Monthly Archives: September 2014

ذرا نم ہو ۔ ۔ ۔

قصور کے نواحی گاؤں کے ایک غریب دُکاندار طالب علم سعید احمد نے انٹر امتحانات میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہے ۔قصور سے 30 کلومیٹر دور کھڈیاں کے قریبی گاؤں ساندہ Qasur 2nd Position 2014کلاں کے محنت کش رحمت علی کے صاحبزادے سعید احمد نے گورنمنٹ ہائیر سیکنڈرل سکول کھڈیاں سے 934 نمبر حاصل کئے۔ سعید احمد گاؤں سے 5 کلومیٹر دور سائیکل پر سکول جاتا اور شام کو اپنے گھر میں قائم دکان میں سودا سلف بیچ کر تعلیمی اخراجات پورا کرتا رہا

سعید احمد کے والد کا کہنا ہے کہ اس کا بیٹا اس پر بوجھ نہیں رہا ۔ اس کا ہاتھ بٹاتا ہے، اس کے اچھے مستقبل کے لئے حکومت سے بھی امید یں ہیں۔ رحمت علی کے عزیز رشتہ دار، اساتذہ اور اہل محلہ،بھی بہت خوش ہیں ۔ سعید احمد نے ثابت کردیا کہ حصول کا شوق ہو اور لگن سچی ہو تو غربت راہ کی دیوار نہیں بنتی

سچے قائد کی یاد میں

آج 11 ستمبر ہے ۔ 66 سال قبل یہی تاریخ تھی کہ ہند و پاکستان کے مسلمانوں کا عظیم رہنما اس دارِ فانی سے ملکِ عدم کو کوچ کر گیا
مجھے وہ وقت یاد ہے جب اپنے عظیم قائد کی رہنمائی میں مسلمانانِ ہند کی جد و جہد میں اپنا حصہ ڈالنے کیلئے میں نے 1947ء میں تیسری جماعت کا طالب علم ہوتے ہوئے کالج کے لڑکوں کے جلوس میں شامل ہو کر نعرے لگائے تھے
بن کے رہے گا پاکستان
لے کے رہیں گے پاکستان ۔
What do you want – Pakistan
پاکستان کا مطلب کیا ؟ لا الہ الاللہ
مسلم لیگ کے راہنماؤں کی طرف سے یہ خصوصی اجازت ہمیں صرف ایک دن کیلئے ایک مخصوص علاقہ کے اندر دی گئی تھی ۔ ہر بچے نے بڑے جوش و خروش کے ساتھ نعرے لگائے تھے

قائدِ اعظم کی خواہشات اور ارادوں کے مطابق
نہ ہم اپنے ملک پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنا سکے
نہ ہم اپنے ملک پاکستان کو ایک خودار ۔ باوقار اور ایماندار قیادت دے سکے
نہ ہم اپنے ملک پاکستان کو جدید ۔ ترقی یافتہ اور پُرامن ملک بنا سکے

کوئی ہے جو ہم سے نام نہاد ترقی اور تبدیلی کے کھوکھلے نعرے لے لے
کوئی ہے جو ہم سے بدامنی اور مذہب یا روشن خیالی کے نام پر کی جانے والی انتہاء پسندی لے لے
کوئی ہے جو ہمیں ہمارا 1948ء والا غیر ترقی یافتہ لیکن خلوص بھرا پاکستان واپس کر دے
کوئی ہے جو ہمیں قائد اعظم کا پاکستان واپس کر دے

