Daily Archives: November 9, 2010

علامہ اقبال کی ياد ميں

آج يومِ اقبال ہے ۔ اس حوالے سے علامہ اقبال نے جس مسلمان کا بيان کيا تھا اورآج کے مسلمان کا تقابل

مسلمان ۔ علامہ اقبال کی نظر ميں

ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان، نئی آن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ گفتار ميں، کردار ميں، اللہ کی برہان
قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ يہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان

ہمسايہءِ جبريل اميں بندہءِ خاکی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے اس کا نشيمن نہ بخارا نہ بدخشان
يہ راز کسی کو نہيں معلوم کہ مومن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔قاری نظر آتا ہے ، حقيقت ميں ہے قرآن

قدرت کے مقاصد کا عيار اس کے ارادے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔دنيا ميں بھی ميزان، قيامت ميں بھی ميزان
جس سے جگر لالہ ميں ٹھنڈک ہو وہ شبنم ۔ ۔ ۔ درياؤں کے دل جس سے دہل جائيں وہ طوفان

فطرت کا سرود ازلی اس کے شب و روز ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آہنگ ميں يکتا ۔ صفت سورہءِ رحمٰن
بنتے ہيں مری کارگہِ فکر ميں انجم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لے اپنے مقدر کے ستارے کو تو پہچان

عصرِ حاضر کا مسلمان

کردار کا، گفتار کا، اعمال کا مومن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ قائل نہیں ایسے کسی جنجال کا مومن
مکاری و عیاری و غداری و ہیجان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اب بنتا ہے ان چار عناصر سے مسلمان

سندھ کا ہے مومن، کوئی پنجاب کا مومن ۔ ۔ ۔ ڈھونڈے سے بھی ملتا نہیں قرآن کا مومن
قاری اسے کہنا تو بڑی بات ہے یارو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس نے تو کبھی کھول کے دیکھا نہیں قرآن

کہنے کو ہر شخص مسلمان ہے لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دیکھو تو کہیں نام کو کردار نہیں ہے
بیباکی و حق گوئی سے گھبراتا ہے مومن ۔ ۔ ۔ ۔ مکاری و روباہی پہ اتراتا ہے مومن

پیدا کبھی ہوتی تھی سحر جس کی اذاں سے ۔ ۔ اس بندہ مومن کو میں اب لاؤں کہاں سے
وہ سجدہ زمیں جس سے لرز جاتی تھی یارو ۔ ۔ ۔ اک بار میں ہم چھٹے اس بار گراں سے