بچوں کی باتیں ۔ میری پوتی ھناء

ماشاء اللہ میری 2 پوتیاں (10 سال اور ڈھائی سال) اور ایک پوتا (5 سال) ہیں ۔ بڑی پوتی بڑے بیٹے زکریا کی بیٹی ہے اور اٹلانٹا ۔ جارجیا ۔ امریکہ میں ہے ۔ ہمیں 11 ستمبر 2001ء کے بعد سے ویزہ نہیں دیتے کہ آرڈننس فیکٹری میں ملازمت کی تھی کہیں وائٹ ہاؤس کو بھک سے نہ اُڑا دوں ۔ وہ لوگ 3 سال بعد آتے ہیں ۔ پوتا اور چھوٹی پوتی چھوٹے بیٹے فوزی کے بچے ہیں جو پونے 7 سال سے دبئی میں ہے ۔ تینوں بچے بہت پیار کرنے والے ہیں اور دادا ۔ دادی سے بہت لگاؤ رکھتے ہیں ۔ دراصل یہ والدین کی تربیت کا اثر ہوتا ہے

تینوں بچوں کے پیار کا طریقہ فرق فرق ہے ۔ چھوٹی پوتی ھناء سب سے زیادہ بے باک ہے ۔ 2 واقعات بیان کرتا ہوں

پہلا واقعہ ۔ جنوری تا اپریل 2014ء ہم دبئی میں تھے ۔ ھناء اپنی امی کے کام میں مُخل ہو رہی تھی ۔ میں سنگل صوفہ پر بیٹھتا تھا ۔ ھناء عام طور پر آ کر میری گود میں یا مجھے ایک طرف کر کے میرے ساتھ بیٹھ جاتی تھی ۔ اس دن میں نے اُس کا دھیان اپنی امی سے ہٹانے کی کوشش کیIMG-20131015-WA0004
میں ”ھناء ۔ آؤ دادا کے پاس بیٹھ جاؤ“
ھناء ”نہیں“
میں ”ھناء دادا سے پیار کرتی ہے“
ھناء ”نہیں“
میں ”دادا ھناء سے پیار کرتے ہیں“
ھناء ”نہیں“
میں ”ھناء دادا سے باتیں کرو“
ھناء ”نہیں“
میں ”دادا ھناء سے بات کرنا چاہتے ہیں“
ھناء ”نہیں نہیں نہیں“

جب نہیں کی کچھ زیادہ ہی گردان ہوگئی تو میں نے ایک کرتب سوچا اور کہا ”ابراھیم ۔ آپ دادا سے پیار کرتے ہو ۔ آؤ دادا کے پاس بیٹھ جاؤ“
ابراھیم کے میرے پاس پہنچنے سے پہلے ھناء میری گود میں بیٹھ کر مجھ سے لپٹ گئی ۔ ایک ہاتھ سے بھائی کو پیچھے کرتی جائے اور کہتی جائے ”میرے دادا ۔ میرے دادا“

دوسرا واقعہ ۔ پچھلی عیدالاضحےٰ پر بچے اسلام آباد آئے ہوئے تھے ۔ کھانے کی 4 فٹ چوڑی 8 فٹ لمبی میز کے ایک سِرے پر ایک کرسی ہے جس پر میں بیٹھتا ہوں اور باقی سب کی بھی کرسیاں مقرر ہیں ۔ میز کی لمبائی کے ساتھ چار چار کرسیاں ہیں اور دوسرے سرے پر 3 کرسیاں ۔ ھناء ہمیشہ ہر ایک کو اُس کی کرسی پر بٹھاتی تھی ۔ ایک دن ھناء میری کرسی پر بیٹھ گئی

میں نے کہا ”ھناء ۔ یہ دادا کی کرسی ہے“
پھر بہو بیٹی نے کہا “ھناء ۔ دادا کو بیٹھنے دو“
ھناء میرے داہنے ہاتھ والی لمبائی کے ساتھ آخری کرسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ”دادا ۔ وہاں بیٹھ جائیں“
میں وہاں نے بیٹھ کر کہا ”ھناء دادا سے پیار کرتی ہے“
ھناء ”نہیں“
ھناء کی دادی نے کہا ”ھنا دادی سے پیار کرتی ہے“
ھناء ”نہیں ۔ میں دادا سے پیار کرتی ہوں“
میں نے کہا ”میں کھانا کیسے کھاؤں ؟“
ھناء نے اپنی امی سے کہا”دادا کو کھانا دیں“
بہو بیٹی نے کہا ”میں نہیں دیتی ۔ آپ خود جا کر دو“
ھناء مجھ سے مخاطب ہو کر قریب والی کرسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے”یہاں آ جائیں“

کھانا کھانے کے بعد ھناء اپنی امی سے چاکلیٹ کا ڈبہ لے کر آئی سب سے اچھی چاکلیٹ نکال کر مجھے دی پھر دادی کو دی ۔ اپنے والدین اور پھوپھو کو ایک ایک چاکلیٹ دے کر پھر ہمیں ایک ایک چاکلیٹ اور دی ۔ اس کے بعد میری گود میں بیٹھ گئی ۔ کبھی میرے ساتھ بغل گیر ہو کبھی چومے اور دادا یہ دادا وہ باتیں کرتی جائے جیسے مجھے راضی کر رہی ہو

This entry was posted in 1 ميرا خاندان, آپ بيتی, روز و شب, طور طريقہ, معلومات, یادیں on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

2 thoughts on “بچوں کی باتیں ۔ میری پوتی ھناء

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.