طالبان ۔ امريکا اور افغان

تاءثر يہی ديا جاتا ہے کہ امريکا کی تکليف صرف طالبان کو ہے کيونکہ امريکا افغانستان کو تعليم و ترقی کا گہوارہ بنانا چاہتا ہے مگر طالبان تعليم اور ترقی کے دُشمن ہيں ۔ يہ حقيقت کے برخلاف صرف معاندانہ بہتان تراشی ہے ۔ دہشتگرد طالبان نہيں بلکہ امريکا ہے ۔ بات افغانستان کی ہو رہی ہے ۔ نام نہاد پاکستانی طالبان کی نہيں ۔ نام نہاد پاکستانی طالبان امريکا کے زر خريد [mercenaries] ہيں اور انہيں يہ نام افغانستان کے طالبان کو بدنام کرنے کيلئے ديا گيا ہے ۔ اگر افغان مُلا عمر کے خلاف ہوتے تو مُلا عمر کب کا ہلاک يا گرفتار ہو گيا ہوتا

افغانستان ميں جمعہ يکم اپريل 2011ء کے واقعات کی جھلکياں

امریکی پادری کے ہاتھوں قرآن مجید کی بے حرمتی اور اسے نذر آتش کئے جانے کے خلاف احتجاج کے دوران شمالی افغانستان کے شہر مزار شریف میں مظاہرین نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوراٹر پر حملہ کیا ۔ اس کے نتیجہ میں اقوام متحدہ کے 8 کارکنوں اور تین مظاہرین سمیت 11 افراد ہلاک ہوگئے۔ افغان پولیس کے ترجمان لعل محمد احمد زئی نے کہا کہ مظاہرین کے احتجاج میں ہلاک ہونے والے اقوام متحدہ کے تمام کارکن غیر ملکی تھے جن میں تین اہلکار اور پانچ نیپالی گارڈز شامل تھے اور ان میں سے دو کا گلا کاٹ دیا گیا۔

پولیس کے مطابق مظاہرین کی تعداد ایک ہزار لے لگ بھگ تھی ۔ مظاہرین نے جمعہ کی نماز کے بعد احتجاج شروع کیا جو ابتدا میں پرامن تھا لیکن دو تین گھنٹے کے بعد مظااہرین اقوام متحدہ کے دفتر پر پہنچ گئے اور انہوں نے ہیڈ کورارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی ۔ محافظوں نے فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں 3 مظاہرین ہلاک ہوگئے۔اس کے بعد دونوں جانب سے تشدد کا استعمال شروع ہوگیا۔ ہلاک شدگان میں ناروے، سویڈن اور رومانیہ کا ايک ايک اہلکار اور نیپال سے تعلق رکھنے والے 5 گارڈز شامل ہيں

امریکہ میں قرآن مجید کی بے حرمتی اور اسے جلانے کے واقعہ کے خلاف کابل میں جمعہ کی نماز کے بعد مظاہرین نے امریکی سفارت خانے کی عمارت تک مارچ کیا اور امریکہ مردہ باد اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے

مظاہرین قرآن مجید کی بے حرمتی کے علاوہ افغانستان میں مستقل امریکی فوجی اڈوں کے خلاف بھی نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرے میں شریک ایک شخص مولا داد نے کہا کہ امریکہ افغانستان سے نکل جائے اور یہاں مستقل امریکی اڈے قطعی برداشت نہیں کئے جائیں گے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایک مقرر نے کہا کہ امریکی سفارت خانہ فرعون ہاوٴس ہے

ہرات میں بھی ہزاروں مظاہرین نے امریکی پادری کی جانب سے قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف سڑکوں پر مارچ کرکے احتجاج کیا

مالی بے ضابطگياں امريکا کی سرپرستی ميں

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق دنیا کے انتہائی کرپٹ ممالک میں افغانستان کا نمبر صومالیہ کے بعد دوسرا ہے حالانکہ دونوں ملکوں میں قائم حکومتیں امریکی اتحادی ہيں اور امريکا کی ہی سرپرستی میں کام کررہی ہیں

[غور کيا جائے تو پاکستان میں مالی بے ضابطگيوں کی بنياد بھی امريکا نے رکھی اور مالی بے ضابطگيوں کی سرپرستی بھی کر رہا ہے]

This entry was posted in خبر, روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

6 thoughts on “طالبان ۔ امريکا اور افغان

  1. Pingback: طالبان ۔ امريکا اور افغان | Tea Break

  2. شاہد

    ۔ اگر افغان مُلا عمر کے خلاف ہوتے تو مُلا عمر کب کا ہلاک يا گرفتار ہو گيا ہوتا ۔
    ایسی بات نہیں ہے کیونکہ بعض اوقات غدار ایک ہی کافی ہوتا ہے اور اچھے برے لوگ ہر قوم میں ہوتے ہیں

  3. افتخار اجمل بھوپال Post author

    شاہد صاحب
    آپ نے درست کہا ہے ۔ بات عمومی کی جاتی ہے ۔ اگر ميں کہوں کہ حامد کرزئی بھی مُلا عمر کو گرفتار يا ہلاک نہيں کروانا چاہتا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.