کِنّے کِنّے جانا بِلو دے دے گھر

عمران خان کی سونامی کا حصہ بننے کيلئے تيار نوجوانو ۔ نواز شريف کے قدم بڑھانے والے جوانو ۔ جماعتِ اسلامی کے جلسے کو رونق بخشنے والے پِير و جواں اور اس ملک پاکستان سے محبت رکھنے والے باقی جوانو اور بزرگو

السلام عليکم

اين آر او عملدآمد کيس کے فيصلے ميں عدالتِ عظمٰی نے ايک اختيار يہ بھی رکھا ہے کہ اس ملک پاکستان کی قسمت کا فيصلہ اس ميں بسنے والے 8 کروڑ بالغ عورتيں اور مرد کريں

ايسا وقت اس سے پہلے مسلمانانِ ہند پر آيا تھا تو اُنہوں نے اپنا فرض احسن طريقہ سے نبھاتے ہوئے اپنی جانوں اور مال کی پرواہ نہ کی اور ہميں يہ ملک عطا کر گئے

اب اس ملک کی حفاظت اور پرورش ہم آپ کے ہاتھ ميں ہے

يہ امتحان ہم آپ پر آيا ہے ۔ آپ اگر چاہتے ہيں کہ آئين و قانون کی حکمرانی ہو تو ميدان ميں اُتريں اور حکمرانوں پر ثابت کر ديں کہ پچھلے کئی سالوں کی لوٹ مار اور ملکی اداروں کی بگڑتی ہوئی حالت کو مزيد برداشت نہيں کيا جا سکتا

مت بھوليں کہ يورپ کے ايک ملک ميں 35 ہزار افراد نے بغير ايک ٹہنی بھی توڑے اور بغير کسی کاغذ کو بھی آگ لگائے اپنے لُٹيرے صدر کو بھاگنے پر مجبور کر ديا تھا

ايسے مواقع بار بار نہيں آيا کرتے ۔ يہ وقت نکل گيا تو پھر اپنے ہاتھوں اپنی ہی تباہی کے سوا کچھ نہ ملے گا

This entry was posted in پيغام, ذمہ دارياں, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

4 thoughts on “کِنّے کِنّے جانا بِلو دے دے گھر

  1. Pingback: کِنّے کِنّے جانا بِلو دے دے گھر | Tea Break

  2. علی

    دل تو کر رہا ہے لکھ دوں کہ ہمارے ہاں بالغ کبھی بالغان کے لیے لگنے والی فلم نہیں دیکھنے گئے وہ بھی نا بالغان کو دیکھنا پڑتی ہےووٹ کیا خاک ڈالیں گے لیکن آپ کے سنجیدہ بلاگ کو خراب نہیں کرنا چاہ رہا لہذا نہیں لکھتا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.