چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ سیانے کا قول اور حقیقت

کہتے ہیں کسی سیانے نے کہا تھا
1 ۔ اعلٰی دماغ ادراک و فکر کرتے ہیں
2 ۔ درمیانے دماغ واقعات پر بحث کرتے ہیں
3 ۔ چھوٹے دماغ کا موضوعِ بحث لوگ ہوتے ہیں

میں نے زندگی بھر دیکھا کہ اکثر لوگوں کا موضوع زیرِ بحث لوگ ہی ہوتے ہیں
تو
کیا اس کا مطلب لیا جائے کہ اکثر لوگوں کے دماغ چھوٹے ہوتے ہیں ؟

یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” I Am Not A Terrorist

This entry was posted in روز و شب, طور طريقہ, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

7 thoughts on “چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ سیانے کا قول اور حقیقت

  1. میرا پاکستان

    ہماری زندگی کا تجربہ تو اس قول کی تائید کرتا ہے۔ یہ واقعی سچ ہے کہ عام آدمی واقعات پر بحث کرتے ہیں اور اکثریت انہی لوگوں پر مشتمل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں پروفیسر کم اور عام مزدور زیادہ ہوتے ہیں۔

  2. اسد حبیب

    جی ہاں ! میں نے بھی اب تک اسے ٹھیک ہی پایا ہے۔ ہمارے ایک استاد نے جب ہمیں یہ کہاوت/قول سنایا تھا تو آخر میں یوں کہا تھا۔۔۔
    But the greatest mind act in silence.
    یعنی سب سے اعلی دماغ بغیر شور مچائے خاموشی سے عمل کرتے ہیں۔

  3. افتخار اجمل بھوپال Post author

    افضل صاحب
    قول اپنی جگہ لیکن میں نے اپنا تجربہ لکھا ہے اور میرا واسطہ اَن پڑھ مزدوروں کے ساتھ زندگی میں بہت کم پڑا ہے چنانچہ میں نے پڑھے لکھے لوگوں کے متعلق لکھا ہے ہاں البتہ صرف پروفیسروں کی بات بھی نہیں کی ۔ ویسے پروفیسر بھی ان مین شامل ہیں

  4. افتخار اجمل بھوپال Post author

    اسد حبیب صاحب
    اس قول کو میں درست ہی سمجھتا ہوں لیکن میں نے عصرِ حاضر کی بات کی ہے جس میں صرف سیاستدانوں پر نہیں ہر ایک پر تنقید کی جاتی ہے ۔ جس کا چاہا مذاق اُڑایا جا رہا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.