ہمیں 1948 کا پاکستان چاہئیے

مزمل ریاض شیخ کی 2007ء میں لکھی گئی تحریر

کابینہ کااجلاس تھا، اے ڈی سی نے پوچھا سر اجلاس میں چائے پیش کی جائے یا کافی، چونک کر سر اٹھایا اورسخت لہجے میں فرمایا ”یہ لوگ گھروں سے چائے کافی پی کر نہیں آئیں گے، اے ڈی سی گھبرا گیا، آپ نے بات جاری رکھی ”جس وزیر نے چائے کافی پینی ہو وہ گھر سے پی کر آئے یا پھر واپس گھر جا کر پیئے قوم کا پیسہ قوم کے لئے ہے وزیروں کے لئے نہیں۔“ اس حکم کے بعد کابینہ کے اجلاسوں میں سادہ پانی کے سوا کچھ پیش نہ کیا گیا۔ گورنر جنرل ہاؤس کے لئے ساڑھے 38 روپے کا سامان خریدا گیا آپ نے حساب منگوا لیا ، کچھ چیزیں محترمہ فاطمہ جناح نے منگوائی تھیں حکم دیا یہ پیسے ان کے اکاؤنٹ سے کاٹے جائیں، دو تین چیزیں ان کے ذاتی استعمال کیلئے تھیں فرمایا یہ پیسے میرے اکاؤنٹ سے لے لئے جائیں۔ باقی چیزیں گورنر جنرل ہاؤس کے لئے تھیں فرمایا ٹھیک ہے یہ رقم سرکاری خزانے سے ادا کر دی جائے لیکن آئندہ احتیاط کی جائے۔

برطانوی شاہ کا بھائی ڈیوک آف گلوسٹر پاکستان کے دورے پر آ رہا تھا برطانوی سفیر نے درخواست کی ”آپ اسے ایئر پورٹ پر خوش آمدید کہہ دیں ، ہنس کر کہا، میں تیار ہوں لیکن جب میرا بھائی لندن جائے گا تو پھر برٹش کنگ کو بھی اس کے استقبال کے لئے ایئر پورٹ آنا پڑے گا“ ایک روز اے ڈی سی نے ایک وزٹنگ کارڈ سامنے رکھا آپ نے کارڈ پھاڑ کر پھینک دیا اور فرمایا ”اسے کہو آئندہ مجھے شکل نہ دکھائے“ یہ شخص آپ کا بھائی تھا اور اس کا قصور صرف اتنا تھا اس نے اپنے کارڈ پر نام کے نیچے ”برادر آف قائد اعظم محمد علی جناح گورنر جنرل پاکستان“ لکھوا دیا تھا۔

زیارت میں سردی پڑ رہی تھی کرنل الٰہی بخش نے نئے موزے پیش کر دیئے دیکھے تو بہت پسند فرمائے ریٹ پوچھا بتایا دو روپے، گھبرا کر بولے یہ تو بہت مہنگے ہیں عرض کیا سر یہ آپ کے اکاؤنٹ سے خریدے گئے ہیں فرمایا میرا اکاؤنٹ بھی قوم کی امانت ہے ایک غریب ملک کے سربراہ کو اتنا عیاش نہیں ہونا چاہئے۔ موزے لپیٹے اور کرنل الٰہی بخش کو واپس کرنے کا حکم دے دیا۔ زیارت ہی میں ایک نرس کی خدمت سے متاثر ہوئے اور اس سے پوچھا ”بیٹی میں تمہارے لئے کیا کر سکتا ہوں“ نرس نے عرض کیا سر میں پنجاب سے ہوں میرا سارا خاندان پنجاب میں ہے میں اکیلی کوئٹہ میں نوکری کر رہی ہوں آپ میری ٹرانسفر پنجاب کر دیں اداس لہجے میں جواب دیا ”سوری بیٹی یہ محکمہ صحت کا کام ہے گورنر جنرل کا نہیں“

اپنے طیارے میں رائٹنگ ٹیبل لگوانے کا آرڈر دے دیا فائل وزارت خزانہ پہنچی تو وزیر خزانہ نے اجازت تو دے دی لیکن یہ نوٹ لکھ دیا ”گورنر جنرل اس قسم کے احکامات سے پہلے وزارت خزانہ سے اجازت کے پابند ہیں“ آپ کو معلوم ہوا تو وزارت خزانہ سے تحریری معذرت کی اور اپنا حکم منسوخ کردیا اور رہا پھاٹک والا قصہ تو کون نہیں جانتا ، گل حسن نے آپ کی گاڑی گزارنے کے لئے ریلوے کا پھاٹک کھلوا دیا تھا آپ کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا پھاٹک بند کرانے کا حکم دیا اور فرمایا ”اگر میں ہی قانون کی پابندی نہیں کروں گا تو پھر کون کرے گا؟“

