چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ سوچیئے

دیکھنے والے سوچیں کہ ایسے بھی ہیں جو بینائی سے محروم ہیں
سُننے والے سوچیں کہ ایسے بھی ہیں جو قوتِ سماع سے محروم ہیں
خوشبو سُونگھنے والے سوچیں کہ ایسے بھی ہیں جو سونگھنے کی حس سے محروم ہیں
بولنے والے سوچیں کہ ایسے بھی ہیں جو قوتِ گویائی سے محروم ہیں
چلنے والے سوچیں کہ ایسے بھی ہیں جو چلنے سے محروم ہیں
جو سوچ کے ماضی میں دیکھی یا پڑھی باتیں یا کر سکتے ہیں وہ سوچیں کہ ایسے بھی ہیں جو سوچنے کی طاقت سے محروم ہیں

میری یاد داشت جو سوچنے کا نتیجہ ہوتی ہے میرے ساتھیوں ۔ دوستوں اور کچھ قارئین میں بھی مشہور تھی ۔ میری سونگھنے کی حس بھی خاصی تیز تھی ۔ میں 28 ستمبر 2010ء کے حادثہ میں اللہ کی ادا کردہ ان دونوں نعمتوں سے محروم ہو چکا ہوں ۔ میں سمجھتا تھا کہ بوڑھا ہونے پر سوچنے کی قوت کم ہو جاتی ہے ۔ اس حادثہ سے معلوم ہوا کہ سوچنے کی قوت کسی وقت بھی ختم ہو سکتی ہے ۔ سب جانتے ہیں کہ باقی قوّتوں سے آدمی کسی وقت بھی محروم ہو سکتا ہے

This entry was posted in پيغام, روز و شب, صحت و زندگی, طور طريقہ, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.