یہ ترقی ہے یا جہالت

کمپیوٹر اور پھر سمارٹ موبائل فون عام ہونے کے بعد پڑھے لکھے لوگ فیس بُک پر جو دیکھتے ہیں شیئر کر دیتے ہیں ۔ کتنے لوگ ہیں جو تصدیق کرتے ہیں کہ جو وہ شیئر کرنے لگے ہیں وہ حقیقت ہے یا اختراع ؟
میرا خیال کہ اگر تصدیق کرنے لگیں تو شاید کوئی بھی شیئر نہ کرے ۔ جبکہ کہا گیا ہے کہ ” کسی کے جھوٹا ہونے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ کوئی بات سُنے اور بغیر تصدیق کے آگے بیان کر دے“۔

جھوٹ کی قسمیں جس کے مرتکب اکثر لوگ ہوتے ہیں
لوگوں کو ہنسانے کیلئے غلط بیانی کرنا
کھانا مزیدار نہ بھی ہو تو کسی کو خوش کرنے کیلئے کہنا ”بہت مزیدار ہے“۔
کسی کی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے بیماری کا دورہ پڑنا یا بیہوش ہو جانا
کسی کو بیوقوف بنانے کیلئے یا شُغل کی خاطر غلط بیانی کرنا ۔ اپریل فُول بھی اِسی میں آتا ہے
اپنے آپ کو مُشکل سے نکالنے کیلئے غلط بیانی کرنا
دوسرے کے سامنے چھوٹا ہونے کے ڈر سے غلط بیانی کرنا
ذاتی نفع کی خاطر غلط بیانی کرنا جیسے کوئی چیز خریدتے ہوئے کہنا کہ ”فلاں تو اتنی قیمت پر دے رہا ہے“۔
دوسرے کو نقصان پہنچانے کی خاطر غلط بیانی کرنا جیسے کوئی راستی پوچھے تو راستہ نہ معلوم ہوتے ہوئے یا جان بوجھ کر اُسے غلط راستہ بتانا
جس خبر کی سچائی کی تصدیق نہ کی ہو اُسے بیان کرنا (ابتداء میں اس کی مچال دی جا چکی ہے)۔
ذاتی مفاد کے تحت سچ بولنے کی بجائے چُپ رہنا
کسی کی توجہ یا محبت حاصل کرنے کیلئے غلط دعوٰی یا غلط بیانی کرنا
حقیقت معلوم نہ ہوتے ہوئے کسی کے حق میں گواہی دینا
اپنے آپ کو جھوٹی تسلی دینا

This entry was posted in پيغام, روز و شب, طور طريقہ, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

7 thoughts on “یہ ترقی ہے یا جہالت

  1. Nazneen khan

    جنابِ محترم

    سلام مسنون

    آپ کی آج کی جھوٹ پر مبنی پوسٹ پر کمنٹس نہ پاکر یہ احساس ہوا کہ ہم سب لوگ کسی نہ کسی شکل میں جھوٹ بولتے ہی ہیں. اور اسی احساس کے تحت اپنے آپ کو شرمندہ پاکر کسی نے بھی کمنٹ نہیں دیا جبکہ آپ نے کوئی شرط نہیں لگائی کہ جس کسی میں جھوٹ کا شائبہ بھی ہو وہ کمنٹ سے اجتناب کرے. ایک طرح سے آپ کی یہ تزکیر کامیاب رہی. میں بھی اپنے آپ کو کمنٹس نہ دینے والوں کے زمرے میں شامل پاتی ہوں. شکریہ

    نازنین خان

  2. Beenai

    جنا ب افتخار اجمل صا حب،
    السلام و علیکم،
    آ پ کی یہ پوسٹ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ ہماری قوم میں منا فقین کی تمام صفات جمع ہوچکی ہیں۔
    جس میں سے پہلی ہے: جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔
    میں خود بھی خود کو اس سے مبرا یا الگ نہیں کر سکتی۔
    یقینا کبھی آفس میں ڈا نٹ پھٹکار سے جان بچانےکو جھوٹ بولا اور کبھی کسی اورنقصا ن سے بچنے کو۔
    مگر میں احتیاط کرتی ہوں کہ مذاق میں جھوٹ نہ بولوں یا اپنے چھوٹے چھوٹے بھانجے بھانجی
    کو خوش کر نے کو جھوٹ نہ بولوں۔
    خوشامد اور جھوٹی تعریف سے بھی حتی الامکان اجتنا ب کرتی ہوں ۔
    اللہ میری مدد فر مائے ۔ آمین

  3. راحیل فاروق

    واہ افتخار صاحب۔
    باقی سب سے تو ہم متفق ہیں لیکن یہ کھانا مزیدار نہ ہونے پر بھی تعریف کرنے کی مناہی کچھ گڑبڑ ہے۔ ہم ایسا ہی کرتے تھے۔ لیکن شادی کے بعد سسرال والوں نے باور کرایا کہ یہ بڑی بدتہذیبی ہے۔ سو ہم نے بھی جھوٹ کے پلندے لڑھکانے سیکھ لیے۔ اب تو عادت ہو گئی ہے۔ بلکہ بعض اوقات چکھنے سے بھی پہلے احتیاطاً تعریفوں کے ایک دو پل باندھ دیتے ہیں۔ زمانہ جھوٹ بولتا ہی نہیں، بلواتا بھی ہے۔ زیادہ حدِ ادب!

  4. افتخار اجمل بھوپال Post author

    راحیل فاروق صاحب
    اگر کھانا مزیدار نہ ہو اور میزبان جانتے ہوں کہ اچھا نہیں اور تعریف کر دی جائے تو میزبان کیا سمجھیں گے. تعریف یا مذاق؟

  5. سیما آفتاب

    السلام و علیکم ورحمتہ اللہ
    بالکل متفق۔۔۔
    جھوٹ کو مصلحت کے ریپر میں لپیٹ دیا گیا ہے اب ۔۔ مگر اس طرح حقیقت بدلتی تھوڑی ہے ۔۔۔ اور رہی بار سوشل میڈیا پر شئیرنگ کی تو بس اپنی پذیرائی کے لئے دھڑا دھڑ پوسٹ کی جاتی ہیں یہ تحقیق کیے بغیر کہ وہ سچ ہیں یا جھوٹ ۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.