یہ آج سے 60 برس پہلے کا پاکستان تھا وہ پاکستان جس کے سربراہ محمد علی جناح تھے لیکن پھر ہم ترقی کرتے کرتے اس پاکستان میں آگئے جس میں پھاٹک تو ایک طرف رہے، سربراہ مملکت کے آنے سے ایک گھنٹہ پہلے سڑکوں کے تمام سگنل بند کر دیئے جاتے ہیں دونوں اطراف ٹریفک روک دی جاتی ہے اور جب تک شاہی سواری نہیں گزرتی ٹریفک کھلتی ہے اور نہ ہی اشارے۔ جس ملک میں سربراہ مملکت وزارت خزانہ کی اجازت کے بغیر جلسوں میں پانچ پانچ کروڑ روپے کا اعلان کر دیتے ہیں وزارت خزانہ کے انکارکے باوجود پورے پورے جہاز خرید لئے جاتے ہیں جس میں صدروں اور وزیر اعظم کے احکامات پر سیکڑوں لوگ بھرتی کئے گئے اتنے ہی لوگوں کے تبادلے ہوئے اتنے لوگ نوکریوں سے نکالے گئے اور اتنے لوگوں کو ضابطے اور قانون توڑ کرترقی دی گئی جس میں موزے تو رہے ایک طرف ، بچوں کے پوتڑے تک سرکای خزانے سے خریدے گئے جس میں آج ایوان صدر کا ساڑھے 18 اور وزیر اعظم ہاؤس کا بجٹ 20 کروڑ روپے ہے جس میں ایوان اقتدارمیں عملاً بھائیوں بھتیجوں بھانجوں بہنوں بہنوئیوں اور خاوندوں کا راج رہا جس میں وزیر اعظم ہاؤس سے سیکرٹریوں کو فون کیا جاتا تھا اور کہا جاتا تھا ”میں صاحب کا بہنوئی بول رہا ہوں“ جس میں امریکا کے نائب وزیر کے استقبال کے لئے پوری کی پوری حکومت ایئر پورٹ پرکھڑی دکھائی دیتی ہے اور جس میں چائے اور کافی تو رہی دور ، کابینہ کے اجلاس میں پورا لنچ اور ڈنر دیا جاتا ہے اور جس میں ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس کے کچن ہر سال کروڑوں روپے دھواں بنا دیتے ہیں یہ پاکستان کی وہ ترقی یافتہ شکل ہے جس میں اس وقت 16 کروڑ غریب لوگ رہ رہے ہیں

جب قائد اعظم گورنر جنرل ہاؤس سے نکلتے تھے تو ان کے ساتھ پولیس کی صرف ایک گاڑی ہوتی تھی اس گاڑی میں صرف ایک انسپکٹر ہوتا تھا اور وہ بھی غیر مسلم تھا اور یہ وہ وقت تھاجب گاندھی قتل ہو چکے تھے اور قائد اعظم کی جان کو سخت خطرہ تھا ۔ قائد اعظم اس خطرے کے باوجود سیکورٹی کے بغیر روز کھلی ہوا میں سیر کرتے تھے لیکن آج کے پاکستان میں سربراہ مملکت ماڈرن بلٹ پروف گاڑیوں، ماہر سیکورٹی گارڈز اور انتہائی تربیت یافتہ کمانڈوز کے بغیر دس کلو میٹر کا فاصلہ طے نہیں کر سکتے ہم اس ملک میں مساوات رائج نہیں کر سکے

دسویں سالگرہ

مجھے بلاگنگ کرتے ہوئے 10 سال ہو چکے ہیں ۔ میں نے پہلا بلاگ 9 ستمبر 2004ء کو شروع کیا تھا اور اس پر صرف انگریزی لکھنا شروع کی ۔ میرے پہلے بلاگ کا عنوان تھا ” منافقت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name is “
یہاں کلِک کر کے میری پہلی تحریر دیکھی جا سکتی ہے
قارئین کے اصرار پر اسی بلاگ پر انگریزی کے ساتھ ساتھ اُردو بھی لکھنا شروع کر دی ۔ اُس زمانہ میں بلاگ پر اُردو لکھنا آج کی طرح بچوں کا کھیل نہ تھا
ایک صفحہ جس پر اُردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں تحاریر موجود ہیں یہاں کلِک کر کے دیکھا جا سکتا ہے
اپریل 2005ء میں محسوس ہوا کہ اُردو میں وہ کچھ لکھا جائے جو میرے ہموطنوں کیلئے زیادہ مفید ہو اور انگریزی بلاگ کو بین الاقوامی امور کیلئے مُختص کر دیا جائے ۔ چنانچہ 5 مئی 2005ء سے اُردو کا الگ بلاگ شرع کر دیا تھا جو الحمد للہ بلاگر سے شروع ہو کر ورڈ پریس سے ہوتا ہوا میری اپنی ویب سائٹ پر چل رہا ہے

