Archive ہو گئ ہے. اس وقت آخری مضمون جو دکھائی دے رہا ہے وہ ہے ” ٹیلی نار کو فورجی سپیکٹرم مل گیا ہے” غالبً ٦ جون کا ہے.

    آپ کو زحمت ہورہی ہوگی جانے دیجئے.

    ذکریٰ خان

  10. افتخار اجمل بھوپال Post author

    محترمہ ذکرٰی خان صاحبہ ۔ السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاۃ
    اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی آپ کے عِلم میں اضافہ فرمائے ۔ آمین ۔ آپ متذکرہ تحریر کو میرے بلاگ پر کیوں تلاش نہیں فرماتیں ؟ دہرہ دون کو آپ پاکستان کے نقشہ میں تلاش فرمائیں گی تو نہیں ملے گا ۔ آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ آپ تحریر کا عنوان یعنی ایک توجہ طلب حقیقت براؤزر میں لکھیئے اور تلاش کیجئے ۔ دوسرا طریقہ ہے کہ جس مجمع بلاگ میں آپ نے تلاش کیا ۔ اس میں میری کوئی اور تحریر کھول لیجئے ۔ اس تحریر کے یو آر ایل میں سے تاریخ اور عنوان مٹا کر تازہ کیجئے ۔ میرا بلاگ کھُل جائے گا ۔ اس میں آپ میری پورے 11 سالوں کی تحاریر دیکھ سکتی ہیں ۔ یہ تو تھی تعلیم و تربیت ۔ اب حا ضر ہے میری تحریر کا ربط ۔ اس پر کلِک کر کے اسے کھول لیجئے ۔
    https://theajmals.com/blog/2016/05/%d8%a7%db%8c%da%a9-%d8%aa%d9%88%d8%ac%db%81-%d8%b7%d9%84%d8%a8-%d8%ad%d9%82%db%8c%d9%82%d8%aa/
    چلیئے اور بھی آسان کر دیتا ہوں ۔ یہ رہا آپ کا تبصرہ جس پر میں نے اعتراض کیا تھا کہ جب آپ اُردو کو اُردو میں لکھ سکتی ہیں پھر اُردو کو انگریزی میں کیوں لکھا
    Aap gaaleban meri baat nahi samjhe. Mujhe to sirt apke jawabi comments se matlab tha. Chalye koi baat nahi mai apne alfaz wapas leti hoon.

  11. Zikra Khan

    محترمی

    سلامِ مسنون

    جی جی

    بالکل صحیح فرمایا تھا آپ نے اور میرے زہن سے یہ بات اوجھل ہو گئی تھی کہ جب میں اردو میں لکھ سکتی تھی تو رومن میں کیوں لکھی.

    بات دراصل یہ تھی کہ اس وقت اپنے موبائل میں ملٹی لنگول کیبورڈ والی ایپ مینے انسٹال نہیں کی تھی اور دو چار تبصرے میں اپنی فرینڈ کے موبائل سے اردو میں واٹس ایپ میں ٹائپ کرکے اپنے موبائل کے واٹس ایپ کے پیج میں کاپی کیئے. اتنا لمبا پروسیجر نہ اپنا کر میں نے سوچا کہ جن محترم کو مجھے رومن اردو میں تبصرہ بھیجنا ہے وہ شاید Mind نہ کریں.

    آپ کے اعتراض سے بات طویل ہوئی تو معلومات میں اضافہ ہوا کہ آپ کے بلاگ سے کسی دوسرے بلاگر کے پرانے سے پرانے مضمون کو دیکھا جاسکتا ہے یہ نالج مجھے نہیں تھی. فرض کیجئے مضمون یاد نہیں رہا پر بلاگر کا نام یاد ہے تب کیسے پہنچا جائے گا مطلوبہ مضمون پر.؟

    ذکریٰ خان

  12. افتخار اجمل بھوپال Post author

    . ذکری خان صاحبہ السلام علیکم
    آپ براؤزر میں میرا پورا نام اردو میں اور پھر انگلش میں لکھ کر تلاش کیجئے. پھر میرے بلاگ کا عنوان یعنی میں کیا ہوں لکھ کر تلاش کیجئے. جو جو ملے مجھے بتایئے

  13. Zikra Khan

    محترمی

    سلام مسنون

    جی آپ کے کہنے کے مطابق براوزر میں “میں کیا ہوں” لکھ کر سرچ کیا تو سرچ رزلٹس میں سات مختلف انٹریز کے ساتھ پیج اوپن ہوا.

    شکریہ آپ کا Patience کے ساتھ رہنمائی فرمانے کا. میں تو ڈر رہی تھی کہیں برس نہ پڑیں کہ آپ کیا دماغ کھا رہی ہیں ایک ہی بات کو لے کر. کیونکہ روزے کی حالت میں ویسے ہی ہر کوئی الجھنے کے موڈ میں ہوتا ہے کچھ انہی جیسے معاملات پر.

    ذکریٰ خان

  14. افتخار اجمل بھوپال Post author

    ذکرٰی خان صاحبہ ۔ السلام علیکم
    روزہ ہمیں صبر ۔ تحمل اور برداشت سِکھاتا ہے ۔ گرمی کھانا نہیں
    لگے ہاتھوں براؤزر میں میرا اُردو میں نام لکھ کر بھی تلاش کیجئے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.