کمپيوٹر پر خود کُش حملہ

نہ پوچھ ہوا جو حال ميرا ۔ ميرے کمپيوٹر پر خُودکُش حملے سے

دِل کو سنبھالوں يا دماغ کو قابو کروں ؟ دِل درد سے ايسے اُچھل رہا ہے جيسے ميمنا مَوج ميں آ کر چھلانگيں لگاتا ہے اور دماغ ميں سے اس طرح دھُواں نکل رہا ہے جيسے پرانے ٹرکوں کے پيچھے نکلتا ہے

جناب ميں نے زر کو آگ لگا کر برينڈِڈ يُو پی ايس لگايا ہوا تھا ۔ يُو پی ايس کی بيٹری کيا کرے جب آدھے سے ايک گھنٹے تک بجلی موجود ہو اور ايک سے چار گھنٹے تک غائب رہے ۔ جب بيٹری بيکار ہو گئی تو نئی بيٹری کی تلاش جاری تھی مگر کم طاقت کی مل رہی تھيں جو چند دن بھی بمُشکل نکالتی ۔ اتوار 4 اپريل صبح کمپيوٹر چل رہا تھا کہ بجلی اچانک غائب ہو گئی ۔ جب واپس تشريف لائی تو ميرے کمپيوٹر نے بُوٹ ہونے سے انکار کر ديا

خُود کُش حملہ ميں يہی ہوتا ہے نا کہ حملہ کرنے والا مرتا ہے اور ساتھ دوسروں کو لے مرتا ہے ۔ سو بجلی خود مری اور ميرے کمپيوٹر کی ڈرائيو سی کے سارے ڈاٹا کو لے مری

ميرا نقصان نقد سکہ رائج الوقت مبلغ 3200 روپے جو ہوا اُس کی کوئی وقعت نہيں مگر ميری سالہا سال کی محنت اور تحقيق کے نتيجہ ميں جو تحارير اور پروگرام اس ميں پڑے تھے اُن کی قيمت کوئی ادا نہيں کر سکتا اور نہ ہی مجھ ميں اب اتنی ہمت و استقلال ہے کہ ميں وہ سب کچھ دوبارہ تيار کر سکوں اور نہ ہی ايسا ممکن ہے کيونکہ نہ وہ مواقع اور نہ وہ مناظر دہرائے جا سکتے ہيں اور نہ شايد کبھی اُن تحارير سے متعلق آدميوں سے ميری ملاقات کا کوئی تصوّر ہے

دو دن کی محنت سے اس قابل ہوا ہوں کہ حاضرِ خدمت ہو سکوں ۔ نيک لوگوں کی دعاؤں کا متمنی ہوں کہ سب کچھ نئے سرے سے سيٹ ہو جائے ۔ اگر کسی ہمدرد کی مدد آئے تو بسم اللہ

This entry was posted in خبر, گذارش on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

11 thoughts on “کمپيوٹر پر خود کُش حملہ

  1. خرم ابن شبیر

    السلام علیکم آپ نے ہاڈ ڈسک فارمیٹ تو نہین کر دی یا اس میں نئی ونڈو تو نہیں انسٹال کی
    اگر تو ونڈو انسٹال نہیں کی تو پھر ہاڈ ڈسک کسی دوسرے پی سی پر لگا کر ڈیٹا حاصل کیا جا سکتا ہے

  2. محمداسد

    کافی پہلے یہ سانحہ میرے ساتھ بھی ہوا۔ تبھی سی ڈرایئو پر صرف آپریٹنگ سسٹم اور عارضی فائلیں ہی رکھتا ہوں۔ باقی دوسرے پارٹیشنز میں۔ بہت ہی زیادہ اہم مواد کے لیے گوگل زندہ باد :wink:

  3. خرم

    ہمارے ساتھ بھی ہارڈ ڈسک نے ایسا ہی ہاتھ کیا تھا۔ ڈیڑھ برس کی تصاویر خردبرد ہوگئی تھیں۔ اس وقت سے ایک بیک اپ ڈسک لگا رکھی ہے نیٹ ورک کو اور ہر روز اہتمام کے ساتھ پورا ڈیٹا بیک اپ کرتے ہیں۔

  4. محمد سعد

    السلام علیکم۔ حال ہی میں میری اپنی ایک غلطی سے ہارڈ ڈسک پر رندا پھر گیا تھا جس کے بعد میں اپنے ڈیٹا کا کچھ حصہ واپس لانے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ اور آپ کے معاملے میں مجھے زیادہ امید ہے کہ آپ کا تمام ڈیٹا واپس لایا جا سکتا ہے اگر آپ نے اسی ہارڈ ڈسک پر مزید “لکھائی” نہیں کی۔
    جو اوزار میں نے استعمال کیے وہ ہیں testdisk اور photorec۔
    testdisk حذف شدہ یا فارمیٹ کی گئی پارٹیشنوں کو واپس لانے کے لیے ہے جبکہ photorec اس صورتِ حال کے لیے جب معاملہ بہت پیچیدہ ہو۔ ڈیٹا واپس لانے کے لیے اسی ہارڈ ڈسک پر دوبارہ کوئی آپریٹنگ سسٹم نصب کرنا نقصان دہ ہوگا۔ اس کے لیے آپ System Rescue CD استعمال کریں جو لینکس پر مبنی ایک لائیو سی ڈی ہے اور اس میں یہ دونوں اوزار بشمول کئی دیگر اوزاروں کے موجود ہیں۔

  5. محمد سعد

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ میں کچھ مدد کر سکوں گا تو مجھ سے ضرور رابطہ کیجیے گا۔ لیکن یاد رکھنا: “نیم حکیم خطرہء جان”۔ :D ہاں اگر “ڈوبتے کو تنکے کا سہارا” والا معاملہ ہو تو اور بات ہے۔ :)

  6. ابن سعید

    اس سارے قضیے میں میرے لئے سب سے زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ اس قدر جہاں دیدہ شخصیت نے اپنے کمپیوٹر پر اس قدر اعتماد کیوں کر کیا کہ کوئی بیک اپ کا نظم نہیں رکھا۔ ممکن ہے اس نئے فورمیٹیڈ سسٹم میں محفوظ یہ جملہ حاصل زندگی ہو کہ “مشینوں پر سو فیصد اعتبار نہیں کرنا چاہئے اور جس قدر قیمتی ڈاٹا ہو اس کی اتنی ہی نقلیں الگ الگ مقامات پر محفوظ کرنی چاہئیں۔”

  7. کنفیوز کامی

    اگر فارمیٹ کر چکے تو اللہ ھافظ اب مدد کی کوئی ضرورت نہیں اگر نہیں تو کچھ نا کچھ ڈیٹا واپس آسکتا ہے ۔ :?:

  8. وھاج احمد

    ؤاقعی بھائ اجمل یہ کیسے ہوگیا۔ ابن سعید صاحب کی طرح مین بھی حیران ہوں
    میرے ساتھ تو یہ دو تین بار ہو چکا ھے تو میں نے بیک اپ کا انتظام کر رکھا ھے لیکن میری تو ایسی بےنظیر تحاریر نھیں تھیں اور کچھ ایسی زیادہ بھی نہ تھین کہ مین اتنا دکھ کرتا
    آپ کے ساتھ ھمدردی ھے ممکن ھے ان بھت سے قارئین نے جو ھدایات لکھی ھیں ان میں سے کوئ آپ کے نقصانات کا کچھ ازالہ کر سکے میں تو کمپیوٹر کے معاملے میں ان پڑھ ہوں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.