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ لعنتی

ایسے پڑھے لکھے حضرات جنہیں لوگ عقلمند سمجھتے ہیں اور اِن کی بات کو اہمیت دیتے ہیں کہتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ
” اِن مسلمانوں سے تو کافر بہتر ہیں“۔
ایسا کہتے ہوئے انہیں بالکل احساس نہیں رہتا کہ وہ کتنی بڑی غلطی کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔ ملاحظہ ہو اللہ کا فرمان

سورت 4 ۔ النسآء ۔ آیات 51 و 52 ۔ کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا کچھ حصہ ملا ہے؟ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور کافروں کے حق میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ ایمان والوں سے زیادہ راہ راست پر ہیں ۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالٰی نے لعنت کی ہے ۔ اور جسے اللہ تعالٰی لعنت کر دے تو اس کا کوئی مددگار نہ پائے گا

یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” Real Face of Great Secular Democracy “

ہاتھی کے دانت ۔ کھانے کے ۔ دکھانے کے اور

امریکی نیوز سائٹ اینٹی وار نے 27 جولائی 2014 کو لکھا کہ

رواں برس امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے 8 مسلمان ممالک پر بمباری کی گئی
اسرائیل کی طرف سے جن 4 مسلمان ممالک پر بمبار ی کی گئی یہ سوڈان ، فلسطین ، شام اور لبنان ہیں
جبکہ امریکہ کی طرف سے پاکستان ، یمن ، افغانستان اور صومالیہ پر بم برسائے گئے

سال 2014ء سے قبل امریکہ نے عراق اور لیبیا پر بھی بمباری کی ۔ اس طرح حالیہ برسوں میں امریکا اور اسرائیل کی طرف سے 10 مسلمان ممالک پر بمباری کی گئی

رپورٹ کے مطابق آج دنیا بھر میں ایک ارب 60 کروڑ مسلمان ہیں ۔ 49 ممالک زیادہ تر مسلمان آبادی پر مشتمل ہیں ۔ صرف اس سال ان ممالک میں سے 4 پر اسرائیل کی طرف سے اور 4 پر امریکہ کی طرف سے بمباری کی گئی

سال 2014ء میں امریکہ کی طرف سے جن 4 مسلمان ممالک پر بمباری کی گئی ان میں پاکستان 19 کروڑ 61 لاکھ آبادی کا ملک جہاں 96 فی صد مسلمان ہیں ۔ امریکا کی طرف سے حالیہ ڈرون حملہ 19 جولائی کو کیا گیا جس میں 11 افراد جاں بحق ہوئے ۔ امریکہ نے پاکستان پر 300 سے زائد حملے کئے جن میں ہزاروں افراد جاں بحق ہوئے ۔ ان میں 168 بچے بھی شامل ہیں

یمن جس کی آبادی 2 کروڑ 60 لاکھ ہے جن میں 99 فی صد مسلمان ہیں ۔ 19 اپریل کو امریکہ نے یمن پر فضائی حملہ کیاجس میں 21 افراد جاں بحق ہوئے ۔ اس ملک پر 2009ء سے امریکہ نے ڈرون حملے شروع کر رکھے ہیں

افغانستان 3 کروڑ 18 لاکھ آبادی کا ملک جہاں 80 فی صد مسلمان ہیں ۔ امریکہ نے حالیہ بمباری 19جولائی کو کی جس میں 4 افرا جاں بحق ہوئے ۔ افغانستان پر 2001ء سے امریکہ نے 38100 فضائی حملے کئے اور 17500 بم گرائے

صومالیہ ایک کروڑ چار لاکھ آبادی کا ملک جہاں 99 فی صد مسلمان بستے ہیں ۔ امریکہ نے رواں برس جنوری میں اس پر حملہ کیا ۔

