میری کہانی 5 ۔ کرے کوئی بھرے کوئی

یہ خبر تو زبان زدِ عام ہے کہ وطنِ عزیز میں اقرباء پروری زیادہ ہو گئی ہے ۔ اقرباء پروری کے کچھ عام سے طریقے بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ مشتہر ہوتے رہتے ہیں ۔ آج میں اپنے ساتھ بیتے ایک ایسے طریقہءِ کار کا خاکہ پیش کرنے جا رہا ہوں جو شاید قارئین کے علم میں نہ ہو ۔ لیکن پہلے پرٹ اور سی پی ایم کی مختصر تعریف

PERT is Program Evaluation Review Technique۔

CPM is Critical Path Method for network analysis of flow models of a set of operations consisting of definite start and end nodes and fixed activities in between.

1986ء میں وفاقی حکومت کی طرف سے پاکستان آرڈننس فیکٹریز بورڈ (پی او ایف بورڈ) کو ایک خط موصول ہوا کہ ایک سِنیئر افسر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے آپریشنز ریسرچ اینڈ کوانٹِیٹیٹِو ٹیکنیکس (Operations Research and Quantitative Techniques) کورس پر بھیجا جائے ۔ میں اُن دنوں جنرل منیجر ایم آئی ایس تھا ۔ مجھے پوچھا گیا ۔ میں ٹھہرا عِلم کا بھوکا ۔ بلاتوقف ہاں کہہ دیا ۔ 3 ماہ بعد کورس مکمل کر کے واپس لوٹا تو اُس وقت کے ممبر پی او ایف بورڈ برائے پیداوار (”جرمن زبان کا سرٹیفیکیٹ اورمکاری“ والے باس) نے کہا کہ فلاں فیکٹری کا مطالعہ کر کے سفارشات دو کہ اس فیکٹری کی پیداوار کیسے بڑھائی جائے ؟ میں نے اپنے دفتر کے کام کو جاری رکھتے ہوئے اوقاتِ کار کے بعد رات گئے تک کام کر کے ایک ماہ کے عرصہ میں اس فیکٹری میں ہونے والے کام اور تمام مشینوں کا مطالعہ کیا ۔ پَرٹ اور سی پی ایم کے استعمال سے چارٹ بنایا اور سفارشات تیار کر کے موصوف ممبر بورڈ کو پیش کر دیا ۔ یہ سب کچھ نہ تو مجھے واپس ملا اور نہ اس کے متعلق کسی نے مجھ سے بات کی

کچھ ماہ بعد معلوم ہوا کہ موصوف ممبر پی او ایف بورڈ نے اپنے ایک منظورِ نظر افسر کو وہ سب کچھ دے کر متعلقہ فیکٹری میں عارضی طور پر تعینات کر دیا ۔ اُس شخص نے میرے بنائے ہوئے چارٹ اور سفارشات کے مطابق عمل کیا تو اُس فیکٹری کی پیداوار میں 15 فیصد اضافہ ہو گیا ۔ اس کے بعد موصوف ممبر بورڈ نے چیرمین پی او ایف بورڈ کو اُس فیکٹری میں لیجا کر دکھایا کہ اُس شخص نے محنت کر کے قلیل وقت میں اتنی زیادہ پیداوار بڑھا دی ہے اور خرچہ بھی نہیں بڑھا ۔ چنانچہ اُس شخص کو اُس فیکٹری کا ایم ڈی لگا دیا گیا

This entry was posted in آپ بيتی, طور طريقہ, منافقت on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

One thought on “میری کہانی 5 ۔ کرے کوئی بھرے کوئی

  1. Pingback: بابائے مشین گن | میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ What Am I

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.