نيچے نقل کی گئی خبر پڑھيئے ليکن پہلے اس سے متعلق ميرا سوال
“کيا يہ جھوٹ ہے ؟”
اگر يہ جھوٹ ہے تو سچ کيا ہے ؟
وہ جو امريکی حکومت کہتی ہے ؟
کيونکہ امريکا کے سابق صدر جارج واکر بُش نے کہا تھا “حقيقت وہ ہے جو ہم کہتے ہيں [Reality is that what we say]” ؟
امريکا کی سچائی کے تو ہر طرف جھنڈے گڑے ہيں
1 ۔ امريکا کو ناجائز قبضہ ۔ ظُلم اور قتلِ عام نہ فلسطين ميں اسرائيلی فوج کا نظر آتا ہے اور نہ جموں کشمير ميں بھارتی فوج کا
2 ۔ امريکا نے ڈبليو ايم ڈی کا سوانگ رچا کر عراق کے تيل پر قبضہ کيا جو جاری ہے
3 ۔ امريکا کا جھوٹ ۔ ورلڈ ٹريڈ سينٹر پر حملے کی دريافتيں اور پھر اس کے بہانے افغانستان پر حملہ اور قبضہ
4 ۔ امريکا کے صدر اوباما اور سيکريٹری خارجہ امور ہيلری کلنٹن نے کہا ” اسرائيل فلسطين کی زمين پر مزيد کالونی نہ بنائے”۔ اسرائيل نے کالونی بنانے کا کام شروع کر ديا تو کچھ ممالک نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل ميں اس کے خلاف قرار داد پيش کی جسے امريکا نے وِيٹو کر ديا
5 ۔ يمن ميں حکومتی افواج نے لبيا سے کئی گنا احتجاج کرنے والے ہلاک کر ديئے ۔ امريکا کو نظر نہيں آئے
6 ۔ بحرين ميں حکومت نے احتجاج کرنے والوں پر لبيا کی نسبت زيادہ ظُلم کيا ۔ وہاں عوام کا ساتھ دينے کی بجائے امريکا نے سعودی عرب اور يو اے ای کو کہا کہ بحرين ميں اپنی فوجيں داخل کريں [بحرين کی حکومت کی مدد کيلئے]
7 ۔ لبيا کے لوگوں کو آزادی دلانے کے بہانے لبيا کے تيل پر بھی قبضہ کرنے کا منصوبہ [يہ بھی پڑھيئے “لبيا پر حملہ شرانگيز“]
کيا کيا لکھوں ؟ فہرست طويل ہے
خبر
چند روزقبل کابل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدرحامدکرزئی نے کہا تھا کہ طالبان افغان بچوں کے تعلیمی اداروں کو بموں سے اڑارہے ہیں
افغان صدر حامد کرزئی کے جواب ميں ایک سینئر صحافی کو طالبان کے ترجمان ذیبح اللہ مجاہد کی طرف سے بھیجے گئے ای میل میں افغانستان میں طالبان کے رہنما ملا محمد عمر مجاہد نے اپنے پشتو بیان میں کہا ہے کہ “طالبان کبھی بھی افغان عوام کیلئے بنائے گئے تعلیمی اداروں ۔ اسپتالوں اور عوامی مقامات کو بموں سے اُڑانے کا تصور نہیں کر سکتے ۔ ایسا کرنے والوں کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں ۔ بموں سے اُڑانے والے افغانوں کے دُشمن ہیں یا پھر دُشمنوں کے ایجنٹ ہیں جو طالبان کو بدنام اور افغانستان کو تباہ کرنے کیلئے ایسا کر رہے ہیں۔ دشمن طالبان کو بدنام کرنا چاہتے ہیں”
مُلا عمر نے افغان حکومت کو چیلنج کیا ہے کہ اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہے کہ طالبان تعلیمی اداروں یا اسپتالوں کو بم سے اڑاتے ہیں تو وہ سامنے لائیں ۔ نیٹو ۔ افغان حکومت کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ کسی طالبان کو اسکول ۔ مدرسے یا اسپتال میں بم رکھتے ہوئے گرفتار کیا ہو
مُلا عمر کا کہنا ہے کہ طالبان تعلیم و تربیت کی اہمیت کو جانتے ہیں اور وہ دنیا اور آخرت کی کامیابی کا ذریعہ عِلم کے حصول ہی کو سمجھتے ہیں ۔ مُلا عمر نے مزيد کہا کہ طالبان دہشت گردی پر یقین نہیں رکھتے بلکہ وہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتے ہیں