چوزہ چال ؟ ؟ ؟

ہمیں ساتویں اور آٹھویں جماعت میں اُردو اور انگریزی کے سارے محاورے اور ضرب المثل پڑھائے گئے تھے اور اِن کے معنی اور استعمال بھی سمجھایا گیا تھا ۔ نامعلوم آجکل بھی پڑھائے جاتے ہیں یا پرانے زمانے کی بات سمجھ کر نصاب سے نکال دیئے گئے ہیں

””بھیڑ چال“عام محاورہ ہے ۔ البتہ ”چوزہ چال“ انسانوں کا طور طریقہ دیکھ کر میں نے خود بنایا ہے ۔ میں نے سکول کے زمانہ میں چیونٹیوں کے حوالہ سے ایک محاوہ ”چیونٹی چال“ بھی بنایا تھا ۔ اس کے متعلق میں 22 فروری 2011ء کو لکھ چکا ہوں ۔ اب سوچتا ہوں کہ وہ بھی کسی حد انسانوں پر لاگو ہوتا ہے ۔ آج کی تحریر صرف چوزہ چال کے متعلق ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ قارئین کو خاص کر جو انگریزی سکولوں میں پڑھے ہیں ان محاوہ کا مطلب نہ جانتے ہوں اسلئے مختصر طور پر بتا دیتا ہوں

”بھیڑ چال“۔ بھڑوں کا ریوڑ اکٹھے جا رہا ہو تو ایک بھڑ اگر آگے چل پڑے تو باقی تمام بھیڑیں اُس کے پیچھے چل پڑتی ہیں ۔ بھیڑوں کی اس چال کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے گوالے ریوڑ کو ہانکنے کیلئے ایک بھیڑ کو سر کے قریب سے پکڑ کر آگے چلنے لگتے ہیں تو ساری بھیڑیں اُن کے پیچھے چلنے لگتی ہیں ۔ ہمارے سیاسی لیڈر بھی لوگوں کے ساتھ کچھ ایسا ہی کرتے ہیں

”چیونٹی چال“۔ چیونٹی کی یہ عادت ہوتی ہے کہ جس راستہ سے وہ کسی جگہ جاتی ہے اُسی راستہ سے واپس آتی ہے ۔ جہاں سے چیونٹی گذر کر گئی ہو اُس راستہ پر ایک پتہ یا کوئی اور چیز رکھ دیں تو چیونٹی واپسی پر بھٹک جائے گی اور چاروں طرف کافی گھوم پھر کر اُسے اپنا راستہ ملے گا ۔ آجکل کئی طالب علم ایسے ہی ہیں کہ خاص طرز سے امتحان کی تیاری کرتے ہیں ۔ اگر امتحان میں سوال کی عبارت بدل دی جائے تو ”نصاب سے باہر (Out of Course)“ ہونے کا احتجاج شروع ہو جاتا ہے

”چوزہ چال“۔ جو لوگ اپنے گھر میں مرغی کے نیچے انڈے رکھ کر چوزے حاصل کرتے ہیں اور اُنہیں پالتے ہیں وہ جانتے ہوں گے کہ اگر ایک چوزہ چونچ میں کچھ لے کر ایک طرف کو بھاگے تو باقی سب چوزے اپنا کام چھوڑ چھاڑ اُسی طرف اس طرح بھاگیں گے کہ پہلے بھاگنے والے چوزے کو آگے سے لیں ۔ ایسا کرتے ہوئے کئی چوزے گر کر اُٹھتے ہیں اور بھاگتے ہیں ۔ یہ عمل ضرور ہو گا خواہ آگے بھاگنے والے چوزے کے منہ میں کچھ بھی نہ ہو اور وہ ویسے ہی جوش میں آ کر بھاگا ہو

ہمارے شہروں کی سڑکوں پر اکثر گاڑیوں والے اپنے سے اگلی گاڑی کے پیچھے بھاگ کر اُس سے آگے نکلنے کی کوشش کر رہے ہوتے ۔ دوسرے الفاظ میں ہماری سڑکوں پر انسانوں کی ”چوزہ چال“ روزانہ دیکھنے کو ملتی ہے

This entry was posted in روز و شب, طور طريقہ, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

6 thoughts on “چوزہ چال ؟ ؟ ؟

  1. Pingback: چوزہ چال ؟ ؟ ؟ « Jazba Radio

  2. Bushra khan

    محترمی

    سلامِ مسنون

    آپ نے بھی چُن کر اچھا موضوع پیش فرمایا Just for change.

    “خواہ آگے بھاگنے والے چوزے کے منہ میں کچھ نہ بھی ہو اور وہ ویسے ہی جوش میں آکر بھاگا ہو.”

    چوزوں کی نفسیات سے بھی واقفیت ہے آپ کو…. ہاہاہا Funny

    ذہنی ورزش کیلیئے اچھی تحریر اور عمدہ خیال..

    بشریٰ خان

  3. افتخار اجمل بھوپال Post author

    بشرٰی خان صاحبہ
    آپ کا تبصرہ پڑھنے کے بعد میں نے اپنی تحریر دیکھی تو معلوم ہوا کہ میں ایک غلطی کر گیا تھا جو اب میں نے درست کر دی ہے ۔ یہ غلطی ”چیونٹی چال“ کا حوالہ نہ دینے کی تھی جو میں پہلے لکھ چکا ہوں اب میں نے درست کر دیا ہے جس سے اب آپ چیونٹی چال بھی پڑھ سکتی ہیں اور یہ لکھنے کی وجہ بھی

  4. Bushra khan

    ہاں محترمی

    چیونٹی چال میں سہی فرمایا آپ نے کہ ایسا بارہا دیکھنے سننے اور تجربے میں آیا ہے کہ سوال کو گھما کر پوچھا جائے تو سب کہنے لگیں گے آوٹ آف سیلابس سوال کیا گیا ہے.

    شکریہ

    بشریٰ خان

  5. کوثر بیگ

    ہاہاہا بہت عمدگی سے مخلوق کی فطرت کو سمجھنے اور اس پر محاورہ بنا یا اور سمجھایا ہے ۔واہ بہت خوب

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.