اسرائیل کی طرف سے جن 4 ممالک پر بم برسائے گئے ۔ ان میں سوڈان جو 3 کروڑ 54 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور اس میں مسلمان آبادی کا تناسب96.7 فی صد ہے

21 جولائی کو اسرائیل نے سوڈان میں ایک مشتبہ ہتھیاروں کے گودام پر بم گرا دیا ۔ اسرائیل نے الزام لگایا کہ یہ حماس کے لئے ہتھیار ذخیرہ کئے گئے تھے ۔ 2009ء اور 2012ء میں بھی اسرائیل نے سوڈان پر حملے کئے

فلسطین کی آبادی 18لاکھ ہے جن میں 98 فیصد مسلمان ہیں ۔ وہاں اسرائیل نے آپریشن پروٹیکٹو ایج کے نام سے بمباری کررکھی ہے اور شہید فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرچکی ہے ۔ 2012 میں بھی اسرائیل نے غزہ پر بمبار ی کی، اور 2008ء ۔ 2009ء میں بھی حملہ کیا جس میں 300 بچوں سمیت 1400 شہادتیں ہوئیں

شام ایک کروڑ 79لاکھ آبادی کا ملک جہاں87 فی صد مسلمان ہیں ۔ رواں برس 23 جنوری کو اسرائیلی حملوں میں 4 افراد کو شہید کیا گیا ۔

لبنان 59 لاکھ آبادی کے ملک میں 54 فی صد مسلمان ہیں ۔ 25 فروری کو اسرائیلی جنگی طیاروں نے ایک قافلے پر بمباری کی اور یہ الزام لگایا کہ وہ میزائل لے جا رہا تھا

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ توقعات

جس کی دوسروں سے توقع رکھتے ہیں وہ خوبی پہلے اپنے آپ میں پیدا کیجئے
اگر دنیا کو بدلنا چاہتے ہیں تو اپنے آپ کو بدلیئے
الزامات اور شکایات سے معاملات مزید بگڑتے ہیں
اچھی تبدیلی نعروں جلوسوں اور دھرنوں سے نہیں آتی
بلکہ
پُرخلوص لگاتار محنت سے آتی ہے

یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” Medical Ethics ? “

شیطانی چرخہ اور اس کا سبب

جب 1964ء میں پاکستان میں پہلا ٹی وی چینل (پی ٹی وی) لاہور میں شروع ہوا تو چند عُلماء کے اسے شیطانی چرخہ کہنے پر روشن خیال لوگوں نے شور برپا کر دیا اور عُلماء کو جاہل ۔ ترقی کے دُشمن ۔ مُلک کے دُشمن اور جو کچھ اُن کے منہ میں آیا قرار دے دیا تھا ۔ آج میں اُس دور کا سوچتا ہوں تو کہنے پر مجبور ہو جاتا ہوں کے وہ عُلماء کتنے بارِیک بِین اور دُور اندَیش تھے کہ بالکل درست بات کہی تھی

آرمی چیف نے وزیرِ اعظم سے ملاقات کی ۔ ملاقات کے بعد ترجمان وزیر اعظم ہاؤس نے بتایا کی سکیورٹی اور موجودہ حالات پر بات ہوئی ۔ رات کو طاہر القادری نے اپنے ساتھیوں کو خوشخبری سُنائی کہ ”حکومت کے کہنے پر فوج نے ثالث اور ضامن بننا قبول کر لیا ہے ۔ مجھے آرمی چیف نے بُلایا “۔ اس کے بعد عمران خان بھی اسی پٹڑی پر چڑھ دوڑا ۔ میڈیا شاید بریکنگ نیوز کے چارے کو ترس رہا تھا۔ تمام ٹی وی چینلز پر کہرام مچ گیا اور اس حوالے سے نواز شریف اور اُس کی حکومت کو ہارا ہوا کھلاڑی ثابت کرنے میں ایک نے دوسرے پر بازی لے جانے کی کوششیں شروع کر دیں ۔ اگلا سارا دن اسی میں گذر گیا

