انعام نہيں نام

پیپلز پارٹی شعبہ خواتین کی صوبائی صدر و رکن اسمبلی ثمینہ رزاق اور صوبائی وزیر غزالہ اشفاق گولہ نے رکشے میں پیدا ہونے والے نومولود بچے کے گھر جا کر اس کے والد مومن خان کو 5 لاکھ روپے کی امداد دی

بچے کے والد مومن خان نے بتایا ہے کہ ہم نے بچے کا نام ظفر خان رکھا تھا صوبائی وزیر نے کہا کہ صدر صاحب کی خواہش ہے کہ اس کا نام آصف خان رکھا جائے تو ہم نے ان کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے نام آصف خان رکھ دیا ہے

انہوں نے مزید بتایا کہ ہمیں 5 لاکھ رقم دے دی بعد میں ہم سے رقم لے لی کہ یہ ہم بینک میں رکھیں گے آپ کے پاس چوری ہو جائیں گے یا غلط خرچ کرلیں گے اور ہمیں 10 ہزار روپے دے کر باقی رقم وہ ساتھ لے گئیں ہیں

بشکريہ ۔ جنگ يکم مارچ 2010ء

This entry was posted in خبر on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

9 thoughts on “انعام نہيں نام

  1. تانیہ رحمان

    ہاہاہا افتخار جی یہ پاکستانی قوم ہے کچھ بھی کر سکتی ہے ۔ مومن خان مومن کو خدا کا شکرادا کرنا چاہے کہ خواتین بچہ ساتھ نہیں لے گیں یہ کہہ کر کہ اب اس کا نام آصف خان ہے ،ہمارے صدر کی خواہش ہے کہ یہ بچہ اسکے گھر میں بڑا ہو

  2. سعد

    دس ہزار بھی زیادہ ہو گئے! ابھی وہ دوبارہ واپس آ کے یہ نہ کہہ دے کہ تم رکشے کا کرایہ رکھ لو اور باقی پیسے واپس کر دو۔

  3. جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ۔ اسپین

    مرادر خور گدھ بھی جب پیٹ بھر لے تو مذید کھانے سے گریز کرتا ہے مگر پُرتعفن ذہنیت کا لالچ کبھی ختم نہیں ہوتا۔غریب عوام کے پیسے کو مالِ مفت قرار دے کر بندر بانٹ کرتے ہوئے ایسے تماشوں میں اپنی تصویریں یا خبریں لگوانے والوں کا اسمیں جسقدر قصور ہے ۔ اس سے زیادہ پاکستانی اداروں ، زمہ داران اور عوام کا ہے کہ ایسے مردار خوروں کا ہاتھ روکنے والا کوئی نہیں۔؟ مذید افسوس اس لئیے بھی کہ پوری قوم ہی بہ حیثیت اجتماعی بے حس ہوچکی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.