رائے کا اختیار

کسی کو آپ کے متعلق رائے قائم کرنے کا اختیار نہیں
کیونکہ در حقیقت کوئی نہیں جانتا کہ آپ کِن حالات سے گذرے ہیں
اُنہوں نے آپ کے متعلق قِصے سُنے ہوں گے
لیکن
وہ اُس احساس کو نہیں پہنچ سکتے جو آپ کے دِل نے محسوس کیا

This entry was posted in روز و شب, طور طريقہ, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

3 thoughts on “رائے کا اختیار

  1. Beenai

    جناب افتخار اجمل صا حب،
    السلام وعلیکم،
    بالکل درست فرمایا۔ آج کل سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ
    دوسروں کے بارے میں پہلے سے رائے قائم کر لیتے ہیں۔
    بقول پروین شاکر:
    رائےپہلے سے بنالی تونے
    تیرے دل میں ہم گھر کیا کرتے

    مثال کے طور پر نوکری کر نے والی لڑ کیوں کے بارے میں عمومی رائے
    یہی ہے کہ وہ اچھی نہیں ہوتیں، خودپسند، لڑاکا، گھومنے پھر نے کی شوقین،
    من پسند لڑکوں سے شادی کر نے والی ، پیسے اڑانے کی شوقین ہوتی ہیں۔
    جبکہ گھر یلو عورتیں باوفا، محنتی اور قانع ہوتی ہیں۔

    حقیقت میں اکثر ایسا نہیں ہوتا ہے۔
    بہت سی انتہائی شر یف لڑ کیاں انتہائی مجبوری میں گھر سے نکلتی ہیں
    کمانا ان کی مجبوری ہے مگر شرافت سے کام نمٹا کے گھر چلی جاتی ہیں۔
    لیکن کیا کیجئے !
    رائے ہے تو ہے

  2. افتخار اجمل بھوپال Post author

    بینائی صاحبہ
    آپ لڑکیوں کے بارے میں درست کہہ رہی ہیں لیکن لڑکے بھی اس طرز عمل سے نہیں بچتے. میری بڑی بہن جو جنوری میں فوت ہوئیں وہ ڈاکٹر تھی اور ساری عمر ملازمت کی. میری بیٹی اور دونوں بہو ملازمت کرتی ہیں. اب تو اسلام آباد میں دیکھا ہے کہ لڑکیاں پورا پردا کئے لڑکوں کے ساتھ کام کرتی ہیں. کچھ نے تو چہرہ بھی چھپایا ہوتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.