بات قومی اسمبلی تک پہنچی جہاں اپوزیشن لیڈر نے ناراضگی کے ساتھ ساتھ جمہوریت اور آئین کے خلاف ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے اور وزیر اعظم کی مکمل حمائت کا اعلان کیا ۔ میڈیا نے تھوڑا سا بیان بدلا اور کہنا شروع کر دیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ حکومت نے آرمی چیف کو مصالحت کا کہا ہے ۔ طاہر القادری نے اپنا دستور جاری رکھتے ہوئے اور اور تقریر کر ڈالی کہ ”نواز شریف حکومت کا اخلاقی جواز ہی باقی نہیں رہا ۔ اب تو فوج نے نواز شریف کا جھوٹ کا پول کھول دیا“۔

وزیرِ داخلہ کا قومی اسمبلی میں بیان قارئین نے ٹی وی سے سُن لیا ہو گا یا اخبار میں پڑھ لیا ہو گا ۔ ذرا دیکھیئے کہ حقیقت کیا ہے ۔ ڈی جی ایس پی آر نے صرف ٹویٹر پر یہ لکھا
Tweet ISPR
ترجمہ ۔ آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم سے گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کے دوران آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے موجودہ بحران کے حل کے لئے سہولت کار کا کردار ادا کرنے کا کہا

According to Merriam Webster dictionary, “facilitate”, means to make (something) easier, to help cause (something), to help (something) run more smoothly and effectively

اُردو ترجمہ facilitate کا ۔ سہولت پیدا کرنا ۔ آسان بنانا ۔ معاملہ حل کرنے میں مدد کرنا ۔ آسان یا مؤثر بنانے میں مدد کرنا
اس کا مطلب کسی طرح بھی ثالثی (moderatorship) یا مصالحت (mediatorship) یا ضمانتی (Sponsor, Surety) نہیں بنتا
It neither means “rapprochement” or “reconcilement”. Nor it means “moderatorship”, “mediatorship”, Sponsor, Surety
طاہر القادری اور عمران خان نے لفظ ”ثالث“ اور “ضامن“ کا بار بار استعمال کیا اور میڈیا ان کے بیانات کو مسلسل اُچھالتا رہا ۔ ٹی وی چینلز میں غلط خبریں دینے اور اشتعال انگیزی میں اے آر وائی سب سے آگے رہا اور اے آر وائی میں بھی لُقمان مبشّر نے جیسے قسم کھا رکھی ہے کہ اس مُلک پاکستان میں تباہی پھیلانا ہے ۔ جب عمران اور طاہر القادری کے حُکم پر اُن کے پیروکار پارلیمنٹ اور وزیرِ اعظم ہاؤس کی طرف بڑھے اور پولیس پر لاٹھیاں اور غلیلوں کے ساتھ شیشے کی گولیوں اور شیشے کے ٹکڑوں کی بارش کر دی تو بجائے درست صورتِ حال بتانے کے اے آر وائی سے 100 فیصد جھوٹ پھیلایا گیا کہ مظاہرین میں سے ایک عورت سمیت 7 آدمی ہلاک ہو گئے ہیں ۔ اس خبر کے سُنتے ہی جو مظاہریں پہلے تشدد پر نہیں اُترے تھے وہ بھی تشدد پر اُتر آئے

درحقیقت موجودہ بحران میڈیا ہی کا پیدا کردہ ہے اور میڈیا ہی اسے بد سے بدتر کی طرف لے جانے میں کوشاں ہے ۔ لیکن میڈیا کاروباری ادارہ ہے اور کوئی کام بغیر منافع کے نہیں کرتا جس میں جائز منافع ہوتا ہے اور ناجائز بھی ۔ زیادہ معاوضہ ناجائز کاموں میں ملتا ہے
دیکھنا یہ چاہیئے کہ منافع کے پیچھے کون ہے ؟

موجودہ صورتِ حال میں طاہر القادری اور عمران خان سامنے نظر آتے ہیں لیکن عام طور پر سامنے نظر آنے والا یا والے کسی اور کے ہاتھ میں کھیل رہے ہوتے ہیں یعنی کسی اور کے روبوٹ بنے ہوتے ہیں جس کا ثبوت یہ بھی ہے کہ جب مذاکرات کامیاب ہو چکے تھے ۔ معاہدہ لکھ کر دستخط ہونا تھے تو تحریکِ انصاف کی کور کمیٹی کے فیصلہ سے متفق ہونے کے بعد کہ آگے نہیں بڑھا جائے گا اچانک عمران خان نے آگے بڑھنے کا حُکم دے دیا